• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب کے سابق وزیر داخلہ اور اس سرزمین کے بہادر، نڈر اور محب وطن سپوت کرنل (ر) شجاع خانزادہ کو 15اگست 2015کو ایک خودکش حملے میں شہید کر دیا گیا۔میری ان سے زیادہ نہیں صرف 2سے 3سال پرانی دوستی تھی۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید سے پہلی ملاقات برطانوی پارلیمینٹ میں ہوئی جب وہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ اراکین اسمبلی کے ایک وفد میں برطانیہ گئے ۔برطانوی ہائوس آف لارڈز کے سابق رکن نذیر احمد نے وفد کے اعزاز میں دریائے ٹیمز کے کنارے برطانوی پارلیمان کے ایک دلان میں ایک تقریب رکھی تھی جہاں میری اور کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید کی ایک میز پر بیٹھے چائے پینے کےدوران ایسی دوستی ہوئی اور اعتماد والا رشتہ بنا جو انہوں نے شہید ہونے تک نبھایا۔ 17فروری 2015کو لاہور کے قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز پر خودکش حملہ ہوا جس میں ایک پولیس افسر سمیت 8افراد ہلاک اور 27افراد زخمی ہوئے۔ خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ قلعہ گجرسنگھ پولیس لائن تھا لیکن اس نے جلدی میں پولیس لائن کے گیٹ کے باہر ہی خودکو اڑا لیا۔ دھماکے کے وقت میں اور کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید سول سیکرٹریٹ میں ان کے دفتر میں بیٹھے تھے۔

اطلاع ملنے پر اپنے مخصوص ہندکو ٹائپ اردو لہجے میں مجھے کہا کہ بٹ صاحب چلو دھماکے کی جگہ پر جانا ہے تو میں نے کہا کہ کرنل صاحب تھوڑی دیر رک جائیں۔ آپ دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ وہاں آپ پر بھی حملہ ہو سکتا ہے تو کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا یار زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میں اپنے عوام اور پولیس والوں کو اس طرح تنہا نہیں چھوڑ سکتا ۔جو ہو گا دیکھا جائے گا۔ انہوں نے قلعہ گجرسنگھ پہنچ کر ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کو للکارا اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے پیغام پہنچایا کہ دہشت گردوں کا آخری حد تک پیچھا کیا جائے گا۔ ملک پاکستان میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جس طرح افواج پاکستان، رینجرز اور دیگر عسکری و سول اداروں نے لازوال قربانیاں دی ہیں ان میں پنجاب پولیس اور خاص طور پر اس کے ذیلی ونگ سی ٹی ڈی کا کردار بھی بےمثال ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سی ٹی ڈی راولپنڈی کے ساتھ مقابلے میں ایک بدنام زمانہ دہشت گرد نیاز عرف ذیشان ولد بنارس خان جو کہ حضرو ضلع اٹک کا رہائشی تھا، اپنے ہی ساتھی قاری سہیل کی فائرنگ سے مارا گیا۔ دونوں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔

نیاز عرف ذیشان وہ دہشت گرد تھا جو کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید پر ہونے والے خود کش حملے کا ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار تھا۔ یہ دہشت گرد انٹیلی جنس بیورو کے ایک افسر سمیت 2درجن سے زائد شہریوں کا قتل کر چکا تھا۔

دسمبر 2014سے لیکر جنوری 2021تک وزیر داخلہ پنجاب سمیت پنجاب پولیس کے 51افسران شہید ہوئے۔ 325دہشت گرد مارے گئے جبکہ 2ہزار دہشت گردوں کو گرفتار کیاگیا۔کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب (سی ٹی ڈی ) کی طرف سے پکڑے گئے دہشت گردوں میں سے 70فیصد کو سزائیں ہوئیں جبکہ پچھلے 4برسوں میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ۔پنجاب کی مقامی دہشت گرد تنظیموں کا مکمل طورپر صفایا کیا جا چکا ہے۔ یہ بلاشبہ بہت بڑی کامیابیاں ہیں جن پر پنجاب پولیس اور خصوصی طور پر سی ٹی ڈی شاباش کی مستحق ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے علاوہ بھی پنجاب پولیس نے کئی ایسی خدمات سرانجام دی ہیں جن سے عوام کو بالواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پہنچا ہے۔ آئی جی پنجاب انعام غنی کی قیادت میں صوبہ بھر کے قبضہ مافیاز کے خلاف نہ صرف آپریشنز کئے گئے بلکہ ان میں تیزی لاکر زیروٹالرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے ان کو کیفرکردار تک پہنچایا گیا۔عام شہریوں اور خصوصی طور پر سمندر پار پاکستانیوں کی اربوں روپے کی املاک کے نا صرف قبضے چھڑوائے گئےبلکہ قبضہ مافیاز اور ان کی پشت پناہی کرنے و الے عناصر پر سینکڑوں مقدمات درج کروائے گئے۔ پنجاب میں 132ارب 75کروڑ سے زائد کی سرکاری و نجی اراضی واگزار کروائی گئی۔ لاہور پولیس کی کارکردگی صوبہ بھر میں پہلے نمبر پر رہی جس نے متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر گزشتہ 3ماہ میں 47ارب روپے کے اثاثے شہریوں کو واپس دلوائے۔ لاہور کے بااثر قبضہ گروپوں اور ناجائز تجاوزات والوں سے جائیدادیں واگزار کروانے کا سہرا ایڈیشنل آئی جی اور سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے سر ہے جنہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر ا علیٰ عثمان بزدار کی ہدایات اور وژن کے مطابق لاہور کو رسہ گیروں، گینگسٹروں، بدمعاشوں اور ان کے سرپرستوں سمیت کلاشنکوف کلچر کے خاتمے کا عزم کیا اور بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

پنجاب میں عرصہ دراز تک عوام اور سرکاری جائیدادوں اور اراضی پر قابض بااثر افراد کے خلاف اس انداز سے پہلی مرتبہ ایسی موثر کارروائیاں ہوئیں۔ بااثر قبضہ گروپوں کے خلاف متاثرین کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ بدمعاش عناصر ناجائز اسلحہ کے زور پر غریب اور شریف شہریوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر اور ناجائز ہتھکنڈوں سے دبائو ڈال کر ان کی عمر بھر کی جمع پونجی سے خریدی زمینیں اور جائیدادیں ہتھیا لیتے تھے ۔کیپٹل سٹی پولیس ہیڈکوارٹرز لاہور میں محکمہ پولیس، ریونیو، ایل ڈی اے، اوورسیز پاکستانیز کمیشن اور محکمہ کوآپریٹوز پر مشتمل انٹی قبضہ مافیا سیل اور خصوصی ہیلپ لائن 1242قائم کی گئی ہے جس پر شہری زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے شکایات جمع کروا رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی کسی مشکل کام کا 100فیصد رزلٹ اور کامیابی ملنامشکل ہوتی ہے لیکن امید ہے کہ غلام محمودڈوگر کامیابی حاصل کرکے شاباش وصول کریں گے۔

تازہ ترین