• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کی بڑی تعداد تحفظ اور ہراسمنٹ سے متعلق قوانین سے لاعلم

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)صوبائی محتسب برائے انسداد ہراسیت بلوچستان کے زیر اہتمام حکومت بلوچستان اور یواین وومن کے تعاون سے کوئٹہ میں نیشنل کانفرنس برائے محتسب کے عنوان سے سمینار کاانعقاد ہوا ، وفاقی خواتین محتسب کشمالہ طارق ،نیشنل کمیشن برائے خواتین سٹیٹس کی چیئرپرسن نیلوفربختیار،یونائٹیڈ نیشن وومن کی پاکستان میں نمائندہ شرمیلہ رسول،صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام صوبائی سیکرٹری برائے وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ظفر علی بلیدی کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ ودیگرنے شرکت کی ، سمینار سےخطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ کسی خاتون کی عزت نفس مجروح کرنا چھوٹی سی بات نہیں ہے، خواتین اور بچیوں کو محفوظ ماحول دینے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، خواتین کی بڑی تعداد تحفظ اور ہراسمنٹ سے متعلق قوانین سے لاعلم ہے، 17فیصد خواتین ہراسمنٹ ودیگر سے متعلق کیسز رجسٹرڈ کرتی ہیں ، پاکستان میں اس وقت 64فیصد یوتھ ہے، تاہم باہر نکلنے والی خواتین اور بچیوں کو ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور 90فیصد خواتین کیلئے عوامی مقامات محفوظ نہیں ہیں، شعور نہ ہونے کی وجہ سے صرف 17 فیصد کیسز رجسٹرڈ ہوتے ہیں شعور اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد اپنے تحفظ کے قانون سے لاعلم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کے کیسز بڑھ رہے ہیں ،محتسب کا کام خواتین کو کام کی جگہ پر تحفظ فراہم کرنا ہے، ایسی خواتین جنہوں نے اپنے لئے آواز بلند کی وہ آج تمام خواتین کیلئے حوصلہ ثابت ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صوبائی کمیشن برائے خواتین سٹیٹس وقت کی اہم ضرورت ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل ہے کہ وہ جلد کمیشن کے قیام کیلئے اقدامات اٹھائیں جب تک تمام خواتین ایک ساتھ مل کر اتحاد واتفاق کے ساتھ کام نہیں کرینگی اس وقت تک ہمیں درپیش مسائل حل نہیں ہونگے ۔مقررین نے کہا کہ محتسب کسی بھی کیس کا 60دن میں فیصلہ کرتاہے خواتین کو محفوظ بنانے کیلئے ہراسمنٹ کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں خواتین کو امپاور کرنے کیلئے اور ہراسمنٹ سے متعلق مسائل کو کم کرنے کیلئے محتسب کو خودمختار اور اختیارات میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم خواتین سے متعلق قانون سازی پر توجہ دیں، خواتین اور بچیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین