• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس پاکستان کو اسلحہ دے گا، دفاع اور سیکورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق، افغانستان میں بڑھتی دہشت گردی پر تشویش ہے، روسی وزیر خارجہ

روس پاکستان کو اسلحہ دے گا


اسلام آباد(ماریانہ بابر‘ایجنسیاں)روس نے پاکستان کو خصوصی فوجی آلات دینے اور اسلام آباد کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان کردیا ‘ دونوں ممالک کادفاع اورسکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق‘ روسی ویکسین اسپٹنک 5کی تیاری کیلئے پاکستان میں پلانٹ لگانے پر غوراور نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پر کام جلد آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ پاکستان کے دورے پر آئے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے وزیراعظم عمران خان ‘آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اوروزیرخارجہ شاہ محمود سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ‘پاک روس وزراءخارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا جبکہ دونوں ممالک کے مابین وفود کی سطح پر بات چیت بھی ہوئی ‘سرگئی لاروف نے افغانستان میں بڑھتی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو تعاون فراہم کریں گےجبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا ‘ افغانستان میں امن اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان تصفیہ کے سیاسی حل کی ضرورت ہے‘جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ناگزیر ہے۔بدھ کوروسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے عمران خان سے ملاقات کیجس میں تجارت ‘توانائی ، صنعتی جدت، ریلوے اور ہوا بازی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ دونوں رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر بھی اتفاق کیا۔وزیر اعظم نے "پاکستان اسٹریم" (شمالی جنوب) گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے مطلوبہ قانونی عمل کو تیزی سے مکمل کرنے اور جلد از جلد کام شروع کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے روس کو کرونا ویکسین بنانے پر مبارکباد پیش کی اور اس ضمن میں پاکستان کے منصوبوں پر زور دیا۔ بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر( آئی او جے کے) کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم نے جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کی ضرورت سمیت جنوبی ایشیاء میں قیام امن اور سلامتی کے امور پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے صدر پوٹن کو ر دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔ادھرپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل افتخار بابر کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔ معزز مہمان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور علاقائی امن و استحکام بالخصوص افغان امن عمل میں پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا اعتراف کیا اور سراہا ۔سرگئی لاروف نے کہا کہ پاک روس تعلقات ایک مثبت سمت پر گامزن ہیں اور مختلف شعبوں میں ترقی کرتے رہیں گے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کے کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہے ، ہم امن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں ، پاکستان خطے میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھے گا ‘ افغانستان میں امن اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔قبل ازیں پاکستان اور روس کے وزرا خارجہ نے اقتصادی،تجارتی ودفاعی تعلقات کا فروغ اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں 2020 سے 46فیصد اضافہ ہوا ہے،روس کے اشتراک سے اسپٹنک 5 ویکسین کی مقامی سطح تیاری پر غور کر رہے ہیں۔نارتھ ساوتھ گیس پائپ لائن کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں دور کرچکے ہیں، جلد اس پائپ لائن پر کام آگے بڑھے گا‘انسداد دہشت گردی کے شعبہ میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دیا جائے گا ۔بدھ کو وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات نئی بلندیوں کی طرف جا رہے ہیں،روس کے ساتھ کثیرالجہتی مضبوط تعلقات استوار کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔اس موقع پرسرگئی لاوروف نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو پچاس ہزار ڈوزز مہیا کی ہیں مزید ایک لاکھ پچاس ہزار ڈوزز فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ تجارت میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔انسداد دہشت گردی کے شعبے میں پاکستان کو تعاون فراہم کریں گے۔سرگئی لاروف نے دونوں ممالک کے مابین فوجی مشقوں اور پاکستان کو دفاعی آلات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ عربین مون سون میری ٹائم ڈرل کی طرح ایڈیشنل جوائنٹ ملٹری مشقیں کرنے پر بھی معاہدہ ہو گیا ہے۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ نارتھ ساؤتھ گیس منصوبے کے جلد انعقاد کے خواہاں ہیں، دونوں ملک اب گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق ایک نئے معاہدے پر بات چیت کررہے ہیں اور جیسے ہی اس پر دستخط ہوں گے تو منصوبے پر کام آغاز کردیا جائے گا۔ 

تازہ ترین