• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مومنہ حنیف

جب سے رمضان کا مہینہ شروع ہوا تھا،سعد مسلسل دیکھ رہا تھاکہ امی اور آپا اندھیرے میں ناشتہ تیار کرتی ہیں۔ پھر سب مل کے کھاتے ہیں اور اس کے بعد بھائی جان اور بابا جان نماز کے لیے چلے جاتے ہیں، جبکہ امی اور آپا گھر میں نماز وتلاوت کا اہتمام کرتی ہیں۔ سارا دن سب بھوکے رہتے ہیں اورشام کو مغرب کی اذان کے ساتھ کھانا پینا شروع کرتے ہیں۔

اس دوران روزانہ دسترخوان پر پھلوں کی چاٹ، کھجوریں، انواع و اقسام کےپکوڑے اور شربت رکھےجاتے ہیں۔ اس طرح رات کو بھی سب نماز پڑھنے جاتے، لیکن یہ نماز سب نمازوں سے زیادہ لمبی ہوتی ہے۔ وہ جب بھی امی جان سے اس بارے میں پوچھتا تو امی مسکرا کر جواب دیتیں،’’بیٹا! ہم سب کا روزہ تھا۔‘‘

گویا کہ سعد چار سالوں سے سب کو رمضان کا اہتمام کرتے دیکھتا رہا تھالیکن وہ اس وقت بہت چھوٹا تھا، لیکن اب وہ آٹھ سال کا ہونے والا تھا۔ اس لیے اس کا دل مچل رہا تھا کہ وہ بھی رمضان کا چاند نظر آتے ہی روزے کی نیت کرے گا۔ جب وہ اپنے ابو کے ساتھ نماز پڑھنے مسجد جاتا تو وہاں امام صاحب اپنے خطبے میں روزے کی فضیلت بتاتے ۔سعد، ذہین بچہ تھا اس کو امام صاحب کا دیا گیا خطبہ زبانی یاد ہوگیا تھا۔ 

جیسے ہی رمضان کا چاند نظر آیا تو مسجدوں سے اعلان ہوا کہ کل روزہ ہے ۔ تمام گھر والے ایک دوسرے کو مبارک باد دینے لگے، سعد بھی خوشی سے نہال تھا کہ وہ بھی روزہ رکھے گا۔ بابا نے جب سنا تو وہ سعد سے کہنے لگے:]’’بیٹا! ابھی آپ چھوٹے ہیں، آپ پر روزہ فرض نہیں ہے۔‘‘سعد نے فوراً کہا:’’نہیں باباجان! میں اب بڑا ہوچکا ہوں۔ 

مجھے بھی روزہ رکھنا ہے۔ امام صاحب نے کہا تھا کہ رمضان کا روزہ سب پر فرض ہوتا ہے اور اللہ اس کا اجر دیتا ہے۔ باباجانی، امام صاحب نے یہ بھی بتایا تھا کہ اس مہینے جو کسی روزہ دار کو روزہ افطار کروائے گا تو یہ اس کے لیے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ بنے گا اور اس کے سبب اس کی گردن جہنم کی آگ سے آزاد ہوگی اور تو اور روزے دار کے اجر میں کسی کمی کے بغیر اسے اس کے برابر اجر ملے گا۔‘‘

سعدکی باتیں سن کر سب حیران رہ گئے۔ سعدنے پوچھا،’’بابا! روزے کا جسم کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟‘انہوںنے بتایا کہ’ ’روزہ رکھنے سے انسان کی روحانی قوت تیز تر ہوجاتی ہے۔ روزہ دار میں صبر کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ روز رکھنے سے ذہنی صحت اچھی رہتی ہے۔ انسان پورا سال کھا کھاکر اپنے جسم کو سست اور کابنا لیتا ہے اور کاہل اور کسل مند جسم کسی کام کا نہیں رہتا۔ یہ عبادت کے ساتھ جسمانی و روحانی علاج بھی ہے۔‘‘بابا جان نے بات مکمل کرتے ہوئے کہا،’’جی سعد کی امی! کل ان شاء اللہ ہمارا بیٹا بھی ہمارے ساتھ سحری کرے گا۔‘‘امی جواباً بولیں،’’جی جی.... ان شاء اللہ!‘‘

یوں دوسرے دن رات کے تیسرے پہر سعد اپنی امی کے ساتھ اٹھ کر انہیں سحری بناتے دیکھتا رہا۔ سحری کے وقت اس نے سب کے ساتھ بیٹھ کر سحری کھائی اور وقت ختم ہونے کا اعلان سن کر سب کے ساتھ کھانا پینا بند کردیا۔ فجر کی اذان ہوتے ہی اپنے ابو کے ساتھ مسجد گیا جہاں اس نے نماز فجر کی ادائیگی کی۔ سارا دن وہ بغیر کچھ کھائے پیے عبادت کرتا رہا۔ مغرب کے وقت سارےگھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر روزہ افطار کیا۔

تازہ ترین