• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوکت ترین کا بجٹ اچھا، بہتر نتائج کی امید، گروتھ پالیسی مثبت ہے، میاں منشاء


کراچی (ٹی وی رپورٹ) چیئرمین نشاط گروپ میاں محمد منشاء نے کہا ہے کہ شوکت ترین کا بجٹ اچھا ہے بہتر نتائج کی امید ہے، حکومت کی گروتھ پالیسی مثبت ہے، ہم سب کو مل کر معیشت کو بڑھانا ہوگا،معیشت مستحکم کرنی ہے تو ایک دوسرے کو چور کہنے سے کام نہیں چلے گا۔

بیوروکریسی اس وقت ڈری ہوئی ہے اسے خوف سے نکالنا ہوگا، اس ملک میں اصل مسئلہ کرپشن نہیں نالائقی اور فیصلہ سازی کا ہے، نیب کے رویے میں تبدیلی آئی ہے، کسی بڑے گروپ پر انہوں نے کوئی نیا کیس نہیں کیا، گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے پاور سیکٹر کی نجکاری کرنا ہوگی، ہمیں گھر سے بلا کر پاور پلانٹس لگانے کیلئے درخواست کی گئی۔ 

وہ جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار سے بھی گفتگو کی گئی۔ 

خسرو بختیار نے کہا کہ نئے بجٹ میں معاشی گروتھ اور استحکام کی سمت طے کردی ہے، ہمیں ابھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنا پڑے گا،آئی ایم ایف کے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے مطالبہ سے انکار کیا ہے، بجٹ میں چھوٹی صنعتوں کو سہولتیں دی گئی ہیں۔

چیئرمین نشاط گروپ میاں محمد منشاء نے کہا کہ شوکت ترین کا بجٹ اچھا ہے بہتر نتائج کی امید ہے، بجٹ میں گروتھ پر زور ہے ایسا ہی ہونا چاہئے، توقع ہے گروتھ ریٹ 4فیصد سے بڑھ سکتا ہے، حکومت کی گروتھ پالیسی مثبت ہے، ہم سب کو مل کر معیشت کو بڑھانا ہوگا۔

کورونا میں پاکستان نے دوسرے کئی ملکوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کورونا لاک ڈاؤن سے متعلق اچھے فیصلے کئے گئے جس سے حالات قابو میں رہے،اسٹیٹ بینک نے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے کمپنیوں کو قرضے دے کر اور کچھ قرضوں کو ری شیڈول کر کے بہت اچھا کام کیا۔ 

میاں محمد منشاء کا کہنا تھا کہ چین اور امریکا کے تنازع میں کچھ بزنسز خصوصاً ٹیکسٹائل کے آرڈرز پاکستان آئے، کورونا ویکسی نیشن میں تاخیر کی گئی اب تیزی لانی ہوگی، ہر شخص کو ویکسین لگانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، اسٹیٹ بینک نے لیکویڈیٹی پمپ کی اس کی وجہ سے گروتھ آئی یہ پالیسی درست ہے۔

امریکا اور یورپ میں بھی سینٹرل بینک فلو برقرار رکھنے کیلئے پیسہ پمپ کرتے ہیں، شرح سود 13فیصد پر لے جانا غلطی تھی لیکن اسٹیٹ بینک نے جلدہی اسے درست کرلیا، شرح سود اس وقت 7فیصد ہے اس میں مزید ایک فیصد کمی کی جاسکتی ہے،چیلنجز کے باوجود ملکی شرح نمو دیگر ممالک سے بہتر ہے، حکومت کو شرح نمو مستقل رکھنے کیلئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ 

میاں محمد منشاء نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے خسارے کو نجکاری کے ذریعہ کم کرنا پڑے گا، ہمارا نجکاری کا پروگرام دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی کامیاب رہا ہے، ٹیلی کام انڈسٹری کی ڈی ریگولیشن کی وجہ سے 120روپے کی کال 2روپے کی ہوگئی ہے، گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے پاور سیکٹر کی نجکاری کرنا ہوگی، پاکستان کے بینک بہت اچھا کام کررہے ہیں، اسٹیٹ بینک ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھاتا ہے۔

پبلک سیکٹراداروں میں پروفیشنلز کو لانے سے بھی خسارہ ختم نہیں ہوسکتا یہ صرف مالک ہی کرسکتے ہیں۔ میاں محمد منشاء کا کہنا تھا کہ معیشت مستحکم کرنی ہے تو ایک دوسرے کو چور کہنے سے کام نہیں چلے گا،بیوروکریسی اس وقت ڈری ہوئی ہے اسے خوف سے نکالنا ہوگا۔

اس ملک میں اصل مسئلہ کرپشن نہیں نالائقی اور فیصلہ سازی کا ہے، کرپشن کو چھوڑ کر اب آگے بڑھنا چاہئے اسے بعد میں دیکھ لیں گے۔میاں محمد منشاء نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے مجھ سے کہا کہ پاکستان میں آپ سب کو چور کہتے ہیں، میں نے کہا آپ کا بھی تو خالدہ ضیاء کے ساتھ جھگڑا رہتا ہے۔

حسینہ واجد نے کہا کہ آپ کا اور ہمارا بہت فرق ہے، ہم ایک دوسرے خلاف جلوس نکالتے ہیں لیکن جس کاغذ پر خالد ہ ضیاء دستخط کرتی ہے میں سمجھتی ہوں بنگلہ دیش کی وزیراعظم نے دستخط کیے ہیں، اسی طرح جس کاغذ پر میں دستخط کرتی ہوں خالدہ ضیاء جب اقتدار میں آتی ہے تو وہ بھی یہی سمجھتی ہیں۔ 

میاں محمد منشاء نے کہا کہ نیب کے رویے میں تبدیلی آئی ہے، کسی بڑے گروپ پر انہوں نے کوئی نیا کیس نہیں کیا، ڈسکوز کی نجکاری کا فیصلہ کیا جائے تو خریدار ضرور آئیں گے، ہم نے پہلے فیسکو کی بولی کیلئے پروگرام بنایا تھا مگر وہ منسوخ ہوگئی تھی، یہاں ہر حکومت دو تین سال بعد فارغ ہوجاتی ہے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ 

میاں محمد منشاء کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاور سیکٹرز پر رپورٹ بنائی مگر کسی پاور پراجیکٹ سے بات نہیں کی، یہ تمام منصوبے پرویز مشرف کے زمانے میں لگے اس میں کوئی کرپشن نہیں تھی، ہمیں گھر سے بلا کر پاور پلانٹس لگانے کیلئے درخواست کی گئی، جب معاہدے ہوئے ڈالر 60روپے کا تھا اب 160کا ہے ظاہر ہے کمپنیوں کا منافع بڑھے گا۔

حکومت نے ہمیں بلا کر بات کی توہم نے 800ارب کی رعایت دیدی، اس وقت سب سے زیادہ فرنس آئل سے چلنے والے بجلی گھر چل رہے ہیں، ہماری چار کمپنیاں آج بھی گیارہ سو میگاواٹ بنارہی ہیں، اگر یہ منصوبے مہنگے ہیں تو حکومت کیوں چلارہی ہے۔ 

میاں محمد منشاء نے کہا کہ ہماری معیشت نے ترقی نہیں کی تو آئی پی پیز کا کیا قصور ہے، حکومت ڈسکوز کی نجکاری کرتی ہے تو ڈسکوز خود ہی معاملات طے کرلیں گی، ان کمپنیوں کو ڈی ریگولیٹ کر کے مقابلہ کار جحان پیدا کیا جائے۔

تازہ ترین