• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکثر اسکول سسٹمز میں قرآن کی تعلیم لازمی قرار دیدی جائیگی

اسلام آباد (انصار عباسی) ملک کے بڑے صوبوں، وفاق اور ساتھ ہی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان نے اگست 2021ء سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال کے نئے نصاب میں ناظرہ قرآن کی تعلیم کو اپنے نصاب کا لازمی حصہ بنا دیا ہے۔

وفاقی حکومت، پنجاب، کے پی کے اور آزاد جموں و کشمیر نے پہلے ہی مطلوبہ قانون سازی مکمل کر لی ہے جبکہ بلوچستان اور گلگت بلتستان نے سنگل نیشنل کریکولم (ایس این سی) پر عملدرآمد کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے تحت یکم تا پانچویں جماعت کے طلبہ کو لازمی قرآن پڑھایا جائے گا۔

وفاقی حکومت کے تعلیمی اداروں میں، کے پی کے اور بہاولپور ڈویژن (پنجاب) میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم کو متعارف کرا دیا گیا ہے جو اب ایس این سی کا حصہ ہوگا، اس کے پہلے مرحلے پر آئندہ تعلیمی سال سے عمل کرایا جائے گا۔ ایسے اسکولز جو پاک فوج، ایئر فورس اور پاک بحریہ کے ماتحت ہیں، ان میں بھی ایس این سی اختیار کیا جا رہا ہے۔

بحریہ کے معاملے دیکھیں تو اس ادارے کے ماتحت اسکولوں میں پہلے ہی قرآن پاک کی تعلیم لازمی ہے اور اس کا کریڈٹ سابق نیول چیف ظفر محمود عباسی کو ملتا ہے۔ وفاق اور پنجاب کی سطح پر قانون سازی مسلم لیگ نون کی گزشتہ حکومت نے متعارف کرائی تھی جس کیلئے نواز شریف کی کابینہ میں شامل وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمٰن نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

تاہم، اس وقت کے پی میں پرویز خٹک کی حکومت نے اپنے اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دیا تھا۔ موجودہ حکومت نے ناظرہ قرآن کو سنگل نیشنل کریکولم کا حصہ بنایا ہے اور تمام صوبوں اور علاقوں کے ساتھ اتفاق رائے قائم کیا ہے کہ وہ بھی ایس این سی پر عمل کریں۔ تاہم، سندھ ابھی تک مذکورہ بالا پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ قانون کے تحت نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں پہلی تا بارہویں جماعت کے مسلم طلبہ کیلئے قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار دینا ہے۔

قانون کے تحت پہلی تا پانچویں جماعت کیلئے ناظرہ قرآن، چھٹی تا بارہویں کیلئے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھایا جانا ہے، اور یہ سب اس انداز سے کرنا ہے کہ بارہویں تک پورا قرآن مجید مکمل ہو جائے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد اسلامی تعلمیات کے مطابق بہتر معاشرہ تشکیل دینا ہے۔

اس اسکیم کے تحت قرآن مجید کا جو ترجمہ پڑھایا جانا ہے، اس حوالے سے وزارت تعلیم نے مختلف اسکالرز، علماء کے اداروں اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ساتھ کرکے ایسا ترجمہ پڑھانے کی منظوری دیدی ہے جس پر سب متفق ہیں۔ پنجاب، کے پی کے، بلوچستان اور دیگر علاقوں کے برعکس، سندھ میں کوئی قانون سازی کی گئی ہے اور نہ ہی انتظامی لحاظ سے یکم تا پانچویں جماعت کے طلبہ کیلئے قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کیلئے کوئی اقدام کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے رابطہ کرنے پر دی نیوز کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ تعلیم صوبائی معاملہ ہے لہٰذا وفاقی حکومت اپنی پسند کا نصاب صوبے میں نافذ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئینی پوزیشن کے باوجود، سندھ حکومت اپنے نصاب کو بہتر بنانے کیلئے اپنے نصاب کا دیگر صوبوں کے نصاب کے ساتھ تقابل کرنے کو تیار ہے۔

سعید غنی کی رائے تھی کہ صوبوں کی مشاورت کے ساتھ وفاقی حکومت کی جانب سے جو سنگل نیشنل کریکولم متعارف کرایا جا رہا ہے اس کے تحت قرآن مجید کی لازمی تعلیم ایس این سی کا حصہ نہیں۔ تاہم، سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ناظرہ قرآن کی تعلیم ایس این سی کا حصہ ہے۔

تازہ ترین