• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ نون کی نائب صدر  مریم نواز کی 12 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا ہے۔

عدالت نے دس لاکھ کے دو مچلکوں کے عوض مریم نواز کی ضمانت منظور کی۔

مریم نواز کی طرف سے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز نے لاہور ہائیکورٹ میں دلائل دیئے۔

اس سے قبل مریم نواز آج اچانک لاہور ہائیکورٹ پہنچنے کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت میں پیش ہوئیں،انہیں نیب لاہور نے 26 مارچ کو طلب کر رکھا تھا۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کے روبرو نیب طلبی نوٹس کے حوالے سے فوری سماعت کی درخواست کی۔

درخواست گزار مریم نواز کا کہنا ہے کہ نیب نے دو انکوائریز میں 26 مارچ کو طلب کیا ہے، حکومت کے دباؤ پر نیب درخواست گزار کو گرفتار کرنا چاہتا ہے، نیب حکومت کے اشارے پر سیاسی مخالفین کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔

مریم نواز کا درخواست کے متن میں کہنا ہے کہ عمران خان حکومت کو بچانے کیلئے نیب درخواست گزار کو 26 مارچ کو گرفتارکرسکتا ہے، نیب نے 15 سو کنال اراضی سے متعلق انکوائری شروع کر رکھی ہے، انکوائری میں شامل تفتیش ہونا چاہتی ہوں مگر گرفتاری کا خدشہ ہے۔

درخواست میں مریم نواز نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ عبوری ضمانت منظور کرے، عدالت نے درخواست 12 بجے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیب میں طلبی کا نوٹس ملنے کے بعد گزشتہ دنوں مریم نواز کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا گڑ بڑ کی گئی تو بھرپور مقابلہ کرینگے، جو نواز شریف کے بارے میں بات کریگا اسکی زبان کھینچ لیں گے، تم ڈیڑھ سال اور رک گئے تو تمہارا نام صفحہ ہستی سے مٹ جائیگا۔

دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی نیب طلبی کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں اس نے نیب کو بے نقاب کردیا ہے، کیا نیب اداروں کی خدمت اور ترجمانی کے لیے بنا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پی ڈی ایم کے کارکن اور رہنما ساتھ ہونگے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کی 26 مارچ کو نیب پیشی کے معاملے پر پنجاب حکومت نے نیب لاہور کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب آفس کو ریڈ زون قرار دینے کی منظوری دے دی۔

ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے 25 اور 26 مارچ 2 روز کے لئے رینجرز، پولیس نیب آفس اور گردونواح پر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے، مبینہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرپنجاب حکومت کی جانب رینجرز کی خدمات لینے کے لئے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا، کوررونا ایس او پیز کے خلاف ورزی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔

تازہ ترین