کراچی، اسلام آباد، لاہور (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 249کے نتیجے کا سرکاری اعلان روکدیا، دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت منگل 4؍ مئی کو ہوگی،مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار مفتاح اسماعیل نے حلقے میں ہونے والے انتخابات پر اعتراض کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی جسے الیکشن کمیشن نے درخواست منظور کر لی ہے۔
الیکشن کمیشن نےتمام امیدواروں کو نوٹس جاری کردیئے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ این اے 249میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ ہونے کے بعد حلقے کے نتائج جاری کیے جائینگے۔
ن لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی چیف الیکشن کمشنر کودرخواست میں کہا کہ 30سے زائد پولنگ اسٹیشن کے نتائج موصول نہیں ہوئے، فارم 45 اور فارم 47 کے نتائج میں بھی فرق ہے اور کچھ پریزائیڈنگ افسران پر تحفظات ہیں، آر او نے ہماری تمام درخواستیں مسترد کردی ہیں، یہ رویہ آر او کا متعصب ہونا واضح کرتا ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر آئینی تقاضے پورے کریں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 34پولنگ اسٹیشنز کے رزلٹ ریٹرننگ افسر کے پاس نہیں آئے،100 سے زائد فارم 45 پر پر پزائیڈنگ افسروں کے دستخط نہیں700ووٹ مسترد ہوئے، چوتھے نمبر والی جماعت کیسے جیت گئی، دال میں کچھ کالا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جیت شفاف تو دوبارہ گنتی کروانے میں کیا پریشانی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ دوبارہ گنتی کے بجائے ری پولنگ ہونی چاہیے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ ری پولنگ میں مفتاح اسماعیل بری طرح ہاریں گے، قمر زمان کائرہ اور چوہدری منظور کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی کامیابی کو دھاندلی میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249کراچی ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست 4مئی کو سماعت کیلئے مقرر کردی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن کی جانب سے حتمی نتائج کے اجراء کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ دوبارہ گنتی ہمارا آئینی حق ہے، ہمیں امید ہے کہ چیف الیکشن کمشنر آئین اور شفافیت کے تقاضوں کو یقینی بنائینگے۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگراین اے249کی جیت شفاف ہے تو کسی جماعت کو دوبارہ گنتی کرانے میں پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جیت کا مارجن چند سو ووٹ کا ہے جبکہ مسترد شدہ ووٹ جیت کے فرق سے زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانچ فیصد سے کم فرق پر دوبارہ گنتی ہمارا قانونی و آئینی حق ہے۔جبکہ سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این اے 249 میں جو چوتھے نمبر پر بھی نہیں تھے وہ کیسے جیت گئے؟ بلاول صاحب کا مقام نہیں کہ وہ اس پر بات کریں، بلاول بھٹو کو چاہیئے کہ وہ اپنے قد کے مطابق بات کریں۔ کراچی کا انتخاب ڈسکہ سے بھی زیادہ متنازع بن چکا ہے۔
34پولنگ اسٹیشنز کے رزلٹ ریٹرننگ افسر کے پاس نہیں آئےریٹرننگ افسر سجاد خٹک نے فیصلہ لکھ کر رکھا ہوا تھا اور جسکے بعد ہماری پٹیشن مسترد کر دی۔ ہمیں معلوم ہوگیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے عزائم کیا ہیں۔ قانون میں دوبارہ گنتی کا عمل موجود ہے۔
ہفتہ کو کراچی میں مسلم لیگ ہاؤس کارساز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حلقہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے معاملے میں اتنی بے ضابطگیاں ہیں کہ دوبارہ گنتی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اس حلقے کے 34 پولنگ اسٹیشن کے واٹس ایپ رزلٹ ریٹرننگ افسران کے پاس نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ 100 سے زائد فارم 45 پر دستخط نہیں ہیں، ووٹنگ کی شرح 5 فیصد سے کم ہو اور دیگر شبہات ہوں تو دوبارہ گنتی کا قانون موجود ہے، ایک حلقے کا الیکشن پورا الیکشن کمیشن دیکھ رہا ہوتا ہے، الیکشن شفاف نہ رکھا جائے تو سوال کھڑے ہوتے ہیں، جس دن الیکشن ہوا اس دن ہم پولنگ افسر سجاد خٹک کے پاس گئے، پولنگ افسر سے کہا کہ رات کے 2 بج گئے اور ابھی تک نتیجہ نہیں آیا۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ابھی تک الیکشن کمیشن نے ہمیں فارم 45 کی کاپی فراہم نہیں کی، جتنی تفصیلات ہم نے حاصل کیں ان میں ہمارے نمبر الیکشن کے غیر حتمی نتیجے سے بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بات کی تائید ٹی ایل پی والے بھی کرینگے، کالعدم ٹی ایل پی کے حساب سے 146 پولنگ اسٹیشن باقی ہیں، 700 ووٹ مسترد ہوئے ہیں، ووٹنگ کی شرح 5 فیصد سے کم ہو اور دیگر شبہات ہوں تو دوبارہ گنتی کا قانون موجود ہے، این اے 249 کا ضمنی الیکشن متنازع ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں، اس الیکشن میں صوبائی حکومت براہ راست ملوث رہی ہے، بلاول بھٹو کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میرا نام لیا، ہم بھی ڈی آر او کے آفس گئے ہم سے زیادہ تو پیپلز پارٹی کے لوگ بھی تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ اسد عمر کو مشورہ ہے کہ خان صاحب سے کہیں ملک کا جلدی پیچھا چھوڑیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ 249 میں دوبارہ گنتی سے کافی چیزیں واضح ہوجائیں گی، فارم 45 اور 47 کے نتائج میں فرق ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوبارہ گنتی کے بجائے ری پولنگ ہونی چاہیے، اصلاحات کیلئے تیار نہیں توروئیں بھی نہیں، الیکشن کمیشن نےحکم امتناع دےکراچھاکیا، این اے 249 میں ٹرن آؤٹ بہت کم رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جیت پر سب پارٹیوں نے تنقید کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کے این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی، ری پولنگ میں مفتاح اسماعیل بری طرح ہاریں گے۔انہوں نے ضمنی انتخاب میں نون لیگ کی شکست کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ نون لیگ والے اپنی بدنظمی کی وجہ سے ہارے ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ ن لیگ والوں کو درخواست دینے کا حق ہے، پارٹی کو تجویز دی ہے کہ پورے حلقے میں ری پولنگ کرائیں۔انہوں نے کہا کہ یقین ہے ری پولنگ میں ان کو دوبارہ شکست ہوگی، مفتاح اسماعیل بری طرح ہاریں گے۔
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور احمد نےپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کارٹل توڑنے کا دعویٰ کرنے والے خود کارٹلز کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ کامیابی کو دھاندلی میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہےن لیگ کہنے کو حکومت مخالف ہے مگر اسے گرانے میں اعتراض بھی کر رہی ہے۔
این اے 249میں اگر کسی کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں تو الیکشن کمیشن سے دوبارہ گنتی کیلئے رجوع کرے۔اگر کسی کو گمان تھا کہ وہ جیتیں گے تو اسکا کوئی علاج نہیں۔مریم،شاہد خاقان عباسی اور رانا تنویر کے بیانات گواہ ہیں لگتا ہے ن لیگ وزیر اعظم کے نکتہ نظر سے متفق ہوچکی ہے۔
پنجاب سے شروع کرتے تو اب تک پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔ن لیگ والے اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں،اونچی آواز میں بول کر خفت مٹا رہے ہیں۔مولانا سے پوچھیں کہ ن لیگ موجودہ حکومت کا خاتمہ کیوں نہیں چاہتی۔