پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 کو مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان میں پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 سے میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ یہ ’میڈیا مارشل لاء‘ قابل مذمت ہے، ہم اس کی بھرپور مخالفت کریں گے، جرنلسٹ پروٹیکشن بل اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد اس آرڈیننس کی تیاری کرنا حکومت کا دوہرا معیار ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ عالمی اداروں نے بھی ملک میں سینسرشپ پر تشویش کا اظہار کیا ہے، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ کے مطابق پاکستان صحافیوں کے لئے دنیا کا 5واں خطرناک ملک ہے۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر نے کہا کہ فریڈم نیٹ ورک پاکستان کے مطابق ایک سال میں صحافیوں پر 148 حملے ہوئے ہیں جبکہ اسلام آباد میں صحافیوں کیخلاف سب سے زیادہ حملے ہو رہے ہیں۔
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان صرف دو سال میں 139 سے 145 پر آ گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کے تحت میڈیا کی مزید سخت نگرانی کا منصوبہ بن رہا ہے، اس اتھارٹی کے ذریعے صحافیوں کو نکالا جائے گا اور جرمانے لاگو کئے جائے گے۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی میڈیا کو وضاحت فراہم کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی، اس قانون کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر قابو پانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تباہی سرکار کا سینسر شپ کو ادارتی اور قانونی تحفظ دینے کا منصوبہ ہے، اس کے بعد میڈیا ادارے یا تو ریاستی ترجمان بن جائیں گے یا بند ہوجائیں گے۔