پاکستان بلیئرڈ اینڈ اسنوکرایسو سی ایشن کے چیئرمین عالمگیر شیخ چار سالہ مدت کیلئے ایشین اسنوکر کے بلامقابلہ سینئرنائب صدرمنتخب ہوگئے، اس کے ساتھ ساتھ انہیں عالمی اسنوکر میں بھی ایگزیکٹو ممبر کی حیثیت سے شامل کیا گیا ۔ ایشین اور عالمی اسنوکر میں پاکستان کو کھیل میں متحرک ملک ہونے کی حیثیت سے خاص طور پر نمائندگی دی جاتی ہے ، پاکستان میں اسنوکر کے کھیل کو بڑھاوا دینے والے علی اصغر ولیکا بھی ایشین اور عالمی اسنوکر میں کئی بار نمائندگی حاصل کرچکے ہیں اور اب ان کے جانشین عالمگیر شیخ تیسری بار ایشین اسنوکر کے بلامقابلہ سینئر نائب صدر منتخب ہوکر اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔
ایشین اسنوکر فیڈریشن کے صدر نے عالمگیر شیخ کو ورلڈ اسنوکر باڈی کا رکن بھی نامز د کردیا ، جو ایشیا رکن ہونے کی حیثیت سے عالمی اسنوکر میں ایشیا ئی ممالک کی نمائندگی کریں گے۔ ایشین فیڈریشن آف ڈی اسپورٹس(اے ایس بی سی) اور انٹرنیشنل بلیئرڈ اینڈ اسنوکر فیڈریشن (آئی بی ایس ایف) کےعلیحدہ علیحدہ سالانہ اجلاس قطر کے شہر دوحا میں ہوئے جن میں دونوں تنظیموں کے عہدیداروں کا بلامقابلہ انتخاب عمل میں آیا۔
اس کے ساتھ ساتھ ورلڈ اور ایشین اسنوکر کے اگلے دو سال کے ایونٹس کے شیڈول کا اعلان بھی کیا گیا۔ ایشین اسنوکر کیلئے صدر محمد سلیم النعیمی، سینئر نائب صدر عالمگیر شیخ، سیکرٹری جنرل میشائل الخورے اور جوزف لو خازن منتخب ہوئے جبکہ ورلڈ اسنوکر کیلئے مبارک الخیام کو صدر منتخب کیا گیا۔پاکستان اسنوکر اینڈ بلیئرڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین عالمگیر شیخ نے ایشین اسنوکر کے سینئرنائب صدر منتخب ہونے پر اسے پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے ایشیا اور عالمی اسنوکر میں آگے بڑھنے کے راستے ہموار کئے جائیں گے۔
جنگ سے باتیں کرتے ہوئے عالمگیر شیخ نے کہا کہ پاکستانی اسنوکر کو عالمی دنیا میں روشنانس کرانے والے علی اصغر ولیکاکے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم دنیا بھر میں پاکستانی اور ایشیائی ممالک کے اسنوکر مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان، بھارت، افغانستان، ایران، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال، تھائی لینڈ،چین، سنگاپور ، گلف اور دیگر ممالک میں اس کھیل کو پروموٹ کرنا،ان کی شرکت کو یقینی بنانا اور آسانی پیدا کرنا اور دیگر مسائل حل کرنا ہیں۔ وہ ممالک جو مالی طور پر ایشین اور عالمی ایونٹس میں شرکت نہ کرسکیں ان کے ایونٹس میں شرکت کے وسائل پیدا کرنا اور زیادہ سے زیادہ ایونٹس کے انعقاد کی کوششیں کرنا بنیادی مقصد ہے۔
عالمگیر شیخ نے کہا کہ عالمی ایونٹس کے حوالے سے ہمارا سب سے بڑا ٹارگٹ یہ ہوگا کہ جو بھی لائحہ عمل بنایا جائے ان میں زیادہ سے زیادہ ایشین ممالک کو سہولتیں فراہمی کی جائیں۔ جو کھلاڑی پیسے کی کمی کی وجہ سے شرکت نہیں کرپاتے ہیں انہیں مالی مدد فراہم کرکے ان کی عالمی ایونٹس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے ۔ پاکستان اسنوکر کے چیئرمین کی حیثیت سے میری سب سے بڑی خواہش ہے کہ کراچی ، پشاور اور کوئٹہ میں اسنوکر کی اکیڈمیاں قائم کی جائیں جہاں کھلاڑیوں کو عالمی اسنوکر سے آگاہی کیلئے تمام وسائل فراہم کئے جاسکیں۔ اس وقت لاہور، اسلام آباد اور فیصل آباد میں ہم اکیڈمیاں قائم کرچکے ہیں جہاں سے ہمیں باصلاحیت کھلاڑی مل رہے ہیں۔
کراچی ، پشاور اور کوئٹہ میں آئندہ سال اکیڈمیاں بنانا ہمارا سب سے بڑا ٹاسک ہے۔ دوسراکام یہ ہوگا کہ ملک میں کھیلے جانے والے ایونٹس کی تعداد بڑھائی جائے۔ اس وقت ہمارے ملک میں چار یا پانچ ایونٹس سالانہ ہوتے ہیں گزشتہ دو سالوں سے کوویڈ 19 کے باعث یہ تعداد بھی کم ہوگئی تھی لیکن اب اس وباء میں جیسے جیسے کمی آرہی ہے ملک میں بھی کھیلوں کا آغاز ہوگیا ہے۔
مختلف اداروں سے بات چیت کررہے ہیں اور کوشش ہوگی کہ سال میں کم از کم پانچ قومی ایونٹس کا شیڈول ترتیب دیا جائے تاکہ ملک بھر کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے سے مقابلے کا موقع ملے گا اور جتنے زیادہ کھلاڑیوں ہوں گے اتنی زیادہ ہمیں عالمی مقابلوں کیلئے انٹریز ملیں گی اور عالمی فورم پر بھی ہم اپنے کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کرسکیں گے۔