لاہور(نمائندہ جنگ)نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی آج گورنرہاؤس میں51 ویں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کےعہدے کا حلف اٹھائیں گے، محمد امیر بھٹی 7مارچ2024ء تک اس عہدے پر فرائض سر انجام دیں گے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان عہدے کی معیاد پوری ہونے پر سبکدوش ہو گئے ، اپنے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا آئین ِ پاکستان کے مطابق حاکمیت اور اقتدار اعلیٰ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات میں ہے،سب سے بڑا جج اللہ ہے اور ہم سب نے اللہ کو بھی حساب دینا ہےیہ پھولوں کی سیج نہیں ہےاپنے مرحوم والد، والدہ، اہلیہ، بیٹے، بیٹوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرا ساتھ دیا،آئین اور قانون سے کوئی بھی بالادست نہیں ہے،ہرشخص قانون کے طابع اور جواب دہ ہے،قانون کی عملداری اور تابعداری ہم سب پر لازم ہے،ججوں کا کام بہترین انصاف کی فراہمی ہے،ججوں کی استعداد کار میں اضافہ وقت کا اہم تقاضا ہے،ہم نے کورونا وباء کے باوجود اپنے ججوں کو پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں آن لائن تربیت کا سلسلہ جاری رکھا، وقت آ چکا ہے کہ ہمیں ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل لینے چاہئیں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے جج اور وکلاء برابر کے ذمہ دار ہیں ہم نے نہ صرف سائلین بلکہ ضمیر کے سامنے جوابدہ ہیں ،،نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی صحت کی ناسازی کی وجہ سےفل کورٹ ریفرنس میں شریک نہ ہوسکے،انکی جگہ نامزد سینیئر ترین جج جسٹس ملک شہزاد احمد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا جسٹس محمد امیر بھٹی کے چیف جسٹس محمد قاسم خان کے لئے جذبات کے اظہار کا موقع ملا ہے،نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی جانب سے لکھے گئے ریفرنس کو پڑھ رہا ہوں،چیف جسٹس محمد قاسم خان یقیناً بڑے قانون دان ہیں،چیف جسٹس محمد قاسم خان نے اپنے دور میں بڑے مقدمات کے فیصلے دیئے،چیف جسٹس محمد قاسم خان کے متعدد فیصلے بطور نظیر پیش کئے جاتے رہیں گے،جسٹس محمد قاسم خان کے بطور چیف جسٹس عہدہ سنبھالنے کے بعد کورونا وباء کی وجہ سے کافی دشواریاں پیش آئیں،جسٹس محمد قاسم خان نے اپنی بصیرت، دور اندیشی اور قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت ایک قابلِ عمل پالیسی بنائی،لاہور ہائیکورٹ کی موثر کورونا پالیسی کی بدولت عدالت عالیہ اور ضلعی عدلیہ میں مقدمات کی سماعت جاری رہی،کورونا وباء کے باوجود چیف جسٹس محمد قاسم خان کی قیادت میں صوبائی عدلیہ نے لاکھوں مقدمات کے فیصلے کئے،لاہور میں پاکستان کی پہلی کمرشل کورٹ کے قیام کا سہرا بھی چیف جسٹس محمد قاسم خان کے سر ہے،مقدمات کے جلد فیصلہ جات کےلئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے متعدد موثر اقدامات کئے،جوڈیشل سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور سائلین و وکلاء کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کےلئے بھی جسٹس محمد قاسم خان شبانہ روز کوشاں رہے،اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل امجد اقبال خان ، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن مقصود بٹر ،صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی،صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور ،صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس ،پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون ،ممبرپاکستان بار کونسل پیر مسعود چشتی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک نوید سہیل نے ریفرنس پڑھے،فل کورٹ ریفر نس میں جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس علی باقر نجفی ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس شاہد بلال حسن سمیت سینئر وکلاء اور بار کونسلوں کے نمائندے شریک ہوئے، الوداعی تقریب میں نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی ،سینیئر ترین جج جسٹس ملک شہزاد احمد سمیت دیگر ججوں چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے چیف جسٹس محمد قاسم خان کو گلدستہ دے کر رخصت کیا۔ جسٹس محمد امیر بھٹی 8 مارچ 1962 کو بورے والا ، وہاڑی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی ، 1985 میں ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری لی، 12 مئی 2011 میں ایڈیشنل جج بھرتی ہوئے، انھیں سول، فوجداری، آئینی، ٹیکس، الیکشن، سیٹلمنٹ اور سروس کے قوانین پر عبور حاصل ہے، 1986ء میں بطور ایڈووکیٹ ہائیکورٹ انکی انرولمنٹ ہوئی، وہ 1999 میں سیکرٹری ہائیکورٹ بار ملتان بھی منتخب ہوئے،جسٹس امیر بھٹی نے 2001 میں سپریم کورٹ میں وکالت کا آغاز کیا۔ 12 مئی 2011 کو جسٹس امیر بھٹی نے ہائیکورٹ کے جج کے طور پر عہدے کا حلف اٹھایا۔ جسٹس امیر بھٹی امریکن بار ایسوسی ایشن، انٹرنیشنل بار ایسوسی ایشن لندن کے عہدے پر بھی فائز رہے اور مختلف اداروں میں بطور لیگل ایڈوائزر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ جسٹس محمد امیربھٹی انتہائی قابل اور بہترین فیصلے کرنیوالےجج ہیں ہم پُرامید ہیں کہ وہ بروقت انصاف کی فراہمی کیلئے بہترین اقدامات اُٹھائیں گے۔