• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی ضمانت سے متعلق فل بینچ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس عالیہ نیلم پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے 27 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

عدالتِ عالیہ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن سے اخلاقیات کے اعلیٰ معیار کے مظاہرے کی توقع ہوتی ہے، عوامی عہدے پر کرپٹ آ جائے تو جمہوری نظام سے عوامی اعتماد چکنا چور ہو جاتا ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندے پر کرپشن کے الزامات سے سیاسی نقصان پہنچتا ہے جو شکست کی قسم ہے، پبلک آفس ہولڈر کو سو فیصد مسٹر کلین ہونا چاہیئے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق فرد کی آزادی کے بنیادی اصول مدِنظر رکھنا ہماری ذمے داری ہے، آزادی کے بنیادی اصولوں کی بنا پر ضمانت منظور یا مسترد کی جاتی ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضمانت بعد از گرفتاری میں آزادی کے اصولوں پر آنکھیں بند نہیں رکھ سکتے، شہباز شریف کیس مزید انکوائری کا متقاضی ہے۔


لاہور ہائی کورٹ کا اپنے تفصیلی فیصلےمیں کہنا ہے کہ شہباز شریف نے کوئی جائیداد خریدی نہ ان کی ملکیت ہے۔

تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کے فیملی ممبرز کا ان کی کفالت میں ہونے کا براہِ راست ثبوت نہیں دیا گیا۔

عدالتی تفصیلی فیصلے میں ضمانت منظور کرنے کیلئے 5 اہم فیصلوں پر انحصار کیا گیا ہے۔

تازہ ترین