سندھ کی سیاست میں اچانک تیزی نمودار ہوئی ہے سیاسی جماعتوں نے رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جو اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ محرم الحرام کے بعد سیاسی کشمکش بڑھے گی وفاقی حکومت منقسم اپوزیشن کی وجہ سے بظاہر کسی مشکل میں نظر نہیں آرہی اور انہوں نے سندھ میں اپنی پیش قدمی بڑھانا شروع کر دی ہے۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ لاڑکانہ ،بدین،شہداد کوٹ ،گھوٹکی اور جیکب آباد کے کئی اہم رہنما پی ٹی آئی سے رابطے میں ہیں تو دوسری جانب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک بڑا گروپ پی پی پی سے رابطوں میں ہے اور مناسب وقت پر پی پی پی کا ساتھ دے گا سیاسی رابطوں کے ضمن میں وزیر اعظم کے مقرر کردہ نمائندے ارباب رحیم نے جب ٹنڈو محمد خان کا دورہ کیا تو مبینہ طور پر انکے دعویٰ کے مطابق پی پی پی کے جیالوں نے انکی گاڑی پر پتھرائو کیا اور تشدد کی کوشش کی تاہم بعد ازاں جب انہوں نےسکرنڈ اور نواب شاہ کا دورہ کیا تو کوئی پر تشدد کارروائی سامنے نہیں آئی۔
سیاسی رہنمائوں پر حملے خود حکومت کی مقبولیت میں کمی کا باعث بنتے ہیں، نواب شاہ میںسابق وزیراعلیٰ سندھ و پی ٹی آئی رہنماارباب غلام رحیم نے نوا ب شاہ میں پی ٹی آئی رہنما عنایت علی رند کی رہائش گاہ پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ سے بلاول بھٹو زرداری نے بھی شکست کھائی تھی، ذوالفقار علی بھٹو کے والد نے بھی الیکشن میں شکست کھائی، پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو کی شہادت کا فائدہ اُٹھارہی ہے یہ لوگ پچھلے بارہ سالوں سے بینظیر کی لاش پر سیاست کررہے ہیں یہ لوگ اصل بھٹو بھی نہیں یہ لوگ اصل میں زرداری ہیں۔ انہوں نے بڑا انکشاف کیا کہ ہالاکے مخدوم خاندان اور مخدوم جمیل الزماں ان سے رابطے میں ہیں اگر یہ دعویٰ درست ہے تو یہ پی پی پی کے لیے بڑا دھچکا ہو گا۔ مخدوم خاندان سندھ کے چھ سے سات حلقوں میں مریدوں کے سبب اثر ورسوخ رکھتا ہے ماضی میں مبینہ طور پر پی پی پی قیادت نے مخدوم خاندان کو سیاسی طورپر نظر انداز کئے رکھا تاہم مخدوم خاندان پی پی پی سے جڑا رہا۔
ارباب رحیم نے یہ بھی کہا کہ محرم الحرام کے بعد سندھ سے بڑی سیاسی شخصيات پی ٹی آئی میں شامل ہونگی، دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ایسا لگ رہا ہے کہ انتخابات سے قبل وہ پی پی پی کے خلاف نا صرف پارٹی منظم کرنا چاہتے ہیں بلکہ ایک بڑا اتحاد بھی تشکیل دینا چاہتے ہیں اس ضمن میں وفاقی وزیر اسد عمر نے حروں کے روحانی پیشوا پیر صبغت اللہ راشدی سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی اسد عمر نے پیر پگارا سے انکی والدہ کے انتقال پر تعزیت اور مرحومہ کی مغفرت کے لیے دعا کی، جبکہ ڈاکٹر ارباب رحیم کی امیر بخش سے ملاقات ممتاز بھٹو کی تعزیت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہاامیر بخش پی ٹی آئی میں سندھ کے سابق صدر بھی رہے ہیں۔
ممتاز بھٹو صاحب ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر تھے۔انہوں نے کہا کہ پی پی پی مخالف ووٹ پیپلز پارٹی کے ووٹوں سے زیادہ ہے۔ سندھ حکومت اپنی کارکردگی صحیح کرے مجھے روکنے سے میں روکنے والا نہیں -امیر بخش بھٹو نےکہا کہ میں پی ٹی آئی میں ہوں عہدے کی ضرورت نہیں - پی ٹی آئی سندھ میں میری توقعات سے زیادہ موجود ہے۔ آئندہ انتخابات میں سندھ کے عوام پی پی پی کو مسترد کر دینگے۔ ان تمام صورت حال پر پی پی پی قیادت نظر رکھی ہوئی ہے۔ پی پی پی کے رہنما نثار کھوڑو ،سعید غنی،منظور وسان ،امتیاز شیخ پی تی آئی کو مختلف فورم پر سیاسی جواب دے رہے ہیں ۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ حکومت جانے والی ہے، ملک میں کسی بھی وقت انتخابات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کو تکلیف ہے کہ پیپلز پارٹی دن رات محنت کر رہی ہے، اور ان کی سازشوں، ساتھ نہ دینے اور محدود وسائل کے باوجود کراچی سمیت پورے صوبے میں کام ہو رہاہے۔ وفاقی حکومت اسِ صوبے اور کراچی کے ساتھ جو ناانصافی بار بار کر رہی ہے، عوام وہ دیکھ رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ انتخابات کے لئے بھی مسلسل تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ الیکشن موڈ میں ہوتی ہے۔ کشمیر سے لے کر کوئٹہ تک، اوپر سے لے کر نچلی سطح تک تیاریاں جاری ہیں، بڑے بڑے لوگ پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے دونوں باقی جماعتوں کو بھگتا ہے۔
عوام دیکھ چکے ہیں کہ تبدیلی کا اصل چہرہ تاریخی بے روزگاری، غربت اور مہنگائی ہے۔ اسی وجہ سے لوگ پی پی پی میں شامل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ناجائز حکومت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت کمزور حکومت بھی ہے۔ اسی وجہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی وقت عام انتخابات ہو سکتے ہیں اور اس لئے ہم الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں۔ ادھر پی ڈی ایم نے بھی 29 اگست کو کراچی میں جلسہ عام کا اعلان کر دیا ہے اس ضمن میں مولانا فضل الرحمن نے مہاجر قومی مومنٹ کے چیئرمین آفاق سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات سمیت مشترکہ جدوجہد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ڈی ایم نے کراچی کے جلسہ عام کا اعلان تو کر دیا ہے تاہم اس جلسے کی کامیابی کا تمام تر بوجھ تنہا جے یو آئی پر ہو گا۔ انکے رہنما قاری عثمان عبدالکریم عابد ،سمیع سواتی مولانا سلیم اللہ ترکئی ،مفتی ٖ غیاث، عمر صادق کواس جلسے کی کامیابی کے لیے متحرک ہونا پڑے گا ادھر عین جشن آزدی کی رات کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جسے سلنڈر پھٹنے کا بھی شاخسانہ قرار دینے کی کوشش کی گئی اس سانحہ میں خواتین اور بچوں سمیت گیارہ افراد جاں بحق اورکئی زخمی ہو گئی اس سانحے نے سیکورٹی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔