پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فوزیہ سعید نے نامور گلوکار شوکت علی کے وفات پر گہرے دکھ و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شوکت علی کی آواز ایک عرصہ تک شائقین کے کانوں میں گونجتی رہے گی وہ اپنے منفرد انداز اور گائیگی کی وجہ سے پاکستان کے تمام حلقوں میں یکساں مقبول تھے اور انھیں عوامی گلوکار کا درجہ حاصل تھا۔
فوزیہ سعید نے کہا کہ شوکت علی بیک وقت سنجیدہ محفلوں اور عوامی مقامات پر سنے جاتے تھے۔ جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا، کیوں دور دور رہندے ھو، کدی تے ہنس بول وے، جیسے معروف گیتوں نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دئیے۔
انہوں نے کہا کہ گلوکار شوکت علی نے شایقین سے بے پناہ محبت سمیٹی اور متعدد ایوارڈز وصول کئے جن میں پرائیڈ آف پرفامنس بھی شامل ہے۔
فوزیہ سعید نے کہا کہ شوکت علی کی وفات دنیائے فن کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے، اللّٰہ تعالیٰ انھیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔