جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج لگانے کی سفارش کردی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ پہلے ہی ایڈہاک تقرر سے معذرت کرچکے ہیں جبکہ جوڈیشل کمیشن نے 4 کے مقابلے میں5 ووٹوں کی اکثریت پر ان کی تعیناتی کی سفارش کی۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی سفارش حتمی منظوری کے لیے معاملہ پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھجوادیا ہے۔
سپریم کورٹ میں ایک سال کےلیے ایڈہاک جج کی سفارش کے حوالے سے 9 رکنی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوا۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 3 گھنٹے تک جاری رہا، جس میں کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو اس کی رضامندی یا بغیر رضامندی سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بنانے پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان اور پاکستان بار کونسل کے رکن اختر حسین کی قانونی رائے تھی کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کو ایڈہاک جج نہیں لگایا جاسکتا ایسا عمل عدلیہ کی آزادی کے منافی ہوگا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے رضامندی بھی نہیں دی جبکہ چیف جسٹس پاکستان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطابندیال، وزیر قانون فروغ نسیم کی رائے تھی کہ ہائی کورٹ چیف جسٹس کو ایڈہاک جج بنایا جا سکتا ہے۔
جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ میں ایک سال تک ایڈہاک جج مقرر کرنے کی سفارش کردی ہے، کمیشن کے چار ارکان نے مخالفت میں جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے مشروط رائے دی، جس کے بعد کمیشن نے ایڈہاک جج کی تقرری کے لیے سفارش صدر کو بھجوا دی۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل نے اجلاس میں رائے دی کہ اگر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ایڈہاک تقرری کے بعد سپریم کورٹ نہیں بھی آتے تو اس کے قانونی مضمرات نہیں۔
تاہم اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو سندھ کے سائلین کا مفاد سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے اگر وہ رضامند ہوتے ہیں تو وہ چیف جسٹس پاکستان کی رائے کے ساتھ جائیں گے۔