• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن کے شور شرابے میں 8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش


قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے کیئے جانے والے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے 8 ہزار 487 ارب روپے کا مالی سال 22-2021ء کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے جیسے ہی بجٹ تقریر شروع کی تو اس دوران اپوزیشن نے احتجاج اور شور شرابا شروع کر دیا۔

وزیرِ خزانہ نے اپوزیشن کے شور سے بچنے کے لیے ہیڈ فون لگا لیے، اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود شوکت ترین نے بجٹ تقریر جاری رکھی۔

وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، عمران خان کی قیادت میں معیشت کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لائے، ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کی صورتِ حال کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مشکلات تو درپیش ہیں مگر معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کر دی گئی ہے، اب معیشت ترقی اور خوش حالی کی سمت رواں دواں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں اگلے مالی سال کیلئے معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 8 فیصد رکھا گیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2018ء میں ایک بہت بڑا چیلنج تھا اس پر قابو پالیا گیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو گیا ہے، 20 ارب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو اپریل 2021ء میں سرپلس کیا گیا۔

کم سے کم تنخواہ 20 ہزار

شوکت ترین نے بتایا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، کم سے کم تنخواہ 20 ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی ہے، فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، اردلی الاؤنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 17 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ کوویڈ ایمرجنسی ریلیف فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، مقامی حکومتوں کے انتخابات اور نئی مردم شماری کے لیے پانچ پانچ ارب روپے مختص ہوئے ہیں، وفاقی بجٹ میں پی آئی اے کے لیے 20 ارب روپے اور اسٹیل ملز کے لیے 16 ارب روپے امداد تجویز کی گئی ہے، اینٹی ریپ فنڈ کے لیے 100 ملین روپے مختص کیئے گئے ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 66 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔

بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ احساس پروگرام کی نقد امداد میں اضافہ کیا، ہم استحکام سے معاشی نمو کی جانب گامزن ہوئے ہیں، حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیابی ہوئی ہے، معاشی ترقی ہر شعبے میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کپاس کے علاوہ تمام فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، سروسز کے شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا، جس سے غربت میں کمی آئی، کورونا وائرس کی تیسری لہر میں بڑے پیمانے پر کاروبار کی بندش سے احتراز کیا، ماضی میں حکومت کو اس طرح کے برے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، کورونا وائرس کی وباء کے باوجود فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا، اس سال ایکسپورٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا، ملک میں ٹیکسوں کی وصولی 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے، ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد بہتری آئی ہے، ٹیکس ری فنڈ کی ادائیگی میں 75 فیصد اضافہ کیا ہے، اس سال ایکسپورٹ میں شاندار نمو دیکھنے میں آئی۔

ان کا کہنا ہے کہ ترسیلاتِ زر میں 25 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے کھاتوں میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا، بیرونِ ملک سے ترسیلات میں اضافہ عمران خان کی قیادت پر اعتماد ہے۔

شوکت ترین نے بتایا کہ ٹیلی مواصلات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 17 فیصد سے 16 فیصد کمی کی تجویز ہے، بیرونِ ملک سے ترسیلات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں خام تیل کی قیمت میں 180 فیصد اضافہ ہوا، چینی کی قیمت میں بین الاقوامی سطح پر 56 فیصد اضافہ ہوا، ملکی سطح پر چینی کی قیمت میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔

کم آمدنی والوں کیلئے گھروں کی تعمیر کیلئے 3 لاکھ کی سبسڈی

انہوں نے بتایا کہ روزگار کے مواقع پیدا کریں گے، برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا، کنسٹرکشن انڈسٹری سے وابستہ صنعتوں کو فروغ ملا ہے، ہاؤسنگ اسکیموں کیلئے ٹیکسوں میں رعایت کا پیکیج وضع کیا گیا ہے، کم آمدنی والوں کیلئے گھروں کی تعمیر کیلئے 3 لاکھ کی سبسڈی دی جارہی ہے، بینکوں کو مکانات کی تعمیر کیلئے ایک سو ارب روپے قرض کی درخواست ملی ہے، مکانات کی تعمیر کیلئے 70 ارب روپے کی منظوری ہو چکی ہے، ادائیگی جاری ہے، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ رہائشی مکانات کی کمی ہے، ہم تاریخ کا رخ موڑنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 98 ارب روپے دے گی، اس پلان کے لیے سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے 509 ارب روپے شامل ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے 8 اعشاریہ 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے 57 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، تین بڑے ڈیموں داسو، بھاشا اور مہمند کی تعمیر ہماری ترجیح ہوگی، دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 23 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، مہمند ڈیم کے لیے 6 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کے لیے 14 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، آبی تحفظ کے لیے 91 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ایک درجن سے زائد پروگراموں کا آغاز کیا گیا ہے، زرعی شعبے کے لیے 12 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، ٹڈی دل اور فوڈ سیکیورٹی پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، چاول، گندم، کپاس، گنے اور دالوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، زیتون کی کاشت بڑھانے کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو 31 سو ارب روپے آمدن ہوئی جو گزشتہ سال 23 سو ارب روپے تھی، گندم، گنے، چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، اگلے سال زرعی شعبے کیلئے 12 ارب روپے مختص کیئے ہیں، ترقیاتی بجٹ کو 630 ارب سے بڑھا کر 900 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگلے دو سے تین سال میں 6 سے 7 فیصد گروتھ کے اقدامات کر رہے ہیں، اگلے مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 8 فیصد رکھا ہے، تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، طاقت ور گروپس کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کیا جائے گا۔

مقامی تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں کمی

انہوں نے بتایا کہ مقامی تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 12 اعشاریہ 5 فیصد کی جا رہی ہے، مقامی تیار گاڑیوں پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، 850 سی سی گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں چھوٹ اور سیلز ٹیکس میں کمی کی جا رہی ہے، پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل بنانے والوں کو ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے، زرعی آلات اور 850 سی سی گاڑیوں کی درآمد کو بھی ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز ہے، درآمد شدہ 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی پر چھوٹ دی جا رہی ہے، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے ایک سال تک کسٹم ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے ایک فیصد تک کمی کی گئی ہے، مقامی تیار ہیوی موٹر سائیکل، ٹرک اور ٹریکٹر کی مخصوص اقسام پر ٹیکسوں کی کمی کی تجویز ہے۔

شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ایم ایل ون پیکیج تھری کا آغاز جولائی 2022ء میں ہو گا، ایم ایل ون منصوبہ 9 ارب 30 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہو گا، سندھ کے 14 سے زائد اضلاع کی ترقی کیلئے 444 ارب روپے سے 107 منصوبے مکمل ہوں گے، خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کو حکومت خاص اہمیت دیتی ہے، نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پھلوں کے رس پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے، جون 2022ء تک 10 کروڑ لوگوں کو ویکسینیٹ کرنے کا ٹارگٹ ہے، 1.1 بلین ڈالر ویکسین کی درآمد پر خرچ کیے جائیں گے، اگلے سال کا مالی خسارہ 6 اعشاریہ 3 فیصد ہونے کی توقع ہے، اس وقت بجٹ خسارہ 7 اعشاریہ 1 فیصد ہے۔

تین منٹ سے زائد کی موبائل کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد

وفاقی وزیرِ خرانہ نے کہا کہ تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جارہی ہے، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جارہی ہے، موبائل فونز پر موجودہ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 12 اعشاریہ 5 سے کم کر کے 10فیصد کرنے کی تجویز ہے، موبائل سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد تک بتدریج کم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات 8497 روپے ہیں، اخراجات میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، چینی کو تھرڈ شیڈول میں شامل کرنے کی تجویز ہے، سیالکوٹ تا کھاریاں، سکھر تا حیدر آباد موٹر وے پر کام شروع کر دیا گیا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہے، انکم ٹیکس اتھارٹی کے صوابدیدی اختیارات میں کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کے منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اسلام آباد اور لاہور میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ودہولڈنگ ٹیکس رجیم میں 40 فیصد کمی کی تجویز ہے، آئی ٹی زون کے لیے پلانٹ، مشینری، ساز و سامان اور خام مال پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے، زرعی اجناس کے گوداموں کو ٹیکس چھوٹ دینے اور ای کامرس کو سیلز ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 25 فیصد اضافی رقوم صوبوں کو فراہم کی جائیں گی، کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 12 اعشاریہ 5 فیصد کر دی جائے گی، کتابوں، رسالوں کی درآمدات کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز ہے، کامیاب پاکستان پروگرام کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اعلیٰ تعلیم کیلئے 66 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، آزاد جموں کشمیر کیلئے 60 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے مزید بتایا کہ نئی مردم شماری کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے 5 ارب روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے، خصوصی اقتصادی زونز انٹر پرائزز کو کم از کم ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی، اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی، زون ڈیولپرز اور انٹرپرائزز کے لیے 10سالہ ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے، کیپٹل گڈز کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے، چھوٹے کاروبار کو سہولت دینے کے لیے سالانہ ٹرن اوور کی حد ایک کروڑ کی جا رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم ٹیکس گزاروں کا بھی تحفظ کریں گے، سیلف اسسمنٹ اسکیم کو اس کی اصل شکل میں بحال کریں گے، ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، امیروں کو کہا جائے گا کہ اپنے حصے کا واجب الادا ٹیکس ادا کریں، ٹیکس نظام کو مزید سادہ بنانے کے لیے سادہ ٹیکس ریٹرن فارم اور نئے قوانین لا رہے ہیں، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی میں اقدامات کیئے جا رہے ہیں، ملک میں خصوصی ٹیکنالوجی زونز قائم کیئے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین