تہران ( نیوز ڈیسک) ایران نے جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی دھمکی دے دی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کی صورت میں ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معاینہ کاروں سے حالیہ معاہدہ ختم کردے گا۔ واضح رہے کہ ایران نے پہلے ہی جوہری توانائی ایجنسی کے معاینے کا عمل محدود کر دیا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جوہری توانائی ایجنسی کے آیندہ ہفتے ہونے والے اجلاس سے قبل ارکان کو ایک دستاویز ارسال کی گئی ہے،جس کی روسے آئی اے ای اے امریکا کی کوشش سے ایران کے خلاف ایک قرار داد منظور کر سکتی ہے ۔ قرارداد کا مسودہ فرانس، برطانیہ، جرمنی اور امریکا مل کر تیار کریں گے ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی توانائی ایجنسی ایران پر زور دے گی کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں بند کرے اور جواب دے کہ قدیم اور غیراعلانیہ تنصیبات پر بڑے پیمانے پر یورینیم کیوں افزودہ کررہا ہے۔ ایران نے عالمی ایجنسی کی کسی بھی پیش رفت یا تنقید کو معاہدے کی کالعدم کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ایران نے جواب میں 2 نئی جوہری تنصیبات کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کا ملک 2نئے جوہری پلانٹ پر کام کر رہا ہے ۔ حکومت نے 2سال قبل ان تنصیبات سے متعلق فیصلہ کیا تھا۔ سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں علی اکبر صالحی نے کہا کہ تہران 24گھنٹوں کے دوران یورینیم افزودگی میں اضافہ کرسکتا ہے ۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ 2جوہری تنصیبات ایک بڑا صنعتی منصوبہ ہے ۔ اس منصوبے پر سرمایہ کاری کا حجم 110رب ڈالر سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ایران نے 6عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم زیادہ مقدار میں افزودہ کی۔ ایران چاہے تو یورینیم افزودگی کو 24گھنٹوں کے دوران 60فی صد تک لے جاسکتا ہے ۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے کام کی بھی حدود ہیں۔ عالمی ادارے کو ایران کی جوہری ایجنسی کے خفیہ کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی حاصل نہیں ہے ۔