وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک بار پھر وفاق کو 2 ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کرنے پر زور دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا، مکمل لاک ڈاؤن اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند کر کے کورونا وائرس کی وباء کا زور توڑنا ہوگا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتے کے لیے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کریں تو ہی کووڈ کا زور ٹوٹے گا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے تجویز پیش کی کہ کم از کم 2 ہفتے کے لیے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کریں، اسمارٹ لاک ڈاؤن، مائیکرو لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے جو اقدامات کیئے ان سے کورونا وائرس کی وباء اتنی نہیں پھیلی، سندھ حکومت نے انٹر سٹی ٹریفک بند کی، جس سے کیسز میں کمی ہوئی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کا مذاق اڑایا، وفاق کہتا ہے کہ معیشت بچانی ہے، حالانکہ ہماری معیشت سب سے کمزور ہے، معیشت کی تباہی کی وجہ سے ہی وزیر کو نکالنا پڑا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ حکومتِ سندھ کی کورونا وائرس کی پالیسیوں کی وجہ سے پورے ملک کو فائدہ ہوا، یا لاک ڈاؤن کریں یا نہ کریں، اسمارٹ لاک ڈاؤن کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء بہت خطرناک ہے، مجھ میں اینٹی باڈیز ہیں، میں پھر بھی کورونا سے ڈرا ہوا ہوں، ہمارے ہاں آٹے میں نمک کے برابر بھی ویکسین نہیں لگی ہے، ہم ویکسین لگا نہیں سکے، ویکسین لا نہیں سکے۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے پاس اس وقت دیگر صوبوں سے زیادہ وینٹی لیٹرز موجود ہیں، کورونا پر حکومتِ سندھ کے اقدامات کو سب نے فالو کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نون لیگی رہنما حمزہ شہباز کو اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں لانے کی تجویز دی یا نہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سی ای سی اجلاس کے بعد استعفوں سے متعلق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اگلا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ حکومتی رہنما کیس میں پیشیوں پر آپ سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں؟
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ہی غلط ہے، میں استعفیٰ کیوں دوں، پی ٹی آئی کے جن لوگوں نے استعفیٰ دیا انہوں نے کچھ غلط کیا ہو گا۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ نون لیگ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی باپ سے جا ملی ہے۔
مراد علی شاہ نے جواب دیا کہ اس وقت ماں باپ کو چھوڑ کر ملک کا سوچنے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نیب کی کارروائی پر کوئی بیان نہیں دوں گا، آج سے 2 سال قبل مجھے نیب نے بلایا تھا، 2 سال تک کچھ نہیں سنا اور پھر ٹیلی وژن سے معلوم ہوا کہ ریفرنس دائر ہوا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ افسوس مجھے 100 میگا واٹ کے کامیاب پلانٹ پر بلایا گیا ہے جو کراچی کو بجلی دے رہا ہے، جب سے پلانٹ شروع ہوا ہے وہ 100 فیصد بجلی مہیا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پاور پلانٹ سے بجلی سستی پڑتی ہے، کے الیکٹرک کو بھی اس سے سستی بجلی ملتی ہے، اس پاور پلانٹ میں حکومتِ سندھ اور بینکوں کا پیسہ لگا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ پلانٹ چلتا رہے، میں کیا کہوں؟ نیب کا پلانٹ پر بلانا نیب کی اپنی مرضی ہے، پراجیکٹ چل رہا ہے اور کام کر رہا ہے اور اپنے ٹارگٹ پورے کر رہا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے ابھی ریفرنس کے کاغذات نہیں ملے، اپریل 2019ء میں مجھے نیب نے ایک سوالنامہ دیا تھا، مجھے اسلام آباد پہنچ کر بتایا گیا کہ آج این سی او سی کا اجلاس ہے۔
انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے معیشت اتنی اچھی کر دی کہ آپ کو وزیرِ خزانہ کو نکالنا پڑا۔