لاہور (اے پی پی، جنگ نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے نظام عدل کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، معاشی ترقی کیلئے کمرشل مقدمات کے جلد فیصلے ہونا ضروری ہیں۔
کمرشل کورٹ پاکستان میں بزنس کی نئی راہیں کھولے گی، ضلعی عدلیہ اور ٹریبونلز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، ضلعی عدلیہ کے ججز کو تحقیق کرتے رہنا چاہیے، کورونا وباءکے دوران تمام عدالتوں کا پوری استعداد سے مقدمات نمٹانا باعث فخر ہے۔
وہ ہفتہ کے روز لاہور میں پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ضلعی عدلیہ کے لیے فوجداری ، سول حوالہ جات اور بینچ بک کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پرچیف جسٹس پاکستان نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں سول و فوجداری لا سائٹیٹرز اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی بنچ بک کی رونمائی کی۔
لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد، شاہد وحید، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس سردار احمد نعیم، جسٹس اسجد جاوید گورال سمیت لاہور ہائی کورٹ کے دیگر فاضل ججز، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سمیت لاہور ہائی کورٹ اور پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے افسران اور جوڈیشل افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جبکہ صوبہ بھر کے ضلعی ججز بذریعہ ویبنار تقریب میں شریک ہوئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے کیسز کے جلد فیصلوں سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوا، نظام عدل کو بہتر بنانے کیلئے آخری حد تک جانا ہو گا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مسلسل ریسرچ کا کوئی متبادل نہیں ہے، ضلعی عدلیہ کے ججز کو تحقیق کرتے رہنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ اور ٹریبونلز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں نئے ججز کے تقرر کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بات ہوئی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ریسرچ سنٹر نے بہترین کام کرتے ہوئے سول و فوجداری لا سائٹیٹرز کا کام مکمل کیا ہے جس میں تمام بڑے موضوعات کو شامل کیا گیا ہے، ہمارے جوڈیشل افسران کو انکے تمام سوالات کے جوابات ان سائٹیٹرز میں ملیں گے اور اسکی بدولت مقدمات کے جلد فیصلے کرنے میں سہولت ہوگی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پنجاب کی عدلیہ کیلئے باعث فخر ہے کہ پاکستان کی پہلی کمرشل کورٹ پنجاب میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی زیر نگرانی قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل معاملات میں کسی بھی قسم کی غیر ضروری تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس کا بلاواسطہ تعلق ملکی معیشت اور سرمایہ کاری سے ہوتا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ حلف لینے کے بعد مختلف پراجیکٹس ترجیحات میں شامل تھے، ان میں بہت سارے پراجیکٹس کو مکمل کیا گیا تاہم کچھ پراجیکٹس کورونا وبا کے باعث مکمل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ سول و فوجداری لا سائٹیٹرز جسے بہت مختصر عرصہ میں محنتی نوجوان وکلا ، ہمارے ریسرچ آفیسرز اور ریٹائرڈ سیشن ججز کی انتھک محنت کی بدولت مکمل کیا گیا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے جوڈیشل افسران ان لا سائٹیٹرز سے استفادہ کرتے ہوئے مزید موثر فیصلے کریں گے۔
فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب کی پہلی کمرشل کورٹ کا افتتاح بھی کردیا ہے، یہ عدالت بھی چیف جسٹس پاکستان کی رہنمائی میں پایہ تکمیل تک پہنچی ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ عدالت جلد اور معیاری فیصلوں سے عدلیہ کے وقار میں اضافے کا باعث بنے گی۔
قبل ازیں تقریب سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے قائم مقام ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی چوہدری محمد سلیم نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں کئے جانے والے فیصلے جامع اور بروقت ہونے چاہئیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ ججز کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے اور قوانین میں ہونے والی تبدیلیوں سے روشناس کروایا جائے۔
سول و کریمینل لا سائٹیٹرز کی بدولت جوڈیشل افسران کو فیصلے کرتے ہوئے بہت سہولت ہوگی، ان سائٹیٹرز میں مختلف سول و فوجداری معاملات سے متعلق سائٹیشنز شامل ہیں، یہ تمام کام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کی زیر نگرانی پایہ تکمیل تک پہنچا۔
تقریب کے اختتام پر لا سائٹیٹرز اور بنچ بک کی تیاری میں حصہ لینے والے وکلا، ریسرچ آفیسر اور ریٹائرڈ سیشن ججز میں اعزازی شیلڈ بھی تقسیم کی گئیں۔