کراچی( ثاقب صغیر )افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی ) لگاتار دوسرے سال مہلک ترین دہشت گرد تنظیم بن کر سامنے آئی ہے، پاکستان عالمی دہشتگردی انڈیکس میں دوسرے نمبر پر آ گیا جبکہ بی ایل اے اور بی ایل ایف بھی دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں۔امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس( IET ) کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس ( GTI ) 2025میں پاکستان دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس ایک جامع مطالعہ ہے جو دنیا کی 99.7 فیصد آبادی پر محیط 163 ممالک پر دہشت گردی کے اثرات کا تجزیہ کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کا جی ٹی آئی رینک 2 اور جی ٹی آئی اسکور 8.374 ہے۔پہلے نمبر پر برکینہ فاسو،تیسرے پر شام ، چوتھے پر مالی، پانچویں پر نائیجر، چھٹے پر نائجیریا ، ساتویں پر سومالیہ ، آٹھویں پر اسرائیل ،نویں پر افغانستان اور دسویں نمبر پر کیمرون عالمی دہشت گردی انڈیکس میں موجود ہے۔اس انڈیکس میں بھارت کا نمبر 14، روس کا 16، ایران کا 18، یمن کا 22، فلسطین کا 25، ترکیہ کا 32، امریکہ کا 34، فرانس کا 40، برطانیہ کا 41، یوکرین کا 45، چین کا 49 اور سعودی عرب کا 75ہے۔جی ٹی آئی کی رپورٹ انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے تیار کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس دہشت گردی کے 1099 واقعات میں 1081افراد ہلاک اور 1548زخمی ہوئے۔2024میں سال 2023 کے مقابلے میں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتیں 45 فیصد زیادہ ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں پاکستان میں مہلک ترین دہشت گرد حملہ بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے ) نے کیا ،کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے میں 25سویلین اور سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔سال 2024 میں بی ایل اے اور بی ایل ایف نے 504حملے کیے جبکہ سال 2023 میں ان گروپس کی جانب سے 116 حملے کیے گئے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی نے آپریشنل آزادی میں اضافے کے ساتھ سرحد کے اس پار محفوظ پناہ گاہوں تک رسائی کا فائدہ اٹھایا ہے۔ ٹی ٹی پی نے مسلسل سیکورٹی فورسز اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے تاکہ وہ ریاستی اختیارات کو کمزور اور فوجی کارروائیوں میں خلل ڈال سکے۔اس کے جواب میں پاکستان نے آپریشن عزم استحکام جیسے انسداد دہشت گردی کے اقدامات متعارف کرائے ۔