وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا افغانستان میں کوئی پسندیدہ دھڑا نہیں، اگر طالبان نے افغانستان کو مکمل فتح کرلیا تو بہت خون خرابہ ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہاکہ افغان مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی ممکن ہے۔ ایک ایسا سیاسی حل جس میں تمام سیاسی دھڑے شامل ہوں۔
وزیراعظم نے مزید کہاکہ پاکستانی سر زمین افغانستان کے خلاف جنگ کے لئے کسی صورت استعمال نہیں ہوگی بلکہ ہم اپنی زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے سکتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے امن میں شراکت دار ہیں، جنگ میں نہیں، اگر طالبان افغانستان کو مکمل فتح کرلیں گے تو بہت خون خرابہ ہوگا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میرا سیاست میں آنے کا مقصد غربت کا خاتمہ اور فلاحی ریاست کا قیام ہے، جب وزیراعظم بنا تو امن کے لئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب ہاتھ بڑھایا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی غربت کا شکار ہیں، مجھے احساس ہوا کہ نریندرمودی آر ایس ایس کے نظریے کے حامل ہیں، جو ہٹلر اور نازی ازم سے متاثرہ نسلی امتیاز پر مبنی بیانیہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی یکطرفہ طور پر قانونی حیثیت تبدیل کی، جب تک بھارت 5 اگست کے اقدامات واپس نہیں لیتا، بات چیت ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنسی جرائم کی روک تھام کے لئے معاشرے کے ہر طبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو بہتر معاشرے کی تشکیل کیلئے تیار کرنا چاہیے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ فلموں اور ڈرامےکا اثر معاشرے کے عمومی رویے پر ہوتا ہے، ہمیں دوسروں سے متاثر ہونے کے بجائے اپنے طرز زندگی پر مبنی فلم، ڈرامے بنانےچاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی اور مغربی معاشروں کی روایات و اقدار میں بہت فرق ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت پر بھی لاک ڈاؤن کرنے کیلئے بہت دباؤ تھا، مجھے غریب طبقے کی فکر تھی، جو مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا، ہم نے مکمل لاک ڈاؤن کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی بنائی، جو بہت کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں لاک ڈاؤن سے غریب طبقہ شدید متاثر ہوا، لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے، بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں متوازن پالیسی اپنانے سے نقصان کم ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ میں پاکستان میں قانون کی یکساں عملداری دیکھنا چاہتا ہوں، طاقت ور طبقےکو قانون کے تابع لانا چاہتا ہوں، معاشرتی ترقی کیلئے انصاف و قانون کا یکساں معیار ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھاکہ پاکستان میں 2 حکمراں خاندانوں نے 30 سال تک حکومت کی، کروڑوں ڈالر باہر منتقل کیے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں 80 فیصد پانی گلیشیرز کے ذریعے آتا ہے جو تیزی سے پگھل رہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر صرف پاکستان پر ہی نہیں، دیگر ملک بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی حدت میں پاکستان کا حصہ1 فیصد سے بھی کم ہے، تاہم 10شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔