• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرا ایک عزیز پولیس میں ہے۔ وہ ملا تومیں نےپوچھا، ’’تم کہاں تھے ،میں دو دن سے میانوالی آیا ہوا ہوں ‘‘

اُس نے جو کچھ کہا وہی سنانےلگا ہوں۔

’’کمر سر میں ایک غریب آدمی کی ڈیڑھ دو سال کی بچی گم ہو گئی تھی۔(کمر سر بھی میانوالی کا ایک دوردراز کا پہاڑی علاقہ ہے جس کے آگے صوبہ خیبر پختون خواشروع ہوجاتا ہے)۔ مقامی لوگوں نے کافی دیر تک اپنے طور پر بچی کو تلاش کیا۔ پھر ہمارے پاس بانگی خیل پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔ پولیس کی وائرلیس کالیں پورے ضلع میں پھیل گئیں۔ خود ڈی پی او میانوالی مستنصر فیروز تین گھنٹے کا سفر کرکے میانوالی سے کمر سر پہنچ گئے۔ ایک سو سے زائد پولیس اہلکار بلا لئے گئے۔ پانچ پانچ سپاہیوں پر مشتمل بیس ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں اور پورے علاقے میں کومبنگ آپریشن شروع کیا گیا۔علاقہ کی فضائی سرچ کے لئے ڈرون کیمرے بھی منگوالئے گئے۔تقریباً بیس گھنٹوں کے بعد پولیس اُس بچی کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ ایک گہری کھائی سے اسے برآمد کرلیا جس میں اتر وہ خود گئی تھی مگر خود نکل نہیں سکتی تھی۔ الحمدللہ صحیح سلامت تھی ‘‘۔

میں نے کہا ’’ پھر تو تمہیں انعام ملنا چاہئے ‘‘ کہنے لگا ’’انعام مجھے نہیں،ڈی پی او صاحب کو ملنا چاہئے، خدمت ِ خلق کا جو جذبہ اُن میں ہے میں نے پہلے کسی افسر میں نہیں دیکھا ‘‘سو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے درخواست ہے کہ وہ انہیں خصوصی انعام سے نوازیں۔ میں جب سے میانوالی آیا ہوں ،بڑے بڑوں سے انہی کی شکایتیں سن رہا تھا۔ بے شک قبضہ مافیا کے خلاف انہوں نے بڑا بے رحمانہ آپریشن کیا ہے(حکومت کی زمینوں پر قبضے بڑے بڑے لوگ ہی کرتے ہیں۔ قبضہ مافیا سے تقریباً تین ارب روپے کی زمینیں واگزار کرنے پر بھی انہیں انعام ملنا چاہئے۔ میں میانوالی کے ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ سےب ھی ملا۔ بے شک عمران خان کا میانوالی ترقی کے نئے دور میں انہی کی کوششوں سے داخل ہوا۔ میں نے دیکھا کہ میانوالی کے دل میں جو جگہ سب سے زیادہ بری تھی وہاں ہر اتوار کو میلہ مویشاں لگتا تھا اور باقی چھ دن نشہ کرنے والوں کے ڈیرے ہوتے تھے۔ وہاں ایک خوبصورت پارک بنا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میانوالی شہر کے تمام روڈ اور تمام گلیاں نئی بننے والی ہیں جس پر ایک ارب اور تیس کروڑ خرچ ہونے ہیں۔ شہر کے سیوریج سسٹم اور صفائی پر 85 کروڑ خرچ ہونگے۔ تیس کروڑ سے نیا ماڈل لاری اڈا بنا رہے ہیں جو شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دے گا۔ میانوالی آرٹس کونسل کےلئے میانوالی یونیورسٹی کے پاس جگہ فراہم کر دی گئی ہے۔ میانوالی یونیورسٹی کا کام بھی تیزی سے جاری ہے عمارت کی تیسری منزل مکمل ہونے والی ہے۔ ترقی کے اس سفر میں میانوالی کے ایم پی اے احمد خان بھچر اور ایم این اے امجد خان کے کردار سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتامگر حقیقی کریڈٹ صرف عمران خان کو جاتا ہے یا پھر عثمان بزدار اورعمر شیر چٹھہ کو۔

عید کے موقع پر ایک منظر مجھے بہت اچھا لگا، امجد علی خان اور عمر شیر چٹھہ میانوالی کے یتیم خانے میں بچوں میں تحائف تقسیم کر رہے تھے۔ مجھے امجد علی خان کا یہ جملہ بھی بہت اچھا لگا کہ ’’خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں۔ ہمیں عید کے موقع پر انہیں ہرگز نہیں بھولنا چاہئے جوخوشیوں سے محروم ہیں۔ خاص طور پر ان لوگوں کو جو غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، انہیں اوپر اٹھائیں۔ ہمیں ایسا کرنا ہے کہ پاکستان میںکوئی بھی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر نہ کرے اور یہی عمران خان کا وژن ہے‘‘۔

میانوالی کی تحصیل پپلاں میں اسد خان کے ڈیرے پر گیا تو اور بھی خوشی ہوئی ،پپلاں شہر کی وہ سڑکیں جو پچھلے چالیس سال سے کسی نے نہیں بنوائی تھیں ان میں بہت سی بن چکی تھیں اور بہت سی سڑکوں پر کام شروع تھا اس سلسلے میں وزیرِجنگلات سبطین خان کو بھی مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ ان کی کوششوں سے پپلاں بھی ’’ نیا پپلاں ‘‘بننے جارہا ہے۔ حیرت انگیز طور پر وہاں نئی بستیاں آباد ہورہی ہیں۔ باہر سے لوگ آکر وہاں رہنے کےلئے زمینیں خرید رہے ہیں۔ اسد خان سبطین خان کے عزیز ہیں۔ وہ میانوالی کے سب سے خوبصورت شاعر ہیں۔ سوشل ورکر ہیں ،ان کا ڈیرہ ایک شاعر ِ پُرجمال کا ڈیرہ ہے ،جہاں اردو ادب کی جوئےدلنواز بہتی ہے۔ اسد خان کا سیاست سے کوئی ناطہ نہیں مگر وہاں جتنے لوگ آتے ہیں اتنے شایدکسی بڑے سیاسی لیڈر کے ڈیرے پر نہیں جاتے ہونگے۔ وہاں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری آئے ،وفاقی وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان آئے ،اسپیشل ایجوکیشن کے وزیر چوہدری اخلاق اکثر آتے رہتے ہیں۔

عمران خان کے حلقے میں بھی جانے کا اتفاق ہوا ،ڈاکٹر عامراعوان جنہوں نے میڈیکل کے حوالے سے میانوالی میں سب سے زیادہ رفاعی کام کیا ہے۔ عید کے دوسرے دن ان کےفارم ہائوس پرگئےجو قصبہ ’’نواں ‘‘ کے قریب ہے ، یہ کوہ نمک کے ساتھ تقریباً دو سو کنال پر پھیلا ہوا ہے ۔ جب ہم ان کے کھانے کی میز پر گئے تو قومی اسمبلی کے آفیسر تنویر حسین ملک، اسلام آباد سے آئے شاعر شہزاد سلیم ،میانوالی کے معروف شاعر نذیر یاد، اختر مجاز ، محسن عباس ملک ،افضل بلوچ امتیاز حسین ملک اور حسن رضا بھی تھے۔ بہت سے لوگوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے میری وساطت سے عمران خان سے تین درخواستیں کیں۔ ایم ون کے بلکسر انٹرچینج سے میانوالی تک سی پیک کے سدرن موٹروے کے دائودخیل انٹرچینج سے میانوالی تک ڈبل روڈ بنایا جائے اور چکڑالہ میں ڈگری گرلز کالج برائے خواتین بہت ضروری ہے۔

تازہ ترین