مشکل معاشی صورتحال میں یہ بڑی خوش خبری ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں واقع 1100 میگا واٹ کے K-2 ایٹمی بجلی گھر کا افتتاح کر دیا ہے۔
یہ میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی، برادر ملک چین کے تعاون سے قائم ہونے والے یہ پاور پلانٹ کراچی میں واقع 1,100 میگاواٹ کے دو نیوکلیئر پاور پلانٹس میں سے ایک ہے۔
K-2 اور K-3 یونٹس کی تعمیر کا آغاز اگست 2015ء اور مئی 2016ء میں ہوا تھا، اب K-2 شیڈول کے مطابق اپنے آپریشن کا آغاز کررہی ہے جبکہ K-3 اگلے سال کے اختتام تک کام کرنا شروع کر دے گا، یہ بجلی محفوظ بھی ہے اور ماحول دوست بھی اس سے پاکستان کی بڑھتی ہوئی بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں ا یٹمی بجلی گھر سے توانائی کا استعمال گزشتہ 49 برس سے ہو رہا ہے، پاکستانی تاریخ کے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ کا باضابطہ افتتاح 1972ہوا تھا ۔
کینیڈا کے تعاون سے بننے والا پلانٹ چھ برس میں مکمل ہوا تھا جس میں 137 میگاواٹ کی گنجائش تھی، مختلف مسائل اور بحرانوں کے باوجود پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے اپنی محنتی اور ذہین ٹیم کی مدد سے کامیابی سے چلایا البتہ اسے ان نئے ری ایکٹرز کے آغاز کے بعد مستقل طور پر بند کر دیا جائے گا۔
28 نومبر 1972ء بروز منگل وہ دن ہے جب مسلم دنیا اورپاکستانی تاریخ کے پہلے ایٹمی بجلی گھر نے باضابطہ اپنی پیداوار کا آغاز کیا، ملک میں صدر ذوالفقار علی بھٹو کے زیرقیادت پاکستان پیپلزپارٹی حکومت میں تھی۔
حکومت نے اس کا بڑے جوش و خروش سے افتتاح کیا تھا صدر پاکستان ایک دن قبل کراچی پہنچ چکے تھے جبکہ 45 ملکوں کے ایک سو سے زائد مندوبین بھی افتتاحی تقریب کے لیے مدعو تھے۔
کراچی سے کوئی 16میل کے فاصلے پر ساحلی مقام پیراڈائز پوائنٹ کے قریب سہ پہر میں پہلے ایٹمی بجلی گھر کی افتتاحی تقریب منعقد تھی، صدر ذوالفقار علی بھٹو نے نقاب کشائی کر کے رسمی کارروائی کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برصغیر کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دیا جائے، پاکستان ایٹمی توانائی کو پر امن مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے، ملک میں خوشحال معاشرے کی تشکیل کا آغاز ہوچکا ہے ایٹمی طاقت عوامی ترقی کےلیے استعمال کی جائے گی۔
اس موقع پر انہوں نے ا یٹمی بجلی گھر کی تنصیب اور تکمیل میں کینیڈا کی امداد اور جاپان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا، صدر نے پاکستان کے سائنسدانوں انجینیئرز، کاریگروں اور مزدورں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ایک ماہ کی تنخواہ کے مساوی عزازی رقم دینے جو کم ازم کم دو سو اور زیادہ سے زیادہ ایک ہزار روپے اور ساتھ انعامات اور سرٹیفکٹ دینے کا بھی اعلان کیا ۔
تقریب سےایٹمی توانائی کمیشن کے چیئرمین منیر احمد خان اور ڈاکٹر عبدالسلام نے خطاب کیا تھا۔
اس موقع کئی ملکوں کی جانب سے مبارکباد کے پیغام بھیجے گئے تھے، ان میں ملکہ برطانیہ، وزیر اعظم کینیڈا، برازیل کے صدر، شہنشاہ ایران، صدر ترکی، چین کے اکیڈمی آف سائنس کے چیئرمین، روس اور امریکا کی ایٹمی توانائی کمیشن کے چیئرمین شامل تھے۔
ان کے پیغامات تقریب میں پڑھ کر سنائے گئے تھے۔
بعد میں صدر نے بجلی گھر کا معائنہ بھی کیا تھا، تقریب میں قومی اسمبلی کے اسپیکر چوہدری فضل الہٰی، بیگم نصرت بھٹو، گورنر سندھ میر رسول بخش تالپور، گورنر سرحد ارباب سکندر خلیل، گورنر بلوچستان میر غوث بخش بزنجو، وزیراعلیٰ سندھ ممتاز بھٹو، وزیراعلیٰ بلوچستان سردار عطااللّٰہ مینگل، کویت کے وزیرتجارت، سندھ کے وزرا جناب قاسم حاجی عباس پٹیل، جام صادق علی، عبدالستار گبول، کمال اظفرسید سعید حسن قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان 45 ممالک سے آئے سائنسدان ، مندوبین، اعلیٰ سول اور فوجی حکام شریک تھے۔