کراچی میں قیام امن کے لیے جہاں سیکیورٹی اداروں کا کردار قابل تحسین ہے، وہیں محکمہ پولیس کی قربانیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پولیس کا چوں کہ عوام سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے اور عوام کی پولیس تک رسائی آسان ہے۔ اس لیے پولیس، کارکردگی اور کام کے حوالے سے تنقید کی زد میں بھی رہتی ہے، اس کے باوجود یہ بات بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ قیام امن کے لیے اب تک ہزاروں پولیس افسران اور اہل کار اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ تاہم پولیس کے شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کو وہ پزیرائی نہیں مل پاتی، جو دوسرے اداروں کے شہیدوں کو ملتی ہے۔
گزشتہ بیس برسوں کے دوران سندھ اور خصوصاً کراچی پولیس نے دہشت گردوں،مختلف جماعتوں کے عسکری ونگز ،گینگسٹرز ،بھتہ خوروں اور اغواء برائے تاوان میں ملوث ملزمان سے مقابلہ کیا،اس دوران جہاں ہزاروں دہشت گردوں اور ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا گیا، وہیں پولیس افسران اور کئی جوان بھی شہید ہوئے، خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس فورس کی قربانیاں سب سے زیادہ ہیں۔ سندھ پولیس کے 2355 افسران اور جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ نائن الیون کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے بعد محکمہ پولیس کی جانب سے افسران اور جوانوں کو دہشت گردی سے لڑنے کی خصوصی تربیت بھی دی گئی اور مختلف سیلز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔
اسی طرح کراچی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز ،گینگسٹرز اور دیگر ملزمان کے خلاف بھی پولیس نے کام کیا اور فرض کی ادائیگی کے دوران متعدد افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ کراچی پولیس کے ریکارڈ کے مطابق سال 2002 میں 16،سال 2003 میں 17 ، 2004 میں 26، 2005 میں 25 ، 2006 میں 38، 2007 میں 52، 2008 میں 36، 2009 میں 34، 2010 میں 45، 2011 میں 52، 2012 میں 93، 2013 میں 131، 2014 میں 97، 2015 میں 59، 2016 میں 17، 2017 میں 15، 2018 میں 7، 2019 میں 9، 2020 میں 6 اور سال 2021 میں اب تک 2 پولیس افسران اور جوان فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوئے۔اسی طرح سندھ پولیس کے مطابق اب تک 2355 افسران اور جوانوں فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوئے، جس میں کراچی رینج کے 894، لاڑکانہ رینج کے 454،سکھر رینج کے 283،حیدرآباد رینج کے 202، شہید بے نظیر آباد رینج کے 173، میرپور خاص رینج کے 31،سندھ ریزرو پولیس کے 101،ٹریفک پولیس کے 72، اسپیشل برانچ کے 33،کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے 34،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے 29،سیکیورٹی ون کے 13،ٹی اینڈ ٹی کے 14،کرائم برانچ کے 11،ریپڈ رسپانس فورس کے 4،ٹریننگ کے 3 اور سی پی او کے 4 افسران اور جوان شہید ہوئے۔
ہر سال کی طرح امسال بھی یوم شہدائے پولیس اگست کے پہلے ہفتے میں منایا گیا اور پولیس افسران اور جوانوں کی قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یوم شہدائے پولیس پر آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم شہداء پولیس ان افسران اور جوانوں سے تجدید عہد کا دن ہے، جو امن کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ دے کر شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔
سندھ پولیس کے بہادر بیٹوں کی قربانیوں کے ثمرات صوبے میں امن کی بحالی اور عوام کے تحفظ کی صورت میں حاصل ہوئے۔ اب تک سندھ پولیس کے 2355 افسران و جوانوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور جرائم کی سرکوبی کے لیے جام شہادت نوش کیا۔ قدرتی آفات سمیت ہر طرح کے حالات میں عوام کا تحفظ سندھ پولیس کی اولین ترجیح رہی ہے۔ کورونا وائرس کی وباء میں فرائض کی انجام دہی کے دوران سندھ پولیس کے 38 افسران اور جوانوں نے شہادت پائی۔
سندھ پولیس کا ہر افسر اور جوان عوام کے جان و مال کےتحفظ اور امن کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر فرض کی ادائیگی میں کوشاں ہے، تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے۔ ایڈیشنل آئی کراچی پولیس عمران یعقوب منہاس نے شہر قائد میں قیام امن ،دہشت گردی کے خاتمے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے پولیس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوم شہداء پولیس کے افسران و جوانوں سے تجدید عہد کا دن ہے ، جنہوں نے اس شہر اور ملک کے چراغوں میں روشنی کے لیے اپنا لہو دیا۔
کراچی پولیس کے افسران و جوانوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر اس شہر کی روشنیوں کی بحالی میں مرکزی کردار ادا کیا۔ عوام کی خدمت اور قانون کی بالا دستی کے لیے سرگرم کراچی پولیس کے افسران و جوانوں کے حوصلے بلند ہیں۔عوام کا اعتماد ہماری کام یابی کی ضمانت ہے۔ ہمارے شہیدوں نے اپنا لہو دے کر اس شہر کا امن بحال کیا ہے, آج ہم عہد کرتے ہیں کہ اس فورس کا ہر افسر اور سپاہی اپنے خون کے آخری قطرے تک عوام کے تحفظ اور خدمت کے لیے کوشاں رہے گا۔
کراچی پولیس کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ شہید محکمے کا فخر ہیں اور شہداء کے خاندان کی فلاح بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔ کراچی پولیس کی تاریخ قربانیوں اور بہادری سے منسوب ہے، بہ حیثیت فورس کراچی پولیس کے افسران و جوانوں نے کبھی کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ پولیس کے افسران و جوانوں کا لہو چاہے ملک و قوم کی سلامتی کے لیے بہے یا شہریوں کی زندگی کو بچانےکے لیے کام آئے، ہم ہر دم تیار ہیں۔
یوم شہداء کے موقع پر گارڈن ہیڈ کوارٹر میں شہداء کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔انسپکٹر جنرل آف پولیس مشتاق احمد مہر اور کراچی پولیس چیف سمیت سینئر پولیس آفیسرز نے شہیدوں کے بچوں کےساتھ یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور سلامی پیش کی۔آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے شہداء کے بچوں اور فیملی کے دیگر افراد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل اور حالات معلوم کیے۔ امن دشمن عناصر نے جب بھی میلی آنکھ سے اس شہر کے امن کو دیکھا تو شہیدوں اور غازیوں نے اپنے خون اور جواں مردی سے دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملایا۔ یوم شہداء ان شہیدوں کی یاد دلاتا ہے، جنہوں نے اپنی زندگی کی قربانی دے کر اس شہر اور ملک میں امن قائم کیا، ان شہیدوں کی لازوال قربانیاں ہمیشہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی۔
محکمہ، پولیس کے شہیدوں کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ قدم بہ قدم کھڑا ہے۔ ہم انہیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ شہداء کے لواحقین ہماری اولین ذمے داری ہیں اور ہم اسے احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ڈی آئی جی ایڈمن ذوالفقار علی لاڑک سمیت دیگر سینئر پولیس افسران کے ساتھ رضویہ قبرستان میں مدفون شہداء کی قبروں پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور شہید کے درجات کی بلندی کے لیے دُعا کی۔
یوم شہداء پولیس کے دن ہم اپنے شہید افسران و جوانوں سے تجدید عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ شہدائے پولیس کے دن کے موقع پر شہید چوہدری اسلم خان اور چائنا قونصلیٹ پر حملے کو ناکام بنانے کے دوران شہید ہونے والے کانسٹیبل محمد عامر کی قبروں پر آئی جی سندھ گذری قبرستان گئے اور پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز سندھ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس کے علاوہ یوم شہدا کے موقع پر سندھ کے تمام اضلاع میں پولیس شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور آئی جی سندھ کے حکم پر عید کے موقع پر بھی شہداء کے لواحقین کو عیدی اور تحائف پیش کیے گئے۔ پولیس افسران اور جوانوں کی قربانیوں محکمہ پولیس کے لیے مشعل راہ ہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ ان قربانیوں کو یاد رکھا جائے۔