• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PDM کی پنجاب میں PTI کا پانسہ پلٹنے کیلئے دو جہتی حکمت عملی

لاہور (علی رضا) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا پانسہ پلٹنے کے لئے دو جہتی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے یعنی یا تو چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ کےمنصب کی پیشکش یا حکمران جماعت کے پہلے ہی بندوبست کئے گئے 18 ارکان کو اپنے تصرف میں لارہی ہے،

دوسری جانب ن لیگی ترجمان عظمیٰ بخاری نےکہاہےکہ ہمیں کوئی جلدی نہیں، تمام آپشنز ٹیبل پر موجود ہیں،حتمی فیصلے پی ڈی ایم اجلاسوں میں ہونگے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ون آن ون اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے دونوں آپشنز پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مفاہمت / معاہدے میں چوہدریوں کو شامل کرنے کا پہلا آپشن ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ دو شرائط پر منحصر ہے۔ اول یہ کہ چوہدریوں کے اشارے کی ضرورت ہے اور دوسرا یہ کہ پاکستان مسلم لیگ نون کی اعلیٰ قیادت خصوصاً نواز شریف کی جانب سے یہ واضح ہونا چاہئے۔

پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی حکمران جماعت کے اندر سے 18 ارکان کے ساتھ معاہدے میں بندھ گئی ہے جس نے عدم اعتماد کی تحریک کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ رہنما کو پارٹی امیدوار کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مریم نواز پی ٹی آئی کے 25 پارلیمنٹیرین کی پوشیدہ حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کررہی ہیں لیکن پارٹی ذرائع کے مطابق یہ تعداد 18 سے زیادہ نہیں ہے۔

نتیجے کے طور پر تحریک انصاف کے ارکان جو طے شدہ عدم اعتماد کے منصوبے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دیں گے وہ انحراف شق کے تحت پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لئے نااہل ہوجائیں گے اور پھر مسلم لیگ نون انہیں پارٹی ٹکٹس دیتے ہوئے نیا انتخاب لڑنے کیلئے جگہ دے گی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ دوسرے آپشن کے انتظامات کو مکمل کرنے کے بعد حمزہ شہباز بطور وزیر اعلیٰ مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ان 18 ارکان میں سے بیشتر کا تعلق صوبے کے جنوبی بیلٹ سے تھا اور وہ پہلے ہی مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے رابطے میں تھے۔

دوسری جانب ن لیگ (جلیل شرق پوری گروپ) کے چار یا پانچ ارکان ہیں جنہوں نے پارٹی کے خلاف بغاوت کی لیکن ہوائوں کا موڈ دیکھ کر وہ واپس لوٹ سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر یہ ارکان واپس نہ آئے تو پارٹی قیادت پی ٹی آئی کے دیگر ارکان پر کام کر رہی ہے تاکہ وہ عدم اعتماد کے ایک ممکنہ اقدام کے لئے نمبر گیم کو مکمل کریں۔ پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کے مطابق سیٹوں کی کل تعداد 371 ہے جن میں سے 370 ارکان نے حلف اٹھایا ہے۔ واحد نشست جس پر منتخب امیدوار نے حلف نہیں لیا وہ چوہدری نثار کی تھی۔ 371 کے ایوان میں پی ٹی آئی کے 181 ، مسلم لیگ (ن) کے 165 ، مسلم لیگ ق کے 10 ، پیپلز پارٹی کے 07 اور 04 آزاد ارکان ہیں جو کسی پارٹی میں شامل نہیں ہوئے جبکہ 01 سیٹ راہ حق پارٹی کے معاویہ اعظم کی ہے۔

وہ مرحوم مولانا اعظم طارق کے بیٹے ہیں۔ دوسری جانب پی ایم ایل پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے رابطہ کرنے پر کہا ہےکہ تمام آپشنز ٹیبل پر موجود ہیں ۔مسلم لیگ (ن) کو اس حقیقت کے باوجود کہ متعدد آپشنز کو اپنایا جاسکتا ہےکوئی جلدی نہیں ،ہمارا بنیادی مقصد نئے انتخابات ہیں کیونکہ ہم جس وقت پنجاب میں اقتدار سنبھالنے کا فیصلہ کریں گے تو اس گندگی کو برداشت نہیں کرنا چاہیں گے جوتحریک انصاف چھوڑ ے گی،تاہم ، حتمی فیصلے پی ڈی ایم کےآئندہ اجلاسوں میں لیے جائینگے۔

تازہ ترین