• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس دان اس جدید دور میںلوگوں کو حیرت میں مبتلا کرنے کے لیےنت نئے چیزیں تیار کرنے میں سر گرداں ہیں ۔اس ضمن میں جارجیا ٹیک کے ماہرین نے ایک ایسا کارڈ تیار کیا ہے جو فائیو جی کی مدد سے بجلی تیار کر ے گا ۔یہ فائیو جی ٹاور سے خارج ہونے والی شعاع سے براہ راست بجلی بنا سکتا ہے ۔ یہ کارڈ فائیو جی ٹاور سے 180 میٹر یا 600 فٹ کی دوری پر 6 مائیکروواٹ بجلی کھینچ لیتا ہے۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دنیا کا پہلا تھری ڈی، کارڈ نما ریکٹیفائنگ اینٹینا ہے جو فائیوجی ٹاور سے بجلی کشید کرسکتا ہے۔ نظری طور پر وائرلیس مواصلاتی نظاموں میں بہت توانائی پیدا ہوتی ہے۔ لیکن زیادہ توانائی کے لیے بڑی جسامت والے ریکٹیفائنگ اینٹینا درکار ہوتے ہیں۔ 

پھر اینٹیاؤں کا رخ بھی اس جانب کرنا ہوتا ہے جہاں سے ریڈی ایشن پھوٹ رہی ہوتی ہیں۔تاہم اس ایجاد سے کروڑوں اسمارٹ فون اور چھوٹے آلات میں بیٹریاں نکال کر انہیں اسمارٹ سٹی یا اسمارٹ زراعت میں استعمال کیا جاسکے گا۔ تاہم بہت سے مسائل کو حل کرنے کے لیے کارڈ کے عین درمیان ایک قسم کا پرزہ لگایا گیا ہے جسے’’ روٹمین لینس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ لینس ملی میٹر موج کو ہائی گین، وسیع اور تنگ زاویئے والے اشعاع میں تقسیم کردیتا ہے۔ 

انہی کی بدولت ریڈار کا رخ بدلے بغیر ہرجگہ سے سگنل وصول کئے جاتے ہیں۔روٹمین لینس کے ساتھ ساتھ کارڈ کو اتنا لچکدار بنایا گیا ہے کہ اسے آسانی سے موڑا جاسکتا ہے اور پرنٹر سے پورا سرکٹ بھی چھاپہ جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ کارڈ بجلی کی معمولی مقدار ہی بناتا ہے لیکن چھوٹے سینسر، اشیا کے انٹرنیٹ (آئی او ٹی) اور دیگر چھوٹے آلات اس سے چلائے جاسکتے ہیں۔ ماہرین پر اُمید ہیں کہ ان کی یہ ایجاد وائرلیس ٹیکنالوجی اور انرجی میں انقلابی تبدیلی کی وجہ بن سکے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین