وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن جماعتوں سے استفسار کیا ہے کہ ملک میں لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں، اچھا رہن سہن ہے، بتائیں کہاں غربت ہے؟
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں پرویز خٹک کے غربت سے متعلق جملوں پر حکومتی اراکین کے قہقہے لگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں اچھا رہن سہن ہے، بتائیں کہاں غربت ہے، ہمارے صوبے میں کوئی کچا گھر دکھادیں، پھر کہوں گا ملک پیچھے جارہا ہے۔
حکومتی رکن نے اپنے ہی وزیر دفاع کی بات پر لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کرک میں غربت ہے‘، اس پر پرویز خٹک نے کہا کہ ’وہاں ہوگی لیکن ملک میں کوئی غربت نہیں ہے‘۔
پرویز خٹک کے غربت سے متعلق اس دلچسپ تبصرے پر حکومتی اراکین کے قہقہے لگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر بھی 5 سال تنقید کی گی، دو سال اور تنقید کریں گے، یہ ہم پر تنقید کرتے ہیں، جیسے ان کے دور میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ملک قرض دار نہ ہوتا تو ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے، دو سال بعد دیکھیں گے کہ قرضوں اور آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی۔
اُن کا کہنا تھاکہ ان کے دور میں کارخانے بند تھے آج چل پڑے ہیں، ہماری حکومت نے انہیں مراعات دیں تو معیشت کا پہیہ چل پڑا۔
پرویز خٹک نے یہ بھی کہاکہ ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں تھی یہ تو حکومت میں مزے لینے آئے تھے، یہ عوام کی خدمت کے لیے نہیں آتے، حکمران بننے آتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جب ہم آئے تو 5 ارب ڈالر تھے، اس سے ملک ایک ماہ بھی نہیں چل سکتا تھا، اس وقت قومی خزانے 25 ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو سابقہ دور میں کوئی مراعات نہیں دی گئی، عمران خان کے صحیح فیصلوں سے ملک کی اکانومی بہتر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سب سرکاری نوکری کرنا چاہتے ہیں کوئی محنت نہیں کرنا چاہتا۔