ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کو بھارت، نیوزی لینڈ افغانستان کے علاوہ دو کوالی فائر ٹیموں کے ساتھ گروپ ٹو میں رکھا گیا ہے۔اس سے قبل امارات کے گراونڈز پر بھارتی لیگ آئی پی یل کے میچ ہوں گے اس لئے پچ پہلے سے استعمال شدہ ہوں گی، گرم موسم میں اسپنرز کا کردار اہم ہوگا۔ورلڈ کپ میں ہر ٹیم کو پندرہ کھلاڑیوں سمیت آٹھ آفیشلز کو رکھنے کی اجازت ہوگی لیکن کورونا کی وجہ سے ہر ٹیم سات ریزرو کھلاڑی بھی لے جاسکتی ہے۔
پاکستان کے کون سے پندرہ خوش قسمت کھلاڑی اس بڑے ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گے اس بارے میں کہنا مشکل ہے۔انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں پاکستان نے گیارہ رکنی ٹیم میں چار چار اوپنرز کھلائے۔شاداب خان کے ساتھ عثمان قادر ضرور کھیلے لیکن کپتان کو دیرینہ دوست عثمان قادر کی بولنگ پراعتماد نہیں، عماد وسیم توقعات پوری نہ کرسکے۔جنوبی افریقا اور زمبابوے میں محمد نواز کی اچھی کارکردگی کے باوجود انگلینڈ میں نواز کو کھلانے سے گریز کیا گیا۔ محمد حفیظ کی بولنگ پر اعتماد کیا گیا۔
انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف واحد جیت اپنی بولنگ سے دلوائی لیکن حفیظ کا بیٹ کافی عرصے سے خاموش ہے۔صہیب مقصود کی انٹر نیشنل کرکٹ میں واپسی اچھی نہ ہوسکی۔خراب بیٹنگ اور فیڈنگ تکنیک ،خراب فٹنس ان کی راہ میں رکاوٹ ہے۔اعظم خان کی بیٹنگ کے بارے میں بہت سارے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ان کی فٹنس بھی ایک مسئلہ ہے ۔ مصباح الحق اور بابر اعظم کو چیف سلیکٹر محمد وسیم کے ساتھ مل سوچ و بچار کے ساتھ ٹیم کا انتخاب کرنا ہوگا۔
تجربہ کار شعیب ملک،وہاب ریاض اور محمد عامر کی ٹیم میں واپسی مشکل دکھائی دے رہی ہے لیکن پاکستان کرکٹ میں کچھ ناممکن نہیں ہے۔پاکستان کی حالیہ فتوحات محمد رضوان اور بابر اعظم کے گرد گھوم رہی ہے۔سب سے تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ کی فارم الجھن بنی ہوئی ہے ،پانچویں چھٹے بیٹسمین کا انتخاب ہوکر نہیں دے رہا۔
ہر سیریز میں ایک آدھ تجربہ دیکھنے کو ملتا ہے مگر کوئی بھی ابھی تک اپنی نشست پکی نہیں کر پایا۔بیٹنگ لائن میں سے محمد رضوان کو منہا کرنا ایسی دقیق گتھی بن چکی ہے کہ اس ڈور کو جس قدر سلجھایا جائے، سرا ملنا محال ہے۔محمد رضوان کی اوپننگ شراکت داری کی اوسط اگرچہ کسی بحث کی گنجائش ہی نہیں چھوڑتی مگر یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ اب سابقہ اوپنر فخر زمان اس بیٹنگ آرڈمیں مڈل آرڈر بیٹسمین بن چکے ہیں۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹی ٹوئنٹی ا نٹر نیشنل سیریز بارش سے متاثر ہوئی چار میں سے تین میچ نہ ہونے سے تیاریوں پر بری طرح اثر پڑا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اب دو ماہ دور ہے۔پاکستان نےسیریز میں پاکستان کو ایک صفر کی برتری سے جیتی لیکن اگر تمام میچ مکمل ہوجاتے تو پاکستان کو ورلڈ کپ کے لئے اپنا کمبی نیشن بنانے میں مدد ملتی۔پہلا میچ بار ش سے نہ ہوسکایاد رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹی 20 میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔دوسرے میچ میں پاکستان نے سات رنز سے کامیابی حاصل کی۔ گیانا میں تیسرے میچ میں ٹاس سے کچھ دیر قبل تک بارش کی وجہ سے گراؤنڈ کور تھا اور بارش رکنے کے بعد میچ کروانے کا فیصلہ کیا گیا مگر اس میں بھی 15 منٹ کی تاخیر ہوئی۔ صرف آٹھ گیندیں کھیلے جانے کے بعد میچ ایک مرتبہ پھر بارش کے باعث روک دیا گیا۔
ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سات ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل ہوم گراونڈ پر نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف کھیلنا ہیں لیکن اس سے پہلے ٹیم کو حتمی شکل دینا ہوگی۔گراونڈز سے ابھی اچھی خبریں تسلسل کے ساتھ نہیں آرہی ہیں۔ایسے میں آف دی فیلڈ پی سی بی نے اعلان کیا ہے کہ نیو زی لینڈ کی ٹیم آئندہ ماہ 18 سال بعد پاکستان کا دورہ کرے گی۔ اس دوران مہمان ٹیم آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ سپر لیگ میں شامل تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز اورپانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے گی۔
دونوں ٹیموں کے مابین ون ڈے انٹرنیشنل سیریز میں شامل تینوں میچز 17، 19 اور 21 ستمبر کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔سیریز میں شامل تمام پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے، جو 25 ستمبر سے 3 اکتوبر تک جاری رہیں گے۔نیوزی لینڈ کی ٹیم دو حصوں میں پاکستان آرہی ہے۔ٹیسٹ سیریز اگلے سال ہوگی، ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ مکمل بحال ہورہی ہے۔ سات ماہ میں نیوزی لینڈ،انگلینڈ،ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی یہ پاکستان کرکٹ کے لئے بڑا بریک تھروہے۔
جنوری میں پاکستان پی ایس ایل سیون کی میزبانی کرے گا۔پاکستان ہوم گراونڈ پر مکمل طور پر انٹر نیشنل کرکٹ بحال کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جس سے ہمارے کھلاڑیوں بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور دیگر کے لئے ہوم گراونڈ پر نئی راہیں کھیلیں گی۔ نیوز ی لینڈ کے بعد انگلینڈ کی مینز اور ویمنز ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی، جس کے بعد دسمبر میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کراچی پہنچے گی۔
آسٹریلیا کو بھی آئندہ سال فرور ی ،مارچ میں پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہےکہ نیو زی لینڈ کیخلاف سیریز پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ سیزن کا بہترین آغاز ہوگا۔ نیوزی لینڈ نہ صرف آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فاتح بلکہ ورلڈکپ 2019 کی فائنلسٹ ٹیم بھی ہے۔ وہ آئی سی سی کی موجودہ ورلڈٹی ٹونٹی رینکنگ میں بھی تیسرے نمبر پر ہے۔ مہمان ٹیم کا دورہ پاکستان شائقین کرکٹ کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ایک محفوظ اور پرامن ملک ہونے کی دلیل ثابت ہوگا۔
وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ نے ہماری درخواست پر دورے میں دو ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کے اضافے پر آمادگی ظاہر کی ۔ سیریز میں یہ اضافہ نہ صرف دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں میں مدد دے گا بلکہ اس سے نیوزی لینڈ کے کرکٹرز کو پاکستان میں مزید وقت گزارنے کا موقع بھی ملے گا، جس سے وہ پاکستانی ثقافت سے روشناس ہوسکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس دور ےسے پاکستان ایک مرتبہ پھر اپنی بہترین میزبانی سے دنیا پر ثابت کرنے میں کامیاب ہوگا کہ یہاں کرکٹ مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے۔
اس دورے سے نہ صرف باصلاحیت کھلاڑی سامنے آئیں بلکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد میں اس کھیل کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا ۔ چیف ایگزیکٹو نیوزی لینڈ کرکٹ ڈیوڈ وائٹ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے ہوم انٹرنیشنل سیزن کے آغاز میں پاکستان کا دوبارہ دورہ کرنے کے منتظر ہیں۔ڈیوڈ وائٹ نے کہاکہ بھارت سے باہر نیوزی لینڈ وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کا دورہ کیا اور ہمارے پی سی بی کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔خوشی ہے کہ ایک مشکل وقت ختم ہونے کے بعد اب پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہوچکی ہیں۔
اکتوبر میں انگلش ٹیم کرکٹ ٹیم پروگرام کے تحت پاکستان کا دورہ کرے گی۔کراچی میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دو ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ شیڈول ہیں۔ انگلش مردوں کی کی ٹیم کے ساتھ خواتین ٹیم بھی پاکستان آرہی ہے۔کراچی میں دوپہر کو خواتین اور شام کو مردوں کی ٹیمیں ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میچ کھیلیں گی۔ مردوں کی ٹیم دو میچ کھیلنے کے بعد پاکستان ٹیم کے ساتھ متحدہ عرب امارات روانہ ہوجائے گی جہاں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ ہوگا جبکہ خواتین ٹیم تین ون ڈے میچ کھیلنے پاکستان میں قیام کرے گی۔انگلش خواتین کرکٹ ٹیم پہلی بار پاکستان کا دورہ کررہی ہے۔
پاکستان میں اس وقت کشمیر پر یمیئر لیگ کے میچ ہورہے ہیں۔بھارتی سازش کے باوجود کشمیر لیگ شروع ہوچکی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کی نان اسٹاپ مصروفیات کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ والے کھلاڑیوں کو کشمیر پریمیئر لیگ کے لئےاین او سی دینے سے انکار کردیا ۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں ریٹائرڈ کھلاڑی حصہ لیں گے۔پی سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہی پالیسی ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ والے کھلاڑیوں کو ورک لوڈ کی وجہ سے کے پی ایل میں شرکت کی اجازت نہیں دی ہے۔ کھلاڑی ویسٹ انڈیز کے بعد افغانستان کے خلاف سیریز کھیلیں گے۔
افغانستان کے بعدنیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی سیریز ہے اور پھر ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ ہے اس لئے ہم نے کھلاڑیوں کا ورک لوڈ اور انجری رسک کو بھی سامنے رکھا ہے۔اگر انٹر نیشنل کرکٹ میں کوئی کھلاڑی زخمی ہوجاتا ہے تو وہ قابل قبول ہے لیکن اگر کسی پرائیویٹ لیگ میں کوئی کھلاڑی زخمی ہوتا ہے تو اس سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔جب فر نچائز نے ہم سے اجازت مانگی تھی تو ہم نے انہیں بھی یہ چیز بتائی تھی کے پی ایل ہماری لیگ ضرور ہے لیکن ہماری پریمیئر لیگ پی ایس ایل ہے۔
اس لئے کے پی ایل کے پاس ریٹائرڈ کھلاڑی جائیں گے۔سینٹرل کنٹریکٹ والے کھلاڑی گذشتہ سال مسلسل کرکٹ کھیل رہی ہیں اس لئے کھلاڑیوں کو آرام دینا ہے۔کے پی ایل میں محمد حفیظ،شان مسعود، اعظم خان ،شعیب ملک کھیل رہے ہیں تمام کا سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ہے البتہ شاداب خان اور فخر زمان کو شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ورک لوڈ کو کم ضرور کریں لیکن جب تک ٹیم خامیوں کو دور کرکے جیت کی شاہراہ پر گامزن نہیں ہوگی۔پی سی بی کو تنقید کا سامنا ضرور ہوگا۔
اگلے ماہ چیئر مین احسان مانی کے تین سالہ معاہدے میں توسیع کا فیصلہ ہونا ہے۔احسان مانی کو اگر توسیع ملتی ہے تو انہیں پہلے سے زیادہ متحرک ہونا ہوگا اپنے گرد پی سی بی کی افسر شاہی پر نظر رکھ کر ہر ایک کا احتساب ضرور کرنا ہوگا۔