• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عرفان اللہ

ایک روز شوہر نے اپنی بیوی سے کہا : بہت دن ہو گئے ہیں میں نے اپنے بہن، بھائیوں اور ان کے بچوں سے ملاقات نہیں کی ۔ میں کل دوپہر کو کھانے پر مدعو کر رہا ہوں ، تم اچھا سا کھانا تیار کر لینا۔

بیوی نے گول مول انداز سے کہا : انشاء اللہ

اگلی صبح شوہر کام پر چلا گیا دوپہر ایک بجے گھر آیا تو اس نے بیوی سے پوچھا:

کیا تم نے کھانا تیار کر لیا ؟ میرے گھر والے ایک گھنٹے بعد آجائیں گے !

بیوی نے کہا : آپ کے گھر والے کوئی اجنبی تو نہیں ہیں ،لہٰذا جو کچھ گھر میں پکا ہے وہ ہی کھا لیں گے۔

شوہر بولا : اللہ تم کو ہدایت دے ۔تم نے مجھے کل ہی کیوں نہیں بتایا کہ کھانا نہیں پکائو گی ، وہ لوگ ایک گھنٹے بعد پہنچ جائیں گے ،پھر میں کیا کروں گا۔

بیوی نے کہا : اس میں ایسی کیا بات ہے وہ لوگ کوئی غیر تو نہیں آخر آپ کے گھر والے ہی تو ہیں۔

شوہر ناراض ہو کر غصے میں گھر سے چلاگیا۔

کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی۔ بیوی نے دروازہ کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس کے بہن بھائی اور ان کے بچے آئےہیں !

بیوی کے باپ نے پوچھا : تمہار اشوہر کہاں ہے ؟

کچھ دیر پہلے ہی کہیں گئے ہیں۔اُس نے اپنے والد سے کہا۔

باپ نے کہا : تمہارے شوہر نے گزشتہ روز فون پر ہمیں آج دوپہر کے کھانے کی دعوت دی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ دعوت دے کر خود گھر سے چلا جائے !

یہ سُن کر بیوی پر تو گویا بجلی گر گئی۔ اس نے پریشانی کے عالم میں ہاتھ ملنے شروع کر دیے، کیوں کہ گھر میں پکا کھانا اس کے اپنے گھر والوں کے لیے کسی طور نہ تھا۔

اس نے اپنے شوہر کو فون کیا اور پوچھا : آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ دوپہر کے کھانے پر میرے گھر والوں کو دعوت دی ہے۔

شوہر بولا : میرے گھر والے ہوں یا تمہارے گھر والے ، فرق کیا پڑتا ہے۔

بیوی نے کہا : میں تم سے التجا کرتی ہوں کہ کھانا باہر سے لے آئو ،گھر میں کچھ نہیں ہے ۔

شوہر بولا : میں اس وقت گھر سے کافی دُور ہوں ، ویسے بھی یہ تمہارے گھر والے ہی تو ہیں کوئی غیر تو نہیں۔ ان کو گھر میں پکا کھانا ہی کھلا دو، جیسا کہ تم میرے گھر والوں کو کھلانا چاہتی تھیں.. "تا کہ یہ تمہارے لیے ایک سبق بن جائے ،جس کے ذریعے تم میرے گھر والوں کا احترام سیکھ لو‘‘!

تازہ ترین