پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے مسائل بھی سب سے زیادہ ہیں، روشنیوں کے اس شہر کو اسٹریٹ کرائمز کا جن آہستہ آہستہ نِگل رہا ہے اور پولیس بے بس نظر آتی ہے، اس بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے، لیکن سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کچھ اور ہی کہتے ہیں ۔سال 2021 بھی اسٹریٹ کریمنل کے لیے جنت بنا رہا ، رواں سال کے 5 ماہ میں ہی کئی شہری یا تو لوٹے گئے یا پھر اپنی جان سے گئے۔
سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری میں 10 گاڑیاں چھینی گئیں ،فروری میں یہ تعداد 16 ہوگئی ،مارچ میں 21 اور اپریل میں 28 اور مئی میں 9 گاڑیاں چھینی گئیں ۔ اسی طرح جنوری میں چوری کی گئی گاڑیوں کی تعداد 160 رہی ، فروری میں 139، مارچ اور اپریل میں یہ تعداد ایک جیسی رہی اور مئی میں 99گاڑیوں سے شہری محروم ہوئے۔ شہر میں جنوری میں 276 موٹرسائیکلیں اسلحے کے زور پر چھینی گئیں ، فروری میں 353 ، مارچ میں 426 ،اپریل 379 اور مئی میں یہ تعداد 245 رہی ہے، جب کہ جنوری میں 3649 موٹرسائیکلیں پولیس کی ناک کے نیچے سے چوری ہوئیں ۔
فروری میں 3369 ،مارچ میں 3898، اپریل میں4129 اور مئی میں 3380موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں ۔اسی رپورٹ کے مطابق چھینے گئے موبائل فونزکی تعداد بھی حیران کُن رہی۔ جنوری میں 2013 موبائل فونزچھینے گئے ۔ فروری میں 1795 ،مارچ میں 2174 ،اپریل میں 2189 اور مئی میں 1695 شہریوں کو موبائل فونز سے محروم کیا گیا،جب کہ بات صرف یہی تک نہیں روکی، شہر میں اغوا برائے تاوان کی صرف 5 ماہ میں 7 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ ایک بینک ڈکیتی بھی 5 ماہ میں رپورٹ ہوچکی ہے ۔
مختلف جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس کی نِت نئی حکمت عملی بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ نئے آنے والے کراچی پولیس چیف عمران یعقوب منہاس نے نئے ایکشن بھی لیے ہیں۔ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ شہر میں جاری اسٹریٹ کرائم کراچی کے 30 تھانوں کی حدود میں 50 فی صد سے زیادہ ہوگیا ہے ، جس کی وجہ سے ان متعلقہ تھانے داروں کو نوٹسز بھی جاری کیے گئے ہیں۔ متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز اسٹریٹ کرائم پر قابو کریں، ورنہ گھر جائیں، تھانے دار اپنے علاقوں میں پیٹرولنگ اور اسنیپ چیکنگ کو بڑھائیں، 15 روز میں متعلقہ تھانوں کو کارکردگی بہترکرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔
اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ تںبیہی کیے گئے نوٹسز سے کیا۔ ان تھانوں کی حدود میں اسٹریٹ کرائم کا جِن بوتل میں بند ہوگا اور ساتھ ہی منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں دو ہفتوں کے دوران 615 منشیات فروش ، سپلائرز اور سہولت کار پولیس کے شکنجے میں بھی آگئے ہیں، جن سے ساڑھے 3 سو کلو سے زائد منشیات بھی برآمد کی ہے، گرفتار منشیات کے ڈیلرز اور سہولت کاروں سے حاصل انٹیروگیشن سے مزید ملزمان کی نشان دہی کر کے ان کے خلاف بھر پور ایکشن لیا جا رہا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ منشیات کی فروخت پر قابو پانے سے جرائم میں کمی آئے گی، جب کہ سندھ سیکیورٹی ایکٹ کے تحت شہرقائد میں کیمروں کی تنصیب کرنے کی کوشش بھی جاری ہے۔
پولیس ایکشن کے بعد شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں تیزی آنے لگی۔ کراچی پولیس نے 37 ہزار 3 سو 74 سی سی ٹی وی کیمرے شہریوں سے نصب کروادیے، کیمرے سندھ سیکیورٹی ایکٹ 2015 کے تحت نصب کروائے جارہے ہیں۔ 2015 سے 2020 دسمبر تک ڈسٹرکٹ ایسٹ میں یہ تعداد 13 ہزار 7 سو 64 رہی۔
ملیر4 ہزار 37 کورنگی میں 2 ہزار 2 سو 85 ویسٹ میں 1 ہزار 1 سو 65 سی سی ٹی وی شہریوں سے لگوائے گئے۔ سینٹرل میں 2 ہزار 1 سو 23 ساوتھ میں 3 ہزار 30 سٹی میں 3 ہزار 4 سو 78 کیماڑی میں 2 ہزار 3 سو 90رہی جو کہ مجموعی طور پر 32 ہزار 2 سو 72 سی سی ٹی شہریوں نے لگائے، کراچی پولیس نے رواں سال شہریوں سے اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے مدد مانگی تو رواں سال ڈسٹرکٹ ایسٹ کے شہریوں نے 4 سو 55 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ملیر میں 2 سو 39 ،کورنگی میں 1 سو 23 ویسٹ میں 1 سو 25 سینٹرل میں 1 سو 14 ساوتھ میں 2 سو 56 اورسٹی میں 2 سو 60 کیماڑی میں 4 سو 51 کیمرے لگائے گئے ہیں، جب کہ فروری میں ایسٹ میں 3سو 83 ملیر میں 2 سو 73 کورنگی میں 3سو 27 ویسٹ میں 1 سو 32 سینٹرل میں 1 سو 24 ساوتھ میں 1 سو 77 سٹی میں 2 سو 40 اور کیماڑی میں 2 سو 35 کیمرے شہریوں سے لگوائے جاچکے ہیں۔
اسی طرح مارچ میں جرائم بڑھے تو پولیس بھی متحرک ہوئی اور مارچ میں ایسٹ میں 3 سو 81 ملیر میں صرف 68 کورنگی میں 1 سو 66 ویسٹ میں صرف 47 سینٹرل میں 44 ساوتھ میں 1 سو 6 سٹی میں 1 سو 20 کیماڑی میں 2 سو 56 کیمرے شہریوں سے لگوانے کے بعد اب بھی ایسٹ میں 2 ہزار 1 سو 88 کیمرے لگانے کے لیے شہریوں سے کراچی پولیس کی اپیل ہے ملیر میں 4سو 97 کورنگی میں 2 ہزار 4سو 85 ویسٹ میں 2 سو66 سینٹرل میں 1 ہزار 6سو 44 ساوتھ میں 2 ہزار 4 سو 91 سٹی میں 5 سو 80 کیماڑی میں 1 ہزار 2سو21 کیمرے لگانے کے لیے شہریوں کو کہا گیا ہے، جو مجموعی طور پر 11 ہزار 3 سو 72 کیمرے بنتے ہیں، لیکن ان کیمروں کے لگائے جانے کے بعد بھی جرائم میں کتنے فی صد کمی آئے گی۔ یہ بات کراچی پولیس کے لیے بھی قبل از وقت ہوگی اور آئے دن ڈکیتی ،لوٹ مار اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کی واضح سی سی ٹی وی فوٹیجز منظر عام پر آنے کے باجود پولیس اب تک رواں سال کے 4 ماہ میں صرف 1 سو 36 ملزمان کو ان سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے گرفتار کر پائی ہے ۔
ان تمام تر احکامات اور ہدایات کے باوجود کراچی میں اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم نہیں روک پارہے ہیں ، پولیس کی عوام سے اپیل ہے کہ وہ جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس سے تعاون کریں ، جب کہ مختلف جرائم میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزمان درج مقدمات میں گرفتار ہو کر جیل جاتے ہیں اور ٹھوس شواہد نہ ہونے کی وجہ سے جلد رہا ہو کر منظم گروہ کا حصہ بن کر ان ہی وارداتوں میں پہلے سے زیادہ ملوث ہوجاتے ہیں۔
شہری اسٹریٹ کرمنلز کا نشانہ بنتے ہیں اور پولیس کیس کا حصہ نہ بننے کے لیے واقعہ رپورٹ ہی نہیں کرواتے۔ ایسے شہریوں کے لیے پولیس کی جانب سے ون ونڈو آپریشن سمیت آن لائن رپورٹ درج کروانے کی ہدایت کی گئی ہے ، تاکہ شہری اپنے ساتھ ہونے والی واردات کو فوری رجسٹرڈ کروائیں اور اس پر قانونی کارروائی فوری عمل میں لائی جاسکے۔