پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا اور کہا کہ آج اپوزیشن کو نہ سنا گیا، نہ گنا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اتنا تو حق بنتا تھا کہ اسپیکر ہمارا ووٹ گن لیتے کہ ہم نے بجٹ کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب عوام کے پاس جانے کے سوا راستہ نہیں بچا، ہم کتنا برداشت کریں گے؟ میرے قائد حزب اختلاف پر حملہ کیا گیا، میں نہیں برداشت کرسکتا، پتہ نہیں ن لیگ والے کیسے برداشت کر گئے۔
پی پی چیئرمین نے اجلاس سے غیر حاضری پر اپوزیشن لیڈر پر تنقید کی اور کہاکہ خود انہوں نے پیپلز پارٹی کے ارکان کی حاضری یقینی بنا کر شہباز شریف سے کیا وعدہ پورا کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں جو ہوا وہ قوم کے سامنے لانا ضروری ہے، حکومت اپنی اخلاقی حیثیت پہلے دن سے ہی کھو چکی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے بجٹ زبردستی منظور کرایا ہے، میں ایوان میں اپنے ارکان کی موجودگی کےحوالے سے جواب دہ ہوں۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان کا ایوان میں موجود نہ ہونے کا برا تاثر گیا، میں نے شہباز شریف کو بتادیا تھا کہ ہمارے ارکان موجود ہوں گے۔
پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ آج قومی اسمبلی میں بہت بری مثال قائم ہوئی ہے، بجٹ کی منظوری کا عمل غیر قانونی ہوگیا ہے، آج ممبر اسمبلی کے ووٹ کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اسپیکر اسمبلی کو خط لکھ دیا ہے، انہیں جواب دینا ہوگا، اگر اسد قیصر اس پر ایکشن نہیں لیتے تو یہ ایک غیر قانونی بجٹ ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر بجٹ اتنا زبردست ہے اور معیشت ترقی کررہی ہے تو حکومتی اراکین کیوں چھپ رہے تھے، حکومت اپنی ضد اور انا پر ڈٹی ہوئی ہے کہ عوام کو تکلیف ضرور پہنچائے گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اخلاقی جواز تو کھو چکی تھی، اب اس بجٹ کا قانونی جواز بھی کھو چکی ہے، میرے سارے رکن اسمبلی موجود تھے۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ یہ شکایت ہے کہ کچھ جماعتوں کے رکن اسمبلی آج نہیں تھے، یہ برا پیغام گیا ہے، بہتر ہوتا اگر اپوزیشن پوری تعداد میں موجود ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی شہباز شریف کو کہا تھا کہ ہمارے سارے ممبر بجٹ میں موجود ہوں گے، ہم نے وعدہ پورا کیا، یہی طریقہ ہےکہ آپ پارلیمنٹ کو اہمیت دیتےہیں۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن موثر اپوزیشن تب ہی کرسکتی ہے جب قائد حزب اختلاف ایوان میں موجود ہوں۔
انہوں نے کہاکہ میں پوچھتا ہوں اگر پارلیمان میں قائد حزب اختلاف پر حملہ ہوگا، ہم تب عدم اعتماد نہیں لائیں گے تو کب لائیں گے؟