٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ’’چکری کے چودھری‘‘ کی مستقبل کی سیاست کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک طویل عرصہ تک اقتدار کے ایوانوں میں رہنے والے طاقتور سابق وزیر داخلہ نئے سیاسی راستے کے انتخاب میں ’’تذبذب‘‘ میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ وہ اپنے انتخابی حلقوں میں اپنے نوجوان بیٹے کے ہمراہ ’’فاتحہ خوانیوں‘‘ کے لئے جا رہے ہیں اور اپنی بجائے اپنے فرزندِ ارجمند کو سیاسی میدان میں اُتارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی فہرست میں تو اَب اُن کے ساتھ صوبائی نشستوں پر رہنے والے خاندان کے افراد ہی پارٹی سے وفاداری نبھانے کی وجہ سے سرکردہ راہنمائوں میں شامل ہو چکے ہیں۔ پرانے سیاسی حریف نے حکومتی جماعت سنبھال رکھی ہے۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ نئے سیاسی سفر کے سلسلہ میں ’’دورنِ خانہ‘‘ مشاورت جاری ہے؟
سابق مشیر کی اقرباء پروری؟
٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے مشیر کے عہدہ پر رہنے کے حوالے سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ایئرپورٹ پر بننے والے ایک بڑے ہوٹل کے معاملہ میں اُن کے کردار کو ’’سوالیہ نظروں‘‘ سے دیکھا جا رہا ہے۔ واقفانِ کا کہنا ہے کہ اوورسیز کے نام پر کئے جانے والے معاہدہ میں اپنے ’’خاص دوستوں‘‘ کو شامل کیا گیا ہے۔
ایک سرکاری ادارے سے ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ سے ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری افسر کو ’’پراجیکٹ ڈائریکٹر‘‘ کے عہدہ پر تعینات کر کے اقرباء پروری کو فروغ دیا گیا ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ’’کلیدی عہدوں‘‘ پر بھی اپنے خاص عہدوں کو نوازا جا رہا ہے۔ صوبے کے ایک ضلع سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد کو نوکریاں دی جا رہی ہیں ۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے کئی اور کارناموں کے بارے میں خفیہ اداروں کی طرف سے ریکارڈ اکٹھا کیا جا رہا ہے؟
پنجاب اسمبلی کی ’’انوکی لاک‘‘
٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں پنجاب اسمبلی سے ارکان اسمبلی کے استحقاق کے ترمیمی بل کی منظوری کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ افسر شاہی کی نظروں میں مذکورہ قانون سازی کو اپنے خلاف پنجاب اسمبلی کی طرف سے تیار کیا جانے والا ’’انوکی لاک‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی اس بات کو شدت سے محسوس کر رہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان اسمبلی نے اس سلسلہ میں اُن کے خلاف اتحاد کر رکھا ہے اور ارکان اسمبلی پر مشتمل جو ’’استحقاق کمیٹی‘‘ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے احکامات سے تشکیل دی جا رہی ہے، وہ بھی اُن کے خلاف کی جانے والی شکایات کی سماعت کرنے والی ’’ٹرائل کورٹ‘‘ کے مترادف ہے جبکہ تادیبی کارروائی کی صورت میں اپیل سننے کا اختیار بھی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو ہو گا۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اعلیٰ بیوروکریسی کے ارکان اس ’’متبادل احتساب‘‘ کے معاملہ کا جائزہ لینے کے لئے قانونی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔؟