سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ ساہیوال میں قتل کے ملزم سپاہی حافظ محمد عثمان کی ضمانت منظور کر لی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالتِ عظمیٰ نے پنجاب حکومت سے سانحہ ساہیوال سے متعلق جواب طلب کر لیا اور حکم دیا کہ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سانحہ ساہیوال سے متعلق جواب جمع کرائیں۔
سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم پولیس اہلکار حافظ محمد عثمان کی ضمانت کے کیس میں جواب طلب کیا ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے سوال کیا کہ سانحہ ساہیوال کا کیا بنا؟ ساہیوال میں معصوم بچوں کو مار دیا گیا، صرف ایک فون کال پر بےگناہ لوگوں کو مار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا پنجاب حکومت اور پولیس کیا کر رہی ہے، معصوم شہریوں کے قاتلوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، بتائیں سانحہ ساہیوال میں پنجاب حکومت نے کیا کیا؟
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عابد مجید مرزا نے کہا کہ میرے خیال میں کیس ہائی کورٹ میں زیرِ التواء ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ سانحہ ساہیوال سے متعلق معلومات لے کرجواب جمع کرائیں۔
سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم سپاہی حافظ محمد عثمان کی ضمانت منظور کر لی۔