• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ہی پیچھے نہیں ہٹی تحریک لبیک نے بھی لچک دکھائی، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سیما کامل نے کہاہے کہ قرضوں کیلئے پہلے شرائط تھوڑی مشکل تھیں جنہیں آسان کردیا گیا ہے

سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ صرف حکومت ہی پیچھے نہیں ہٹی تحریک لبیک نے بھی لچک دکھائی،سینئر صحافی اورتجزیہ کار سہیل وڑائچ نےکہاکہ حکومت کو چالاکی کے باوجود تحریک لبیک سے طے کی گئی باتیں ماننا پڑیں گی،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تحریک لبیک پر پابندی قانونی معاملہ ہے، تحریک لبیک پر پابندی انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہے، اس ایکٹ کے تحت معاملہ سپریم کورٹ نہیں جائے گا بلکہ وفاقی حکومت نے طے کرنا ہے

حکومت تحریک لبیک پر الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت پابندی لگاتی تو پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جاتا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ صرف حکومت ہی پیچھے نہیں ہٹی تحریک لبیک نے بھی لچک دکھائی ہے، تحریک لبیک فرانسیسی سفیر کو نکالے بغیر حکومت سے سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں تھی، حکومت نے معاہدہ کے باوجود نہ سعد رضوی کو رہا کیا، نہ تحریک لبیک سے پابندی ختم کی اور نہ ہی قومی اسمبلی میں وہ قرارداد پیش کی گئی جس کے تحت فرانسیسی سفیر کو نکالا جانا تھا

تحریک لبیک اپنے موقف میں لچک دکھاتے ہوئے اس سب پر مان گئی، تحریک لبیک کی طرف سے لچک دکھانے پر کارکنوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ حکومت نے تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے باوجود اس کے ساتھ معاہدہ کیا، یہ کالعدم قرار دینے کی کہانی سے مختلف مفاہمت والی بات ہے، حکومت تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر ردعمل کے بعد پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئی، ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ رسمی طور پر ہی رہ گیا ہے۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے معاملہ میں سوفیصد لچک حکومت نے دکھائی ہے، حکومت تمام تر انتظامی ہتھکنڈوں کے باوجود معاہدہ کیے بغیر دھرنے ختم نہیں کرواسکی، حکومت نے مذاکرات میں تحریک لبیک کی ہر بات مان لی مگر بعد میں چالاکی دکھائی، حکومت کو چالاکی کے باوجود تحریک لبیک سے طے کی گئی باتیں ماننا پڑیں گی، تحریک لبیک اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہی ہے

حکومت مرضی کے برخلاف قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر سے متعلق قرارداد لے کر گئی، سعد رضوی خود بھی قانونی طور پر باہر آنا چاہیں گے۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سیما کامل نے کہا کہ کمرشل بینکس ہاؤسنگ اور کنسٹرکشن کیلئے امید کے مطابق قرضے دے رہے ہیں

بینکس ہر کوارٹر کے مطابق قرضوں کا طے شدہ ٹارگٹ باآسانی حاصل کررہے ہیں، بینکوں نے مارگیج کے 15بلین سے زیادہ کے قرضے منظور کرلیے ہیں، قرضوں کیلئے پہلے شرائط تھوڑی مشکل تھیں جنہیں آسان کردیا گیا ہے، اس کے بعد سے ہر ہفتے ڈیڑھ بلین روپے قرضے کی منظوری ہورہی ہے، چھوٹے دکانداروں کیلئے بھی بینکوں کے ساتھ مل کر فارمولا بنایا ہے، ایسے لوگ آمدنی نہیں بتاسکتے تو اپنے اخراجا ت تو بتاسکتے ہیں

ان کے اخراجات سے آمدنی کا اندازہ کر کے انہیں قرضہ دیاجاسکتا ہے۔ سیما کامل کا کہنا تھا کہ کال سینٹر کھول رہے ہیں جہاں پانچ ہزار کالز روزانہ سنی جاسکیں گی اور لوگ قرضہ لینے کا طریقہ کار سمجھ سکیں گے، لوگوں کو بینکوں کی طرف سے مسائل کا سامنا ہے توشکایات سننے کیلئے ہم نے 16شکایتی مراکز بنائے ہیں۔

تازہ ترین