پاکستان اور جاپان کے درمیان ڈیوس کپ ورلڈ گروپ ون مقابلے5 اور 6 مارچ کو اسلام آباد کے پاکستان اسپورٹس کمپلکس میں ہوں گے۔ اس ٹائی کے دوران جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان ٹینس فیڈریشن نے جاپان کے خلاف ٹائی کیلئے مصحف ضیاء کو نان پلیئنگ کپتان جبکہ عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی اعصام الحق، عقیل خان( بغیر ٹرائیلز)، احمد چوہدری، مزمل مرتضی اور محمد شعیب پلینگ ٹیم میں شامل کیا ہے۔ ڈیوس کپر مصحف ضیاء ماضی میں قومی ٹیم کیلئے عمدہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔
مارچ 2020 میں ان کی کپتانی میں سلووینیا کے خلاف ٹائی میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی تھی۔ پی ٹی ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی (ای سی) ڈیوس کپ مقابلوں کیلئے پاکستانی ٹیم کی کامیابی کیلئے پرامید ہے۔ ڈیوس کپ کے حالیہ قواعد کے مطابق نان پلیئنگ کپتان کے علاوہ ٹیم میں زیادہ سے زیادہ 5 کھلاڑیوں کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ ڈیوس کپ ٹائی کیلئے ٹرائلز میں قومی درجہ بندی کے مطابق ٹاپ آٹھ کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں مزمل مرتضیٰ، محمد شعیب، محمد عابد، ہیرا عاشق، شہزاد خان، مدثر مرتضیٰ، احمد چودھری، یوسف خلیل شامل تھے۔ رائؤنڈ رابن فارمیٹ پر ہونے والے ٹرائلز کی نگرانی شہزاد اختر علوی آئی ٹی ایف وائٹ بیج امپائر، پی ٹی ایف کے آفیشیٹنگ کے سربراہ اور کیپٹن مصحف ضیا نے کی اور ان میں سے تین کھلاڑیوں کو ڈیوس کپ ٹائی کیلئے ٹیم کا حصہ بنایا۔
پاکستانی ٹیم ڈیوس کپ مقابلوں کیلئے بھرپور تیاری کررہی ہے اور اسلام آباد کے پاکستان اسپورٹس کمپلکس میں کھلاڑی صبح و شام دو سیشنز میں بھرپور پریکٹس کررہے ہیں۔ پاکستان اور جاپان کے درمیان ہونے والی ٹائی کیلئے جاپان کو پاکستانی ٹیم پر رینکنگ میں14 درجے کی برتری حاصل ہے جاپان اس وقت19 ویں رینکنگ پر جبکہ پاکستان کی رینکنگ 34 ویں ہے اس لحاظ سے جاپانی ٹیم کو نفسیاتی برتری حاصل ہے لیکن چونکہ پاکستانی کھلاڑی ہوم گرائونڈ اور کرائوڈ کے سامنے مقابلہ کررہے ہوں گے اس لئے ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔
جاپانی ٹیم کی قیادت نان پلیئنگ کپتان ساتوشی ایوابوچی کررہے ہیں جبکہ کھلاڑیوں میں یوسوکے واٹانوکی، کائچی یوشیڈا، یوٹا شیمی زو، شو شیمابوکورو اور شنتارو موچیزوکو شامل ہیں۔ جاپانی ٹیم اس وقت اسلام آباد پہنچ چکی ہے اور اسپورٹس کمپلکس میں ٹائی کیلئے پریکٹس میں مصروف ہے۔
ڈیوس کپ مقالوں میں پاکستان کی بہترین پرفارمنس 2005 ء میں تھی جہاں اس نے ورلڈ گروپ پلے آف میں جگہ بنائی۔ پاکستان نے 1948 ء میں پہلی بار ڈیوس کپ میں شرکت کا اعزاز حاصل کیا اور اب تک مقابلوں کی سنچری یعنی 112 مقابلوں میں شرکت مکمل کی ہے۔58 جیتے اور 54 میں ہارے۔ سنگلز میں 39 میں سے 21 میچز اعصام الحق نے جیتے۔
عقیل خان نے گزشتہ 22 سال کے دوران پاکستان کی جانب سے مقابلوں کی ففٹی مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے جاپان کے خلاف ٹائی سے قبل پاکستان کی جانب سے 52 میچز میں شرکت کی ہے۔ جاپان نے ڈیوس کپ ٹائی کا آغاز 1921 سے کیا اور 195 میچز جیتے۔ 108 جیتے اور 87 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ سال مارچ 2000 ء میں سلووینیا کے خلاف ڈیوس کپ ٹائی میں اعصام الحق اور عقیل خان کی شاندار کارکردگی کے باعث پاکستان نے ورلڈ گروپ ون پلے آف ڈیوس کپ مقابلوں میں 3-0 کی کامیابی کے ساتھ گروپ میں اپنی پوزیشن مستحکم بنائی، سلووینیا کی ٹیم پاکستان آکر ڈیوس کپ ٹائی کھیلنے والی یورپ کی پہلی ٹیم بنی۔ 5 اور 6 مارچ 2021 ء کو پاکستان اور جاپان کے درمیان ٹائی پاکستانی کھیلوں کی تاریخ میں ایک انوکھا ریکارڈ قائم کرنے جارہی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان مقابلوں کے دوران لائن ججز کی جگہ ہاکی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ اس طرح پاکستانی کھیلوں کی تاریخ میں پہلی بار ہاکی ٹبکنالوجی استعمال ہوگی۔ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن (آئی ٹی ایف) نے جاپان کے خلاف ورلڈ گروپ ون ڈیوس کپ ٹائی کے دوران اس ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مقابلے لائن ججوں کے بغیر کھیلے جائیں گے۔
ہاکی ٹیکنالوجی لائن کی نگرانی کرے گی اور بال لینڈنگ کی پوزیشن پر نظر رکھے گی۔ کھیلنے والی ٹیموں کو کال کا جائزہ لینے کا اختیار فراہم کیا جائے گا اور کسی قسم کی تضاد کی صورت میں ٹیکنالوجی کی مدد لی جائے گی۔ پاکستان ٹینس فیڈریشن (پی ٹی ایف) کے صدر سلیم سیف اللہ خان کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ایف نے ٹائی کی کارروائی کے دوران لائن ججوں کی خدمات لینے کے بجائے جدید ترین ویڈیو ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ٹینس کی دنیا میں بہت ہی اہم ترقی ہے۔
آئی ٹی ایف اس ٹائی کو تنازعات سے پاک بنانا چاہتا ہے اور ممکنہ طور پر اس تازہ ٹیکنالوجی کی وجہ یہی ہے جو زیادہ تر گرینڈ سیلم کے دوران دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں 16-18 کمپیوٹر سے منسلک ٹیلی وژن کیمرے استعمال کئے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر حقیقی وقت میں ویڈیوز میں پڑھتا ہے اور ہر کیمرے میں ٹینس بال کا راستہ تلاش کرتا ہے۔
اس کے بعد ایک درجن سے زیادہ الگ الگ نظارے کو ایک ساتھ جوڑ کر گیند کے راستے کی درست 3D نمائندگی پیش کی جائے گی۔ ہاکی سسٹم کی ایجاد کا سہرا نوجوان برطانوی کمپیوٹر ماہر پال ہاکنس کے سر جاتا ہے۔ کھیلوں کی تاریخ میں یہ ٹیکنالوجی2001 ء میں استعمال کی گئی تھی۔