پاکستان ٹیلی ویژن انڈسٹری کے سینئر اداکار انور اقبال بلوچ 71 برس کی عمر میں کینسر کے باعث طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
اہل خانہ نے اداکار کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نمازہ جنازہ آج بعد نماز عشاء بیت المکرم مسجد، حسن اسکوائر کراچی میں ادا کی جائے گی۔
اہلِ خانہ کے مطابق انور اقبال بلوچ کی تدفین میوہ شاہ قبرستان میں کی جائے گی۔
چند ماہ قبل انور اقبال کی اہلیہ کا بھی انتقال ہوگیا تھا، انور اقبال نے چار بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔
ڈرامہ سیریل ’شمع‘ میں اداکاری کے جوہر دِکھا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے انور اقبال بلوچ نے بےشمار اردو اور سندھی ڈراموں میں کام کیا۔
جامعہ کراچی سے ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 1976 میں پروڈکشن سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔
بلوچی زبان کی پہلی فلم ’حمل و ماہ گنج‘ بنانے کا کریڈٹ بھی انہی کے نام ہے، اس فلم کو پروڈیوس بھی انور اقبال نے کیا تھا جبکہ اس میں بطور ہیرو بھی خود ہی آئے تھے۔
اس فلم کی کہانی نامور شاعر سید ظہور شاہ ہاشمی نے لکھی تھی جبکہ فلم کی دیگر کاسٹ میں انیتا گل، نادر شاہ عادل، اے آر بلوچ ، نور محمد لاشاری شامل تھے۔
اس فلم کے سامنے آنے کے بعد ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا جس کے بعد اسے اسکریننگ سے روکا گیا۔
بعد ازاں بلوچی زبان کی پہلی فلم حمل و ماہ گنج کو 42 سال کے بعد 28 فروری 2017 میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ فلم 1975 میں تیار کی گئی تھی لیکن بلوچ قوم پرستوں کے اعتراض کے باعث اس کی ریلیز روک دی گئی تھی۔
اداکاری کی دنیا میں نام کمانے والے انور اقبال اداکاری کے علاوہ ایک استاد بھی رہے ، وہ اپنی حیات میں ایک نجی اسکول میں بچوں کو تعلیم دیتے رہے۔