پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے شعبہ زراعت کی تباہی پر پی ٹی آئی حکومت پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا کہ اس سے زیادہ شرم کا اور کیا مقام ہے کہ زرعی ملک پاکستان اپنی ضروریات کے لیے کپاس، چینی اور گندم بیرون ملک سے درآمد کر رہا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گندم، چینی اور کپاس کا بیرون ملک سے بیک وقت درآمد ہونا پاکستان کی تاریخ میں انوکھا اور افسوس ناک ترین واقعہ ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار ملتے ہی ملک میں زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے زراعت دشمن پالیسیاں تبدیل نہیں کیں تو حکومت کے خلاف احتجاج میں کسان ہمارا ہراول دستہ ہوں گے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاٹن کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 فیصد تک گر کر 30 سال کی کم ترین سطح پر آچکی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کاٹن بحران کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت بھی تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے 65 ارب روپوں کے بجٹ کے ساتھ زرعی ایمرجنسی نافذ کی تھی جس پر کہیں عملدرآمد نظر نہیں آیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ برسات کے دوران کپاس، مرچ، ٹماٹر، پیاز، چاول، گنے سمیت دیگر فصلیں متاثر ہوئیں مگر حکومت نے کسانوں کی کوئی دادرسی نہیں کی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کاشتکار زرعی قرضے تک ادا نہیں کر پا رہے، کھاد کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور عمران خان سب اچھا ہے کے گُن گارہے ہیں، پی ٹی آئی حکومت کی غلط زرعی پالیسیوں کی بدولت کسان مفت ٹماٹر بانٹتا رہا مگر کوئی دادرسی نہ ہوئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب پی پی پی نے وفاقی حکومت سنبھالی تو بیرون ملک سے گندم خریدی جارہی تھی جبکہ ایک سال بعد پاکستان گندم برآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کسانوں کو دو ہزار روپے فی من گندم دینے کے بجائے 2750 روپے فی من ناقص گندم بیرون ملک سے منگوائی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جب دہلی میں مودی کے خلاف کسان احتجاج کررہے تھے تو دوسری جانب لاہور میں پاکستان کے مودی عمران خان کے خلاف کسانوں نے احتجاج کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کی سیاسی پولیس کے کسانوں پر تشدد سے ایک کاشتکار کی شہادت کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
بلاول بھٹو نے سوال اُٹھایا کہ اگر صنعتوں کے لئے بجلی سستی ہوسکتی ہے تو زراعت کے شعبے کے لئے کیوں نہیں؟
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کئے جائیں ورنہ ملک میں ایک نیا بحران پیدا ہوجائے گا۔