اسلام آباد ( نمائندہ جنگ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کے توہین رسالت قوانین کے خلاف قرارداد پر مایوسی ہوئی، عالمی برادری کو مسلمانوں کی سرکار دو عالم ﷺ کی ذات گرامی کے ساتھ جذباتی وابستگی کا ادراک ہونا چاہیے،آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کسی صورت قابلِ قبول نہیں اور آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی مذہب کی توہین اور ان کے پیروکاروں کی دل شکنی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے،زینوفوبیا، اوراسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش ہے ،بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان اور یورپی یونین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،پاکستان کے علاقائی معاشی استحکام کے وڑن کی تکمیل کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے ۔ وہ یورپین پارلیمنٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ڈیوڈ میک السٹر کی دعوت پر یورپین پارلیمنٹ خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان “نے ہمارے کثیر الجہتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا،پاکستان اور یورپی یونین کے مابین پارلیمانی سطح پر روابط کے فروغ کے متمنی ہیں،معاشی استحکام کے ویژن کی تکمیل کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے،مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر جاری بھارت سرکار کے منظم مظالم اور آبادیاتی تناسب میں غیر قانونی تبدیلیوں کو فی الفور روکا جائے۔