تل ابیب (جنگ نیوز )ایران کے صدارتی انتخابات میں ابراہیم رئیسی کی کامیابی پر اسرائیل تلملا اٹھا،ادھر اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ ایران کے صدر کی حیثیت سے ابراہیم رئیسی کا انتخاب دنیا کے لیے ’فائنل ویک اپ کال‘ ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابراہیم رئیسی کے انتخاب کے بعد، جو ایک رجعت پسند جج ہیں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے ان پر امریکی پابندیاں عائد ہیں، عالمی طاقتوں کو نئے ایرانی جوہری معاہدے پر بات چیت پر غور کرنا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق ایران کے صدارتی انتخاب میں نئے صدر ابراہیم رئیسی کے انتخاب پر اسرائیل نےشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے،اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کے نئے صدر ابراہیم رئیسی کے انتخاب پر عالمی برادری کو گہری تشویش ہونی چاہیے۔اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیئر حیت نے کہا ہے کہ ابراہیم رئیسی ایران کے اب تک کے سب سے زیادہ بنیاد پرست صدر ہیں۔انھوں نے متنبہ کیا کہ نئے رہنما ایران کی جوہری سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔ہفتے کو ابراہیم رئیسی کو ایران کے صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دیا گیا، کہا جا رہا ہے کہ یہ انتخابی دوڑ انھیں برتری دینے کے لیے تیار کی گئی تھی۔60 برس کے ابراہیم رئیسی اگست میں ایران کے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ اپنے کرئیر میں زیادہ وقت پراسیکوٹر کے طور پر فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں۔ وہ ایران کے منصف اعلیٰ کے منصب پر بھی فائز رہے ہیں۔اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لپیڈ نے ایران میں ہفتے کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے نئے منتخب ہونے والے جانشین کو ابراہیم رئیسی پرکڑی تنقید کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیا ایرانی صدر ’سخت گیر‘ہے اور تہران کے جوہری عزائم کی حمایت کرتا ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے متنبہ کیا کہ "ابراہیم رئیسی " کے انتخاب کے بعد تہران کے جوہری پروگرام کو فوری طور پر روکنے کے عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایران کے خطے کے لیے تباہ کن عزائم کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔