جب سے پاکستان فلم انڈسٹری مسائل کا شکار ہوئی،کوئی بڑا میوزک ڈائریکٹر سامنے نہیں آیا۔ فلمیں بننا کم ہو گئی تھیں،اس کا نقصان یہ ہوا کہ فلمی موسیقی زوال پذیر ہونے لگی۔ ایسے میں موسیقی سے وابستہ ہنرمندوں نے اپنا تخلیقی سفر روکا نہیں، بلکہ وہ ٹیلی ویژن انڈسٹری کے لیے سماعتوں میں رس گھولنے، ایک سے بڑھ کر ایک گیت پیش کرنے لگے۔آہستہ آہستہ ٹیلی ویژن ڈراموں کا ٹائٹل سونگ (Original sound track) نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔ اس سے ڈراموں کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
اس فہرست میں سب سے نمایاں نام موسیقار نوید ناشاد کا سامنے آیا۔ نئی نسل کے اس موسیقار نے ٹیلی ویژن ڈراموں کے ٹائٹل سونگ کی ایسی موسیقی ترتیب دی کہ وہ شہرت کے ساتویں آسمان کو چھونے لگے۔ نوید ناشاد کیوں نہ اتنی شان دار موسیقی تخلیق کرتے، ان کی گھٹی میں راگ راگنیاں اور موسیقی کے مختلف رنگ شامل ہیں۔
موسیقی کا فن انہیں اپنے باپ دادا سے ورثے میں ملا۔ نوید ناشاد کے دادا ناشاد،بر صغیر پاک وہند کے نامور موسیقار گزرے ہیں۔ ناشاد کے تخلیق کیے گئے گیتوں نے پاکستان اور بھارت میں یکساں دُھوم مچائی۔ ناشاد کے چند مقبول نغموں میں، یُوں کھو گئے تیر ےپیار میں،کس نے بجائی ہے یہ بانسریا، یہ گھر میرا گلشن ہے، زندگی میں تو سب ہی پیار کیا کرتے ہیں، رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گئے۔
اگر تم مل جاؤ اور دیگر سپرہٹ نغمے شامل ہیں۔ ناشاد کے صاحب زادوں واجد علی ناشاد اور امیر علی نے بھی موسیقی میں نام کمایا۔ باپ دادا کے فن کو نوجوان موسیقار نوید ناشاد نے اسے مزید آگے بڑھایا اور موسیقی کو نئے رنگ میں پیش کر کے سُننے والوں کے دل جیت لیے۔ نوید ناشاد ،واحد نوجوان موسیقار ہیں ،جن کے ترتیب دیے ہوئے (OST) نے نہ صرف ٹیلی ویژن چینلز پر بلکہ سوشل میڈیا پر بھی کئی ریکارڈ قائم کیے۔
ان دنوں جیو ٹیلی ویژن سے دو ڈراما سیریل ایسے چل رہے ہیں، جن کے (OST) ٹائٹل سونگ نوید ناشاد نے ترتیب دیے ہیں۔ قیامت اور خدا اور محبت شامل ہیں۔ ڈراما سیریل’’خدا اور محبت ‘‘ کے ٹائٹل سونگ ’’ من جُھوم جُھوم، تن جُھوم جُھوم‘‘ نے استاد راحت فتح علی خان کی آواز میں دُھوم مچا رکھی ہے۔
اس گیت کو یو ٹیوب پر تادم تحریر 55 ملین ویورز نے دیکھا اور پسند کیا ۔قبل ازیں نوید ناشاد کی موسیقی میں ڈراما سیریل ’’دو بول ‘‘ کے ٹائٹل گیت ’’جا تجھے معاف کیا ‘‘ کو اب تک گزشتہ دو برس میں121ملین مرتبہ دیکھا گیا،جسے نبیل شوکت اور آئمہ بیگ نے گایا تھا۔اس دوران ایک اور ڈراما مقبول سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کا گیت، بُھول جانے کا ہنر مجھ کو سکھاتے جاؤ ‘ نے‘استاد راحت فتح علی خان کی آواز میں غیر معمولی مقبولیت حاصل کی۔اسے بھی سوشل میڈیا پر 112ملین بار دیکھا گیا ۔ اسی وجہ سے موسیقار نوید ناشاد کو ٹیلی ویژن ڈراموں کے ٹائٹل سونگز کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے درجنوں گلوکاروں کو اپنی موسیقی میں گوایا، مگر استاد راحت فتح علی سے ان کی کیمسٹری زیادہ ملتی ہے۔
نوید ناشاد نے اپنے فنی کا آغاز اپنے والد واجد علی ناشاد، کے ساتھ کیا ، 18جون 2008کو واجد علی ناشاد کے انتقال بعد انہیں سخت حالات کا سامنا بھی کرنا پڑا، مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور دھیمی آنچ میں اپنے فن کو پکاتے رہے اور جب قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوئی، تو ہر طرف ان کے ترتیب دیے گئے گیتوں کی دُھوم مچ گئی۔ پڑوسی ملک کے گلوکاروں سمیت سیکڑوں پاکستانی گلوکاروں نے ان کے تخلیق کیے گئے بہت سے گیت گائے۔
موسیقار گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے شناخت بنانا آسان نہیں ہوتا۔ مداحوں کی توقعات زیادہ بڑھ جاتی ہیں،لیکن نویدناشاد نے اپنے دادا ناشاد اور والد واجد علی ناشاد کے ساتھ اپنے خاندان کا نام دُنیا بھر میں روشن کیا۔ موسیقی کے ساتھ ساتھ نوید ناشاد نے گائیکی کے میدان میں بھی خود کو آزمایا۔ ان کا گایا ہوا صوفی کلام ’’میرے مولا میرے آقا ‘‘ کو سوشل میڈیا پر بے حد پذیرائی ملی۔ مقبولیت کے اس سفر میں ان کی طویل جدوجہد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کافی عرصہ کراچی میں بھی گزارا، لیکن وہ بنیادی طور پر لاہور سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے ہمیں اپنے مشہور گیت اپنی آواز میں بھی سنائے، جس طرح ان کی ترتیب دی گئی موسیقی نےدُھوم مچائی ہے،وہ جلد گائیکی کے میدان میں بھی خود کو منوا لیں گے۔ انہوں نے درجنوں ڈراموں کے لیے سپر ہٹ ٹائٹل سونگ ترتیب دیے۔ ان میں تعبیر، آنگن، قیامت ، سلسلے،دلِ گمشدہ،اگر میں چُپ ہوں، محبت نہ کریو، تجدید وفا، ربا مینوں معاف کریں، تیرا غلام اور ہم’’ میرے پاس تم ہو، دو بول، چُپکے چُپکے اور دیگر شامل ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ ریکارڈنگ کے سلسلے میں کراچی تشریف لائے، تو ہم نے ان سے ملاقات کی ۔اس موقع پر انہوں نے ہمارے سوالات کے جوابات دھیمے سروں میں دیے۔
ڈراموں کے ٹائٹل سونگ ترتیب دینے کا سلسلہ کب شروع ہوا ؟ ہمارے اس سوال کے جواب میں نوید ناشاد نے بتایا کہ میں نے پہلا O.S.Tڈراما سیریل ’’کالی گھٹائیں‘‘ کے لیے ترتیب دیا تھا۔ یہ ڈراما نجی ٹی وی پر چلا تھا اور اس کے ڈائریکٹر فیصل بخاری تھے،حالاں کہ اس وقت میرے ابا حیات تھے، پر فیصل بخاری نے کہا کہ واجدناشاد بھائی ہم آپ کے صاحب زادے نوید سے کچھ نیا کام کرواتے ہیں، تو خیر میں نے وہ گانا بنایا۔ میرے چچا امیر علی اور صائمہ نے اسے گایا تھا، وہ ڈراما خیر اتنا مقبول نہیں ہوا تھا،اسی وجہ سے گانا بھی نہیں چل سکا۔
پھر بعد میں ابا کی طبیعت خراب رہنے لگی۔ 2008میں ابا کا انتقال ہو گیا تو ایک یا دو سال سمجھ میں نہیں آیا، کیا کروں، میرے پاس کچھ کام بھی نہیں تھا، جب تک ابا زندہ تھے، ابا کے ساتھ کام کرتا تھا، وہ موسیقی میں میرے ٹیچر تھے، ان ہی سے راگ وغیرہ سیکھا ،ابا کے انتقال کے بعد ایک دو سال خاموشی رہی ، کام ہی نہیں تھا،پھر ابا کے انتقال کے دو سال بعد ایک ڈراما کے لیے کام آیا۔ وہ ڈراما تھا ’’میں مر گئی شوکت علی ‘‘ تو خواجہ صاحب نے کام دیا۔ اس ڈرامے میں، میں نے Background میوزک دیا تھا، پھر تو لاہور میں دُھوم مچ گئی تھی اور اس کے بعد میں ہمیشہ خُوب سے خُوب تر کی تلاش میں رہا۔
گاڑی چلتی رہی تھوڑا بہت کام چلتا رہا، پھر ڈراما ملا ’‘کنیز‘‘، وہ بھی سید فیصل بخاری کا تھا، اس کا گانا بھی کافی مقبول ہوا ، لیکن وہ گانا لوگوں کی زبان پر نہیں آیا۔ 2010میں نامور پروڈیوسر احسن طالش نے مجھے کراچی بلوایا اور مجھ سے کام کروایا ۔میری کام یابی میں سید فیصل بخاری، سہیل افتخاراور احسن طالش کا اہم کردار ہے، ان لوگوں کو میں کبھی نہیں بُھول سکتا۔
2016،2015میں میں نے ہدایت کاردانش نواز کے ڈرامے ’’سُن یارا‘‘ کا سونگ ترتیب دیا، ابتدا میں مجھے اس ڈرامے سے پہچان ملی ، پھر اس کے ساتھ ہی ڈراما سیریل’’الف اللہ اور انسان‘‘ ڈرامے کا گانا کیا، وہ بھی کافی مقبول ہوا ۔ اس سے پُورے پاکستان میں دُھوم مچ گئی2016،2015،ان دو برسوں میں،میں کافی مقبول ہو گیا تھا، ’’جا تجھے معاف کیا‘‘ نے میری زندگی بدل دی تھی،یہ ڈراما سیریل ’’دو بول‘‘ کا ٹائٹل سونگ تھا،اسے گلوکار نبیل شوکت اور آئمہ بیگ نے گایا تھا، اب وہ وقت آگیا تھا، جب لوگ مجھے جاننے لگے اور موسیقی کی دنیا میں میری منفرد پہچان بنی، پھر اسی سال ’’میرے پاس تم ہو ‘‘ڈراما بھی آ گیااور پھر ’’خدا اور محبت‘‘ ڈرامے کے گیت نے دھوم مچادی۔پھر اس کے بعد تو میرے پاس OSTکی لائن لگ گئی، یہ اللہ کا کرم ہے، سب اس کی مہربانی ہے۔ استاد راحت فتح علی خان اور استاد شفقت امانت علی سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ پاکستان میں پہلا میوزک ڈائریکٹرہوں، جس کے OSTکے یوٹیوب پر ملین لائک ہیں۔‘‘
آپ کے ترتیب دیے گئے گیت زیادہ تر کس سنگر پر اچھے لگتے ہیں؟ ’’میری سب سنگر کے ساتھ اچھی ذہنی ہم آہنگی ہے،’’نبیل شوکت‘‘ بہت اچھا گاتے ہیں۔ شفقت امانت علی خان، حماد علی بہت اچھا گاتے ہیں۔ استاد راحت فتح علی خان بھائی کے ساتھ میرا Score بہت بڑھ گیا۔ ’’جلن‘‘ڈراما، میرے پاس تم ہو ‘‘ خدا اور محبت ‘‘ ’’میرا دل میرا دشمن‘‘ فریاد، یہ سب ڈراموں کے OST راحت فتح بھائی نے گائے اور ماشاء اللہ سب ہی کافی مقبول ہیں۔‘‘
ٹیلی ویژن ڈراموں کے ٹائٹل سونگ بناتے وقت کن باتوں کا خیال رکھتے ہیں؟ سونگ بناتے وقت چند چیزوں کا خیال کرنا بہت ضروری ہوتا ہے، گانے کے بول، ڈرامے کی اسٹوری سے ہم اہنگ ہونا ضروری سمجھتا ہوں،گانے کی دُھن ایسی ہونی چاہیے کہ ناظرین کے دل مین اتر جائے-اچھا کام کرنے کے لیے رُوح پاک ہونا چاہیے، میرا کہنا ہے جو اچھا آرٹسٹ ہے، وہ ایک اچھا انسان بھی ہو اور وہ سچا انسان ہے، اسی لیے وہ اچھا آرٹسٹ ہے۔ وہ ایمان دار ہے، اس لیے آرٹسٹ ہے۔شہرت اور کام یابی، یہ میرے رب کی عطا ہوتی ہے،جب اسے منظور ہوتا ہے، کام یابی قدم چُومنے لگتی ہے۔‘‘
پاکستان میں موسیقی سے وابستہ ہنر مندوں کی کتنی قدر کی جاتی ہے؟ لوگوں کو علم نہیں ہے کہ کمپوزر کیا ہوتاہے۔ جب میں کہیں Traveling وغیرہ کرتا ہوں،اس موقع پر مجھ سے کوئی پوچھتا ہے، آپ کیا کام کرتے ہیں؟ میں ان سے کہتا ہوں کہ میں میوزک ڈائریکٹر ہوں، پھر وہ کہتے ہیں کہ گانے لکھتے ہیں کیا!!تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ گانا الگ لکھا جاتا ہے اور اس کی موسیقی الگ بنتی ہے اور پھر اسے کوئی گائیک اپنی آواز میں پیش کرتا ہے۔تب جاکر گانا بنتا ہے۔‘‘
آپ کو موسیقاروں میں کون پسند ہیں؟مجھے موسیقاروں میں اپنے دادا ناشاد، نثار بزمی، اے آر رحمان اور نوشاد بے حد پسند ہیں، ان شخصیات نے لافانی موسیقی تخلیق کی ہے، گلوکاروں میں مہدی حسن خان، نورجہاں ،محمد رفیع،کشور کمار اور دیگر اچھے گلوکاروں کو شوق سے سُنتا ہوں، آج کے گلوکار بھی پسند ہیں، سب اچھا گا رہے ہیں۔