• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہبازشریف کی درخواستِ ضمانت کے سوا دیگر کیسز یکجا کرنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہبازشریف کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے دیگر تمام کیسز یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے اہلِ خانہ کو بد نیتی سے بے نامی دار قرار دیا ہے، 70 سالہ شہباز شریف کمر درد اور دیگر متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں، شہباز شریف 28 ستمبر 2020ء سے گرفتار ہیں، 4 وعدہ معاف گواہان کا اسٹیٹس بدل دیا گیا، شہباز شریف کی موجودگی کے بغیر وعدہ معاف گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی کوئی اہمیت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ہر شہری کے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں، حمزہ شہباز سمیت دیگر شریک ملزمان کو بھی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے، میرٹ اور ہارڈ شپ کی بنیاد پر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست کرتے ہیں، اسی کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور ہو چکی ہے، ٹرائل کورٹ میں ابھی گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیئے جا رہے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دیگر 2 کیسز کی سماعت بھی اکٹھے کرنے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نثار اور مسرور نے بھی اسی کیس میں درخواستِ ضمانت دائر کر رکھی ہیں۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب شہباز شریف پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکا، متعدد انکوائریاں چل رہی ہیں، شہباز شریف 7 ماہ سے جیل میں قید ہیں اور ٹرائل تاخیر کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بطور وزیرِاعلیٰ اور بطور اپوزیشن لیڈر نیب میں پیش ہوتے رہے ہیں، نیب نے صاف پانی کمپنی میں طلب کر کے آشیانہ کیس میں شہباز شریف کو گرفتار کر لیا، لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اور رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف کو ضمانت دی۔

نیب پراسیکیوٹر نے سوال کیا کہ شہباز شریف کے 1990ء میں کتنے اثاثے تھے اور 2018ء میں کتنے اثاثے ہیں؟


شہباز شریف کے وکیل نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے اپنے دورِ حکومت میں نہ تنخواہ لی اور نہ ٹی اے ڈی اے لیا، انہوں نے اگر لندن میں پراپرٹی لی تو وہ بھی بینک سے قرضہ لے کر لی، یہ تو کوئی بات نہیں کہ پراسیکیوٹر ہمیں بات نہیں کرنے دے رہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 10 سال میں شہباز شریف کی زرعی آمدنی 7 کروڑ 80 لاکھ روپے رہی، آمدنی ایف بی آر میں ظاہر کی گئی جسے نیب نے تسلیم نہیں کیا، جب حمزہ شہباز کو گرفتار کیا گیا تو نیب نے اعلان کیا کہ 7 ارب کی منی لانڈرنگ کی، جب ریفرنس دائر ہوا تو بتایا کہ حمزہ کے نام 53 کروڑ کے اثاثے ہیں۔

عدالتِ عالیہ نے نثار اور مسرور احمد کے کیسز بھی سماعت کے لیے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے دیگر تمام کیسز یکجا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ شہباز شریف کی حد تک کیس کو الگ سنا جائے گا۔

تازہ ترین