• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خورشید احمد

یکم مئی 1886ء شکاگو (امریکہ) میں محنت کشوں کو اپنے حقوق کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے کر اپنے لئے آٹھ گھنٹے اوقات کار روزانہ منظور کرانے کی یاد دلاتا ہے جبکہ اُن سے 16،16گھنٹے غلاموں کی طرح کام لیا جاتا تھا جس کے خلاف انہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر آٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر کرائے۔ دنیا بھر اور پاکستان میں یکم مئی محنت کشوں کا عالمی دن مناتے ہوئے محنت کشوں کی عظمت کا اقرار کیاجاتا ہے۔ تمام ممالک بمع پاکستان اس روز عام تعطیل ہوتی ہے۔ 

محنت کش اس روز جلسے، جلوس نکال کر شکاگو کے محنت کشوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مطالبات کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ پاکستان میں محنت کش طبقہ گوناگوں مشکلات بمع ضروریات زندگی کی اشیاء میں کمر توڑ مہنگائی کے باوجود تقریباً دو سال سے اُن کی اُجرتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ دوسری جانب ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے بے روزگاری میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

سماج میں غربت، جہالت، عام بے روزگاری اور امیر وغریب کے مابین روز افزوں اضافہ ہے جس سے محنت کشوں و غریب طبقہ کی مشکلات دن بدن بڑھ رہی ہیں۔ محنت کشوں کے بنیادی حقوق حق انجمن سازی اور اجتماعی سودا کاری، کام پر صحت مند حالات کار و سماجی تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد کا فقدان ہے۔ حکومت قومی ادارے محکمہ بجلی، گیس، پی آئی اے، ریلوے، پاکستان سٹیل ملز کی کارکردگی میں قابل، دیانتدار انتظامیہ سے اضافہ کرانے کی بجائے اسے نج کاری کے حوالے کر رہی ہے جبکہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اعلان فرمایا تھا کہ قومی مفاد عامہ کے ادارے سرکاری شعبے میں زیر انتظام ہوں گے چونکہ یہ عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرتے ہیں۔

موجودہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ قوم کو غربت، جہالت، بے روزگاری، بیماری و سماج میں جاگیرداری، سرمایہ پرستی کے نظام کے خاتمہ کے لئے ترقی پسندانہ لائحہ عمل پر کرائیں تاکہ قوم غیرملکی قرضوں سے نجات پاکر خودکفیل ہو۔ سماج سے کمسن بچوں اور کارکنوں کی جبری محنت اور جاگیرداری کے ساتھ ساتھ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ ہو۔ پالیسی ساز اداروں میں محنت کشوں کو رائے دہی کا حق حاصل ہو۔ پاکستان کے محنت کش قومی مقاصد کی تکمیل میں موثر تنظیم سازی اور اتحاد اور جدوجہد کو کامیاب کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔

اس سال یوم مئی ان حالات میں منایا جا رہا ہے جب ملک میں کرونا وائرس کی وبا اور ضروریات زندگی کی بنیادی اشیاء کی قیمتوں بمعہ آٹا، چینی، دال، پٹرول وغیرہ کی قیمتوں میں دوگنے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے جبکہ دو سال سے اُن کی اُجرتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا کرونا وائرس کی وجہ سے کارکنوں کی بے روزگاری اور غربت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے- حکومت کی عالمی ذمہ داری ہے کہ وہ آئی ایل او کی توثیق شدہ کنونشن نمبر144کے مطابق اُن کا موقف سننے کے لئے محنت کشوں سے سہ فریقی مذاکرات کے لئے سہ فریقی کانفرنس جلد منعقد کرے جو کہ ایک مرتبہ بھی نہیں ہوئی۔ 

محنت کشوں کے بنیادی حقوق انجمن سازی و اجتماعی سوداکاری کا احترام نہ ہونے اور سماج میں کمسن بچوں سے مشقت اور کارکنوں سے جبری محنت کی لعنت اور کارکنوں کے کام پر غیر محفوظ حالات کار کی وجہ سے اُن کے المناک حادثات اور خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کی وبا پھیل رہی ہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے دبائو پرقومی اداروں محکمہ بجلی، گیس، ریلوے، پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کرنے کی بجائے اُن کی پیشہ ورانہ اہل، دیانتدار انتظامیہ سے ماضی کی طرح کارکردگی میں اضافہ کرائے۔

ملک کے پالیسی سازوں اور سیاسی جماعتوں کے اکابرین کو یاد رکھنا چاہئے کہ کوئی معاشرہ محنت کی عزت ، علم ، ٹیکنالوجی،اقتصادی اورسماجی انصا ف کے بغیر نظام ترقی نہیں کر سکتا۔ اس لئے جناب رسول اﷲ ﷺ نے خود اپنے ہاتھوں سے محنت فرمائی اورمحنت کرنے والوں کو خدا کا حبیب قرار دیا۔ علامہ محمد اقبال نے فرمایا کہ

اُ ٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو

کاخ امراء کے در و دیوار ہلا دو

جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی

اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

یاد رہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح خود بھی آل انڈیا پوسٹل ایمپلائز یونین کے صدر تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق اور بانی پاکستان کے ارشاد کے مطابق سماجی انصاف، مساوات پر مبنی اور غربت، جہالت، بے روزگاری اور امیر و غریب کے مابین بے پناہ فرق دور کرنے کی جدوجہد میں کامیاب فرمائے-آمین!

تازہ ترین