دُنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے پر سُروں کے سلطان، استاد راحت فتح علی خان کو آرٹس کونسل کی جانب سےلائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور اعزازی ممبر شپ دی گئی۔ اس سلسلے میں ایک شان دار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں عالمی شہرت یافتہ ڈراما نگار اور اسکالر انور مقصود، صوبائی وزیر ثقافت سردار علی شاہ، سیکریٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز فاروقی اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ انٹرنیشنل میوزک پروڈیوسرسلمان احمد کی کاوشوں سے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے استاد راحت فتح علی خان کو موسیقی کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔
علاوہ ازیں انہیں اوسلو میں منعقدہ ’’نوبیل پیس پرائز ایوارڈز‘‘میں ہیڈ لائن سنگر کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ ان خدمات کے صلے میں استاد راحت فتح علی خان کو آرٹس کونسل جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور اعزازی ممبر شپ دی گئی۔ اس موقع پر معروف ادیب و دانشور انور مقصود اور استاد راحت فتح علی خان نے آرٹس کونسل میں پودا لگا کر شجرکاری مہم میں حصہ لیا۔
نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے۔اس موقع پرنئی نسل کے فن کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے استاد راحت فتح علی خان نے کہا کہ آج مجھے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیاہے، اس سے قبل میرے کندھے مضبوط تھے ، لیکن اب حساس ہوگئے ہیں، یہ بہت بڑی ذمے داری ہے۔انہوں نے کہا کہ مقررین نے میرے تعارف کے لیے خُوب صورت الفاظ کا چُناؤ کیا، جس پر میں ان کا بہت شکرگزار ہوں۔
جس اعزاز سے آج مجھے نوازا گیا، وہ میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا، انور مقصود ہمارے استاد ہیں، یہ لفظوں اور کہانیوں کے بادشاہ ہیں، ان کی موجودگی میں ان کے سامنے بیٹھ کر بات کرنا میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ آج میں میوزک سیکھنے والے بچوں کو اپنی جانب سے محبت پیش کرتا ہوں اور میری محبت اور عشق، موسیقی ہے، جو بچے موسیقی سیکھ رہے ہیں، انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرزمین کے لیے محنت کرنا ہوگی اور پاکستان کا نام دُنیا بھر میں روشن کرنا ہوگا۔
وزیر ثقافت سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ محبت اور موسیقی کی کوئی گرائمر نہیں ہوتی، استاد نصرت فتح علی خان کا کارنامہ لوک اور کلاسیکل موسیقی کا خُوب صورت امتزاج کرنا تھا، دورِ حاضر کے سب سے بڑے موسیقار اور گائیک استاد راحت فتح علی خان آج ہمارے درمیان موجود ہیں۔ یہ ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔صدر آرٹس کونسل کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب استاد راحت فتح علی خان آرٹس کونسل پرفارم کرنے آئے تو آرٹس کونسل کے دَر و دیوار ٹوٹ چکے تھے، آرٹس کونسل میں سات آٹھ ہزار لوگ موجود تھے۔
آج انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے، یہ ایوارڈ اس سے قبل ضیاء محی الدین، انور مقصود، افتخار عارف اور امر جلیل کو دے چکے ہیں۔ میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سال سب سے بڑے اعزاز نشانِ امتیاز کے لیے استاد راحت فتح علی کو نامزد کیا جائے۔اس موقع پر انور مقصود اور راحت فتح علی خان کے درمیان دل چسپ مکالمہ ہوا، جس پر انور مقصود نے مزاحیہ انداز میں کہاکہ راحت فتح علی خان کو اس عمر میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینا باعث حیرت ہے، ان کی تو ابھی بڑی عمر پڑی ہے، یہ ایوارڈ تو انہیں دینا چاہیے، جن پر نیب کے کیس ہوں۔ استاد راحت فتح علی خان ایک عرصے سے گارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے جب ایک میوزیکل کمپنی میں ملازمت اختیار کی، تو سب سے پہلے استاد نصرت فتح علی خان کے گھر فیصل آباد جا کر چھ المبز ریکارڈز کیے۔اس موقع ایک تین چار سال کا بچہ مجھ سے آٹو گراف لینے آیا، میں نے اس بچے سے پُوچھا!! کیا آپ مجھے جانتے ہیں؟ اس نے جواب دیا!! میں آپ کو ٹیلی ویژن پر دیکھتا ہوں۔ بعد میں وہ معصوم بچہ استاد راحت فتح علی خان کے روپ میں سامنے آیا، اور ساری دُنیا ان کو جانتی ہے، میرا دِل چاہ رہا ہے کہ آج میں ان سے آٹو گراف لوں،اس موقع پر پنڈال میں موجود سیکڑوں افراد نے دونوں عظیم فن کاروں کو بھر پور داد دی۔ آخر میں استاد راحت فتح علی خاں نے نصرت فتح علی خاں کا مشہورِ زمانہ قومی نغمہ ”پاکستان پاکستان میرا ایمان پاکستان، میرا پیغام پاکستان“ اور انور مقصود کی فرمائش پر ”آج رنگ ہے اے ماں رنگ ہے ری “ گنگنا کر حاضرین سے خُوب داد وصول کی۔
گانا گنگناتے ہوئے انہوں نے اپنے ساتھی مرحوم امجد صابری کو بھی یاد کیا۔صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے استاد راحت فتح علی خاں اور پروفیسر اعجاز فاروقی نے انور مقصود کو گلدستہ پیش کیا۔