وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جی ایس پی پلس کے لیے جرمنی کی سپورٹ پر بہت مشکور ہیں، جرمن وزیرِ خارجہ سے ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ ملا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کا دو طرفہ تجارتی حجم اور باہمی دلچسپی کے کثیر الجہتی شعبہ جات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے خطے کی صورتِ حال کے حوالے سے دو طرفہ مشاورت جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔
اسلام آباد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے جرمن وزیرِ خارجہ ہائیکو ماس کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی یورپی یونین میں پاکستان کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے، سی پیک کے تحت بچنے والے اکنامک زون سے جرمنی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے تعلقات 7 دہائیوں پر مشتمل ہیں، پاکستان جرمنی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، خوشی ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے دو طرفہ سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی روابط کا تسلسل دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویزہ پالیسی میں نرمی سے پاکستانی طلباء، بزنس مین اور فیملیز کو فائدہ ہو گا، پاکستان کے لیے ٹریول اسٹیٹس پر جرمنی کے شکر گزار ہیں، افغانستان کے مسئلے پر جرمن وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو ہوتی رہی ہے، جرمن وزیرِ خارجہ کو دورۂ پاکستان کے بعد افغانستان کی اصل صورتِ حال معلوم ہو گی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جرمن وزیرِ خارجہ پاکستان کی سیاسی و ملٹری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، دورے سے افغانستان کی حقیقی صورتِ حال کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملے گا، پاکستان پہلے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین کو ہر ممکن سہولتیں، علاج، تعلیم، روزگار سب دے رہا ہے، مزید مہاجرین کو قبول کرنا صرف معاشی امداد یا رقم کا معاملہ نہیں، پاکستان نے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں، تجارت ہو رہی ہے، لوگ آ جا رہے ہیں، پاکستان، مستحکم، پر امن اور خوش حال افغانستان چاہتا ہے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی ہر ممکن مدد کرنا ہو گی، کابل ایئر پورٹ پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں، افغانستان کے حوالے سے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے، افغانستان میں تبدیلی کے دوران خون خرابہ نہیں ہوا جو خوش آئند ہے، اس دوران افغانستان خانہ جنگی کا شکار نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے انسانی حقوق کی پاسداری کے بیانات حوصلہ افزاء ہیں، افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور جرمنی دونوں کے نقطہ ٔ نظر میں مماثلت ہے، عالمی برادری افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے، معاشی معاونت جاری رکھے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا، افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے، ہم افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کے قیام کے خواہاں ہیں۔