اندرون سندھ سکھر کی تحصیل صالح پٹ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے صحافی اجے لالوانی کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں۔
نجی ٹی وی سے منسلک صحافی اجے لالوانی کو بدھ کی رات مسلح شخص نے فائرنگ کرکے زخمی کیا تھا جو سول اسپتال سکھر میں زیرعلاج تھے اور جمعرات کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
سکھر میں صحافی کے قتل کی تفتیش کے لیے 4 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی، علاقے کی سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کی جارہی ہے، پولیس نے باربرشاپ کے مالک کوحراست میں لے کر شامل تفتیش کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق اجے لالوانی قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اجے لالوانی پر نقاب پوش شخص نے فائرنگ کی تھی علاقے کی جیو فرانزک کرائی جا رہی ہے۔
ایس ایس پی عرفان سموں کا کہنا ہے کہ پولیس افسران سمیت جائے وقوع کا خود بھی معائنہ کیا ہے، جائے وقوع سے گولیوں کے خول سمیت تقریبا تمام شواہد اکٹھےکیے ہیں۔
ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر تسنیم خمیسانی نے کہا کہ الٹرا سائونڈ میں کچھ چیزیں واضح نہیں آتی اسی لیے اگلے روز سٹی اسکین کرایا گیا۔ ورثا کی تحریری شکایت پرانکوائری کرائی جائے گی، انکوائری میں غفلت ثابت ہوئی تو کارروائی کی جائےگی۔
مقتول کے بھائی نے اسپتال پر غفلت کا الزام لگاتے ہوئے پولیس کی جانب سے بھی تعاون نہ کرنے کی شکایت کی ہے، مقتول کے کزن پردیپ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال عملے کی کوتاہی کے باعث اجے لالوانی کی موت واقع ہوئی، سول اسپتال عملے نے پہلے بتایا الٹراسائونڈ میں گولی نظر نہیں آرہی اور صرف طبی امداد دی، اگلےروز درد بڑھنے پر ٹیسٹ کرائے تو گولی جسم میں ہی تھی۔
مقتول کے کزن نے شکایت کی ہے کہ پولیس کارکردگی سے مطمئن نہیں، اب تک پولیس کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔