• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کابینہ میں ردوبدل: پیپلز پارٹی سندھ کے سینئر رہنما ناراض

سیاسی جماعتیں نئی صف بندیاں کر رہی ہیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے گیارہ اگست کو پی ڈی ایم کا جلاس طلب کر لیا ہے جس میں پی ڈی ایم کی نئی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا انہوں نے عام انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہےجبکہ پی پی پی ملک کے دیگر صوبوں میں اپنے قدم جمانے میں جتی ہوئی ہے تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی قیادت سندھ میں پارٹی کو منظم کرنے اور سندھ میں آئندہ ا لیکشن میں پی پی پی کو اتحادیوں کے ساتھ ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف عمل ہے۔ 

اس ضمن میں گذشتہ ہفتے وزیر اعظم کی صدارت میں سندھ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سندھ میں پارٹی کو مضبوط اور منظم کرنے سیمت وزیر اعظم کے جلد دورہ سندھ پر اتفاق کیا گیا ممکنہ طور پر وزیر اعظم کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کے لیے اپنے دورہ سندھ کے دوران خصوصی پیکج کا بھی اعلان کرینگے جبکہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے پر بھی غور کیا گیا اس سے قبل وزیر اعظم نے سندھ کے سابق وزیر اعلی ارباب رحیم کو سندھ کے لیے اپنا خصوصی معاون مقرر کر کے سندھ میں با اثر سیاسی سیاست دانوں سے رابطہ کر کے انہیں پارٹی میں شامل کرانےکا ٹاسک دیا تھا تاہم دو ہفتوں کے دوران وہ ایک دو سیاسی ملاقاتوں کے علاوہ کچھ نہیں کر پائے ہیں۔ 

دوسری جانب پی پی پی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو نے سابق سینٹر اور ایم کیو ایم سے حال ہی میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے مولانا تنویر الحق تھانوی کو پی پی پی میں شامل کروا یا تاہم لاڑکانہ کے پی ایس 11 کے ضمنی الیکشن میں پی پی پی مخالف امیدوار کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں ان سے وزارت واپس لے لی گئی حالانکہ نثار کھوڑو پی پی پی کے ان چند وزرا میں شامل تھے جنکی کارکردگی دیگر وزرا سے کئی بہتر تھی انہوں نے وزارت واپس لینے کے بعد لاڑکانہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارتیں اور عہدے کوپارٹی کی امانت سمجھتا ہوں۔ پارٹی قیادت کے فیصلوں کو قبول کرنے کے ہم سب پابند ہیں ۔ جس جی ڈی اے کے مخالف امیدوار کو میں نےعدالت سے ڈی سیٹ کروایا اس مخالف امیدوار کی ضمنی انتخابات میں حمایت کیسے کی جاسکتی ہے۔؟

پارٹی کے ساتھ وفاداریاں تھی، ہیں اور رہےگی اور پارٹی کے تمام فیصلوں پر من و عن عمل کرنے کے سب پابند ہوتے ہیں۔پی پی پی قیادت نے سندھ میں بڑے پیمانے پر کابینہ میں ردودبدل کیا ہے اس مرحلے پر کابینہ میں ردوبدل پی پی پی کو سیاسی نقصان پہنچا سکتا ہےبعض حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ میں پارٹی چلانے والے پارٹی کے سینئر رہنمائوں کے ساتھ وہی کچھ کر رہے ہیں جو مرحوم مخدوم امین فہہم اور ان کے خاندان کے ساتھ روا رکھا گیا ان حلقوں کے مطابق اس طرح کے رویے سینئر رہنماوں اور کارکنوں میں مایوسی کا سبب بنتے ہیں۔

دوسری جانب پی پی پی نے کراچی کا انتظام وانصرام طویل عرصے تک بیوروکریسی کے ذریعے چلانے کے بعد وزیر اعلی لے مشیر مرتضی وہاب کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا جس پر پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے شدید احتجاج کیا ہے ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل سیاسی ایڈمنسٹریٹر کا تقرر انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہےایف آئی اے کے مطابق چالیس لاکھ جعلی شناختی کارڈ برآمد ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کا جعلی مینڈیٹ بے نقاب ہوچکامیئر کراچی کی نشست حاصل کرنا پیپلزپارٹی کا خواب ہےجو خواب رہے گاکراچی میں ہونے والے گذشتہ تمام انتخابات میں کراچی نے پیپلز پارٹی کومسترد کیا ہےالیکشن کمیشن سیاسی تقرری کا نوٹس لے یہ عمل انتخابی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہےسیاسی ایڈمنسٹریٹر کی موجودگی انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔ 

جبکہ چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی میں ہم جب وطن دشمنوں سے لڑ کر اسے بھگا سکتے ہیں تو پھر پیپلز پارٹی کیا چیزہے۔ کراچی کو وطن دشمنوں کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کرایا تھا کہ اسے آصف زرداری کے حوالے کر دیا جائے، پیپلز پارٹی سندھ کو عملی طور پر سندھو دیش بنا چکی، سندھ کو آصف علی زرداری کی جاگیر بنا دیا ہے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کراچی کے مسائل حل نہ ہونےکا ذمہ دار کسی نا کسی حد تک بیوروکیٹ ایڈمنسٹریٹرکو گردانا جاتا تھا اب کراچی کے مسائل کی تمام تر زمہ داری براہ راست پی پی پی کے حصے میں آئے گی اِدھر کراچی میں مسلم لیگ ن کے کارکنان نے کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے لیگی کارکنان نے مفتاح اسماعیل اور شاہ محمد شاہ کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین