وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ وطن سے بھاگنا چاہتے ہیں، ایک ہی دن کیس لگا، ضمانت ہوئی اور اسی دن بھاگنا چاہتے ہیں، میں اڈیالہ جیل میں پھانسی لگنا قبول کروں گا مگر ملک سے نہیں بھاگوں گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ محکموں میں 18، 20 سال سے بیٹھے لوگوں کو دوسری جگہ جانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے سیاسی صورتِ حال پر بات چیت ہوئی ہے، عثمان بزدار نے خاص طور پر بتایا کہ جہانگیر ترین کے لوگوں کو کیا گلہ شکوہ ہے۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سائبر ونگ کو مزید فعال بنایا جائے، بات درست ہے کہ ہمارے کیسز نتیجہ خیز نہیں ہوتے، ادارے اور موجودہ حکومت ایک پیج پر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری، ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہیں، عمران خان تمام مسائل سے سرخرو ہو کر نکلیں گے، جہانگیر ترین گروپ بجٹ میں عمران خان کو ووٹ دے گا، مجھے اتنا سا بھی شک نہیں ہے، وہ بجٹ میں ووٹ دیں گے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ کوئی تحریکِ عدم اعتماد نہیں آ رہی، مولے نو مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا، علی ظفر کو اپنی رپورٹ دے دینا چاہیئے، علی ظفر رپورٹ پیش کر دیں، تاکہ ادھر ہو یا ادھر ہو، ان کی رپورٹ پر دونوں گروپ تیار ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ نون لیگ 2 پارٹیاں ہیں، ایک شہباز شریف کی ہے جو میری پارٹی ہے، ایک نواز شریف اور مریم نواز کی پارٹی ہے جس نے انہیں یہاں تک پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف 15 دن میں وزارتِ داخلہ کو اپیل کر سکتے ہیں، بزدل لوگ ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں، یہ سارے بھگوڑے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ شوگر اور منی لانڈرنگ کو شہزاد اکبر دیکھ رہے ہیں، 14 ملزمان میں سے 4 سلطانی گواہ بن گئے ہیں، کوئی تحریکِ عدم اعتماد نہیں آ رہی۔
انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر مل کیس دو تین ہفتوں میں داخل کرنے جا رہے ہیں، کہاں ہے پی ڈی ایم؟ بس ٹائیں ٹائیں فش؟ مجھے سب سے زیادہ ہمدردی مولانا فضل الرحمٰن سے ہے، یہ اپوزیشن وزیرِ اعظم کو نہیں پکڑ سکتی۔
میں کوئی مالشیا وزیر نہیں ہوں، عمران خان مافیاز کا مقابلہ کر رہے ہیں، جہانگیر ترین سمجھ دار ہیں، ملک کو بحران میں نہیں ڈالنا، ملک آگے کی طرف بڑھ رہا ہے، اسے بڑھنے دیں۔
ووٹ مانگنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے، وزیرِاعظم عمران خان کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہے، وہ اس کرائسس سے نکلیں گے، کوئی وزیر نہ ہٹ رہا ہے اور نہ ہی نکالا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کر رہے۔