ببرک کارمل جمالی
پیارے بچو! کیا آپ نے کبھی تختی پہ کچھ لکھا ہے ؟
کیا آپ تختی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں؟
کیا آپ نے بھی تختی کے دور میں تعلیم حاصل کی ہے؟
کیا آپ نے کبھی تختی کا ورد بھی کیا ہے؟
تختی کے بارے میں آپ کیا کہتےہیں؟
ابھی اپنے دماغ کا ڈھکن کھول کر بتائیں، تختی اور آپ کا تعلق کتنا ہے۔؟
ہم جب چھوٹے تھے تو (میٹ) چِکنی مٹی سے تختی پوتتے تھے تاکہ جب ہم اس پر قلم سے لکھیں تو قلم میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔۔۔۔۔۔ تختی سوکھنے کا ورد کن کن دوستوں کو یاد ہے.....؟مجھے تو یہ چار ورد یاد ہیں؟
1۔۔۔جیسے،’’ دریا کا پانی اڑ جا تو ایک ٹافی دوں گا‘‘۔۔۔۔۔
2۔۔۔۔’’تختی تختی سوکھ جا دریا کا پانی دریا میں لے جا‘‘۔۔۔۔
3۔۔۔’’تختی رے تختی، بابا سوکھ جا ،جلدی مجھے بھوک لگی ہے گھر بھی جانا ہے‘‘۔۔۔۔۔
4۔۔۔ ’’تختی پہ تختی۔۔۔۔۔۔ تختی پہ دانہ کل کی چھٹی پرسوں کو آنا۔۔۔۔۔
تختی پوتنے اور ورد کرنے کے بعد اکثر تختیوں کی لڑائی بھی کرواتے تھے اور تختیاں ٹوٹ جاتی تھیں تو گھر میں مار بھی کھاتے تھے ۔کبھی کبھی استاد محترم ہم سے ج اور ق بنانے کا مقابلہ بھی کرواتے تھے۔ ۔۔۔بس یہ سب بال پوائنٹ ، کمپیوٹر اور موبائل کھا گیا۔۔۔
آپ کو کچھ اپنے ماضی کے دن یاد ہیں۔۔ دوستوں مجھے تو ابھی بھی سب کچھ یاد ہے۔
لیکن آپ ایک بار تختی پر لکھ کر تو دیکھیں۔