• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں پیپلز پارٹی کی مستقبل کی سیاسی منصوبہ بندی اور قیادت کے ’’بیک ڈور رابطوں‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ سینیٹ کا انتخاب جیت جانے کے بعد ان کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ان کے سیکرٹریٹ میں کام کرنے والے ایک ’’پرانے رفیق‘‘ ان کی پارٹی کی حکمت عملی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ سینیٹ کے ’’کلیدی آئینی عہدے‘‘ پر براجمان اعلیٰ شخصیت نے بلوچستان میں پارٹی کو مزید مضبوط بنانے کے سلسلہ میں ’’ن لیگ‘‘ کو چھوڑ کر جانے والی صوبے کی دو اعلیٰ شخصیات کو حال ہی میں پیپلز پارٹی میں شامل کرانے کے معاملہ میں اپنا ’’اثرو رسوخ‘‘ استعمال کیا ہے۔ سابق صدر زرداری بھی پیپلز پارٹی چھوڑ کر جانے والوں سے ابھی تک رابطوں میں ہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پارٹی راہنمائوں کی ایک سہ رکنی ٹیم کو ’’درپردہ رابطوں‘‘ کے سلسلہ میں سابق صدر زرداری کی مکمل آشیر باد حاصل ہے؟

اعلیٰ بیورو کریٹ کی بے بسی؟

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک جونیئر افسر کے تبادلہ کے معاملہ پر وفاقی سیکرٹری کے عہدہ کے اعلیٰ افسر کی ’’بے بسی‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ جونیئر افسر کو پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کے اعلیٰ افسران کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے ایک بڑے محکمہ کے ’’جونیئر افسر‘‘ کی خدمات کچھ عرصہ قبل پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کو دے دی گئی تھیں۔ محکمہ کے وفاقی سیکرٹری نے جب اس افسر کی واپسی کے سلسلہ میں ’’قواعد و ضوابط‘‘ کی روشنی میں تحریری لیٹر بھجوایا تو جونیئر افسر کے تمام سفارشی افسران ناراض ہوگئے اور انہوں نے وفاقی سیکرٹری کو صاف انکار کر دیا اور مطلع کیا کہ اس افسر کی خدمات حکومت پنجاب کے حوالے کی جا رہی ہیں۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ اسلام آباد کے اعلیٰ انتظامی عہدہ پر اس افسر کا حقیقی بھائی تعینات ہے اور پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کے ’’چہیتے افسران‘‘ میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حکومت پنجاب میں بھی ایک اہم عہدے پر اسے لگایا جائے گا۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر کو صوبے کی ایک اعلیٰ سیاسی شخصیت کی حمایت بھی حاصل ہے؟

پولیس افسران کی من مانیاں؟

٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں صوبے میں تعینات دو اعلیٰ پولیس افسران کے ’’اختیارات سے تجاوز‘‘ کرنے کے معاملات کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ سنٹرل پولیس آفس اور سی ایم سیکرٹریٹ میں مذکورہ افسران کی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کے واقعات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکام کو ایک ’’خفیہ رپورٹ‘‘ کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ ایک اعلیٰ پولیس افسر کے ’’فرنٹ مین‘‘ نے دو پارٹیوں کے درمیان چلنے والے بھاری رقوم کے لین دین کے معاملہ میں ایک پارٹی سے ’’خطیر نذرانہ‘‘ حاصل کیا ہے اور مخالف پارٹی کو پولیس کے دبائو میں لا کر ان سے چیک وصول کئے ہیں۔ دوسرے واقعہ کی تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک اور اعلیٰ پولیس افسر کے ’’دست راست‘‘ نے بھی ایسے ہی کرتب دکھائے ہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں معاملات کی تحقیقات کے سلسلہ میں اعلیٰ حکام نے خفیہ والوں کے دو افسران کو خصوصی ٹاسک دے دیا ہے؟

تازہ ترین
تازہ ترین