واشنگٹن : جیمز پولیٹی، لارین فیڈر
اس معاملے سے واقف دو افراد نے بتایا ہے کہ جو بائیڈن اپنے اعلیٰ مشیروں کے اس منصوبے پر غور کرنے کے لئے تیار ہیں جو امریکی معیشت پر سرکاری اخراجات میں تقریباََ 3 ٹریلین ڈالر انفرا اسٹرکچر،صاف توانائی اور تعلیم میں سرمایہ کاری کرے گا۔
امریکی بحالی کے لئے اضافافی مالی اعانت ملک کی معیشت کو درپیش کچھ ساختی خامیوں سے نمٹنے کیلئے جوبائیڈن کے 2020 کے صدارتی انتخابات کے وعدوں کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔یہ توقع کی جارہی ہے کہ متمول گھرانوں اور کارپوریشنوں پر ٹیکسوں میں اضافے سے جزوی طور پر اس کی تلافی ہوجائے گی۔
کانگریس کی وبائی مرض کے دوران گھرانوں کو فوری امداد فراہم کرنے کے لئے 1.9 ٹریلین ڈالرز کے محرک منصوبوں کی منظوری کے بعد یہ جوبائیڈن کے جرأت مندانہ معاشی ایجنڈے کے دوسرے مرحلے کی نمائندگی کرے گا۔جوبائیڈن کے مشیروں نے محرک بل کے تناظر میں انفرااسٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کا رخ کیا ہے، اور امید کی جاتی ہے کہ وہ رواں ہفتے صدر کو مزید تفصیلی تجاویز کے ساتھ پیش کریں گے۔باخبر ذرائع کے مطابق جوبائیڈن نے ابھی تک کسی مخصوص منصوبے پر دستخط نہیں کیے اور نہ ہی کسی چیز کو حتمی شکل دی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جین ساکی نے ٹوئٹر پرٹوئٹ کیا کہ امریکی ریسکیو پلان کی بدولت امداد نے آگے کی جانب حرکت کی ہے اور @ POTUS(صدر) کی توجہ ہماری معیشت کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے، اور صدارتی مہم کے دوران انہوں نےبنیادی ڈھانچے سے دیکھ بھال کے شعبوں میں سرمایہ کاری تک جن آئیڈیاز کے بارے میں بات کی تھی، اس بات کو یقینی بنانا کہ ٹیکس کوڈ کارآمد ہوتا ہے ناکہ دولت۔
ان کی توجہ ملازمتوں اور امریکیوں کی زندگی بہتر بنانے پر مرکوز ہوگی، وہ مختلف اختیارات، اسکوپز اور منصبوں کے حجم کے بارے میں غور کررہے ہیں اور آئندہ دنوں میں اپنی پالیسی ٹیم کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے، تاہم قیاس آرائی قبل از وقت ہے، اگرچہ @ POTUS(صدر) رواں ہفتے اضافی تفصیلات بتانے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔
جوبائیڈن نے پہلے کہا تھا کہ وہ فروری کے اوائل میں اپنے کثیر ٹریلین ڈالر کے سرمایہ کاری کے پیکیج کو پیش کرنا چاہتے ہیں،تاہم اس ہدف کو جلد ہی ایک طرف کردیا گیا جیسا کہ وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں اور قانون سازوں نے 1.9 ٹریلین کورونا وائرس محرک پیکیج کو منظور کرنے پر توجہ دی۔
ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں ڈیموکریٹس کے لئے معمولی اکثریت کے ساتھ اخراجات کے ایک اور بڑے دور کے لئے کانگریس کی منظوری کو مضبوطی سے قائم رکھنا محرک پیکیج کے مقابلے میں اس سے بھی زیادہ مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔
اگرچہ کیپیٹل ہل پر ریپبلکنز نے بنیادی ڈھانچے کے مزید اخراجات کی منظوری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، انہوں نے ٹیکس میں اضافے اور ملکی اخراجات کے دیگر اقدامات ماننے سے انکار کیا ہے۔
صدارتی مہم کے دوران جوبائیڈن نے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 21 فیصد سے بڑھا کر 28 فیصد کرنے، ساتھ ہی ساتھ سالانہ 4 لاکھ ڈالر سے زائد آمدنی والے امریکی شہریوں پر انفرادی ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی تھی۔
سینیٹ کے ریپبلکن اقلیتی رہنما مچ مک کوئل نے وائٹ ہاؤس کے نوزائیدہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تنقید کی،انہیں بڑے پیمانے پر ٹیکس اضافے اور ملازمتوں کے خاتمے،بائیں بازو کی پالیسیوں کے لئے ملک دشمن قرار دیا۔
مچ مک کوئل نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وبائی دور سے قبل ان کے بہتر نتائج برآمد ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اوپر سے نیچے تک اجرتوں میں اضافہ ہوا تھا۔ بے روزگاری میں تاریخٰ کمی آئی تھی، امریکی کارکن کی قدر اور طلب تھی جس کے مطابق انہیں معاوضہ بھی مل رہا تھا۔کارکنوں کی حامی خوشحالی کیلئے بڑے سرکاری سیاستدان یا بڑے لیبر مالکان منصوبے کے ہر حصے کو ضرورت سے زیادہ تفصیلی کنٹرول کے ساتھ منظم کرنے کے ہر پہلو کو لبرل کے جنون کے مطابق کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے سب سے پہلے اطلاع دی کہ جو بائیڈن کے معاشی مشیر اس ہفتے صدر کو 3 ٹریلین کی سرمایہ کاری کے منصوبے کے ساتھ پیش کرنے کے قریب تھے، جسے دو پیکیجز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
پہلے روایتی ڈھانچے اور صاف توانائی کی سرمایہ کاری پر توجہ دی جائے گی،جبکہ دوسرا مرکز عالمگیرپری کنڈر گارڈن کورسز اور مفت کمیونٹٰ کالج کے لئے فنڈ سمیت بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم پر سرمایہ کاری کے گرد ہوگا۔